خیبرپختونخوا سٹیز امپروومنٹ پروجیکٹ میں مبینہ طور پر 32 ارب کی بےضابطگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور : خیبر پختونخوا میں ایک اور بڑے مالی اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق کےپی سٹیز امپروومنٹ پروجیکٹ میں مبینہ طور پر 32 ارب روپے کی بےضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
دستاویزات کے مطابق منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اور کے پی حکومت کے اشتراک سے مالی اعانت یافتہ ہے، منصوبے کا مقصد پشاور، ایبٹ آباد، کوہاٹ، مردان اور مینگورہ میں شہری انفرااسٹرکچر اور میونسپل خدمات کو بہتر بنانا ہے، جوائنٹ وینچر غیر رجسٹرڈ ترک کمپنی کو کےپی سی آئی پی کے تحت ٹھیکا دیا گیا ، کمپنی بولی کے وقت ایف بی آر، کےپی ریونیو اتھارٹی اور نہ ہی پاکستان انجینئرنگ کونسل میں رجسٹرڈ تھی۔
دستاویزات کے مطابق بہت کم ترقی کے باوجود 32 ارب روپے انہیں جاری کیے گئے اور جھوٹی پیشرفت رپورٹیں بناکر ناقص نگرانی، عملے اور مشیروں کی ملی بھگت سے یہ ادائیگیاں کی گئیں۔
دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی کمپنی نے مبینہ طور پر ٹیکس چوری کی، آمدنی ٹیکس، سیلز ٹیکس یا ودہولڈنگ ٹیکس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، قومی خزانے کو بھاری رقوم کا نقصان پہنچایا گیا۔
اُدھر ایم پی اے سجاد اللہ، محمد ریاض، آزاد رکن تاج محمد، منیر حسین لغمانی اور پی ٹی آئی کے محمد عارف نے چیئرمین پی اے سی کو ٹھیکوں میں خلاف ورزی، انجینئرنگ اور ٹیکس قوانین کی عدم پیروی، مبینہ کرپشن سے متعلق خط میں شکایات کی۔
ارکان نے اسپیکر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ غیر رجسٹرڈ کمپنی کو بولی میں شامل کرکے بڑے معاہدے حاصل کیےگئےاور غیر قانونی طور پر کمپنی کو غیر معمولی مالی فائدہ پہنچایا گیا ہے۔
ارکان اسمبلی نے غیر قانونی ادائیگیوں کی باضابطہ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کے پی سی آئی پی، مقامی حکومت کے محکمے اور منصوبے کے مشیروں کے متعلقہ حکام کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ خط میں معاملہ نیب، ایف بی آر اور دیگر اداروں کو بھیجنے اورمبینہ جعلی یا نامکمل دستاویزات کی بنیاد پر ادائیگیاں منظور کرنے والے تمام ذمہ دار افسران کو جوابدہ ٹھہرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اور اسپیکر اسمبلی بابر سلیم سواتی نے الزامات کا سنجیدگی سے نوٹس لیکر جمعرات کو اجلاس طلب کر لیا۔ اجلاس میں ڈپٹی آڈیٹر جنرل (نارتھ)، صوبائی سیکرٹری مواصلات و تعمیرات، صوبائی سیکرٹری بلدیات و دیہی ترقی کو بھی طلب کیا گیا ہے۔
پی اے سی نے متعلقہ تمام محکموں کو ان الزامات پر تفصیلی جوابات تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
لودھراں کے مدرسے میں مبینہ زہریلا کھانا کھانے سے 9 بچوں کی حالت غیر، ایک جاں بحق
لودھراں کے ایک مدرسے میں مبینہ زہریلا کھانا کھانے سے شدید متاثر ہونے والے 8 سالہ ایان آصف جان کی بازی ہار گیا، جبکہ 7 طلباء اب بھی ضلعی اسپتال میں زیر علاج ہیں, زہر خورانی سے مجموعی طور پر 9 بچے متاثر ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق مدرسہ تفہیم القرآن لودھراں میں زیر تعلیم 10 طلباء مبینہ طور پر زہریلا کھانا کھانے سے بیمار ہو گئے تھے، جنہیں فوری طور پر ضلعی اسپتال منتقل کیا گیا۔
ان میں سے 8 سالہ ایان آصف کو تشویشناک حالت کے باعث بہاولپور وکٹوریا اسپتال ریفر کیا گیا، تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔
ایان آصف کا تعلق بندرہ پُلی، بہاولپور سے تھا اور وہ قرآن حفظ کرنے کی غرض سے مدرسے میں داخل ہوا تھا۔
واقعے کی اطلاع پر سٹی پولیس بہاولپور موقع پر پہنچ گئی، جبکہ ڈی ایس پی صدر سرکل عابد حسین بھُلہ نے مدرسے کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا اور واقعے کی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔
فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نے مدرسے کے کھانے اور پانی کے نمونے حاصل کر لیے ہیں، جنہیں تجزیے کے لیے لیبارٹری بھیجا گیا ہے۔
ڈی ایس پی کے مطابق واقعے میں ملوث ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی کارروائی جاری ہے اور تحقیقات مکمل ہونے کے بعد سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ضلعی اسپتال ذرائع کے مطابق زیرِ علاج 9 طلباء میں سے 2 کو صحت یاب ہونے پر ڈسچارج کر دیا گیا ہے، جبکہ باقی 7 بچوں کا علاج جاری ہے۔