اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کا چھاپہ، 25 من گدھے کا گوشت برآمد
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
—تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا
اسلام آباد فوڈ اتھارٹی نے چھاپہ مار کر 25 من گدھے کا گوشت برآمد کر لیا۔
ترجمان اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کے مطابق ترنول میں 50 سے زائد گدھے اور بڑی مقدار میں گوشت برآمد ہوا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی کی جانب سے ملوث افراد کے خلاف فی الفور اندراجِ مقدمہ کا حکم دے دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے سندھ اسمبلی:گدھے کاگوشت کس کس نے کھایا ؟اراکین کو تشویشترجمان اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ فوڈ اتھارٹی ٹیم کی جانب سے گدھے کا گوشت تلف کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہرہ صدیق کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ گوشت بیرونِ ملک سپلائی کیا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا ہے کہ فوڈ اتھارٹی ٹیم کی جانب سے ٹوٹل 25 من گوشت برآمد کیا گیا، موقع پر موجود ایک غیر ملکی شہری کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہرہ صدیق نے یہ بھی کہا ہے کہ گوشت کن کن ایریاز میں سپلائی کیا گیا، اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد فوڈ اتھارٹی گوشت برا مد گدھے کا
پڑھیں:
اسکیم33 میں تعمیراتی مافیا کا راج قائم
سندھ بلڈنگ
اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل قریشی کی سرپرستی ، برج الحر مین کراچی کا بلند ٹاورز تعمیر
قواعد و ضوابط کے برعکس تعمیر اتی منصوبے، پانی، بجلی اور سیوریج کے بحران کا خطرہ
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) اسکیم 33 میں تعمیراتی مافیا کا راج قائم ہے ۔ "برج ال حر مین کراچی” کے نام سے بلند و بالا ٹاورز کی تعمیر اور اب قبضے دینے کی تیاریاں علاقے کے مکینوں کے لیے نئے مسائل پیدا کر رہی ہیں۔جرأت سروے ٹیم کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق یہ تمام تر غیر قانونی سرگرمیاں اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل قریشی کی مبینہ سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں۔ شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ عدیل قریشی کی پشت پناہی کے باعث بلڈرز کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے اور منصوبے قواعد و ضوابط کے برعکس تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی خلافِ ضابطہ تعمیرات نہ صرف پانی، بجلی اور سیوریج کے بحران کو بڑھائیں گی بلکہ ٹریفک مسائل اور بارشوں کے دوران سنگین حادثات کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔شہریوں نے متعلقہ حکام اور وزیر بلدیات سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ان تعمیراتی منصوبوں کی شفاف انکوائری کی جائے اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل قریشی سمیت ملوث عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ، تاکہ عوامی سہولتوں اور مفاد کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے ۔