روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو کیخلاف جاری ہونیوالی واشنگٹن کی وارننگ، دونوں ممالک کے درمیان جنگ کیطرف ایک قدم ہے! اسلام ٹائمز۔ روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دیمتری مدودوف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس کے خلاف جاری ہونے والی دھمکیوں پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اپنی ایک تقریر میں اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے دیمتری مدودوف نے کہا کہ ہم نہ اسرائیل ہیں اور نہ ہی ایران! روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی حتمی انتباہ کہ جس کا واشنگٹن، ماسکو کے خلاف اعلان کرتا ہے؛ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی طرف ایک حتمی قدم ہے!

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیانات میں اپنے روسی ہم منصب کے خلاف کھل کر "عدم اطمینان" کا اظہار کیا تھا جبکہ آج سکاٹ لینڈ میں برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں ماسکو کے لئے 10 سے 12 دن کی نئی ڈیڈ لائن مقرر کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، جو آج سے شروع ہو گی! ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں "صدر پیوٹن سے مایوس ہوں.

.. میں اس 50 دن کی ڈیڈ لائن کو کم کرنے جا رہا ہوں جو میں نے انہیں دیی تھی، کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ مجھے پہلے ہی اس سوال کا جواب معلوم ہے کہ کیا ہونے والا ہے!"

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

چین کی  امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے کچھ سیاست دانوں کی جانب سے چین کے داخلی معاملات کو دانستہ طور پر بدنام کرنے کی سختی سے مخالفت

بیجنگ : ہانگ کانگ  خصوصی انتظامی علاقے میں وزارت خارجہ کے دفتر کے ایک ترجمان نے امریکہ ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے کچھ سیاستدانوں کی جانب سے چین اور ہانگ کانگ مخالف عناصر کو قانون کے مطابق گرفتار کرنے پر ہانگ کانگ پولیس کے قانون نافذ کرنےکے اقدامات کی بے بنیاد بدنامی پر سخت عدم اطمینان اور سخت مخالفت کا اظہار کیا۔ہفتہ کے روز ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ جان بوجھ کر ہانگ کانگ کے قومی سلامتی کے قانون کو بدنام کرنے اور ہانگ کانگ کے امور اور چین کے اندرونی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت ہے۔ترجمان نے کہا کہ یوآن گونگ ای سمیت چین  اور ہانگ کانگ مخالف 19 مطلوب افراد نے ریاستی طاقت کو ختم کرنے کے مقصد سے نام نہاد “ہانگ کانگ پارلیمنٹ” کی غیر قانونی انتخابی مہم کا آغاز کیا۔  یہ عمل ہانگ کانگ کے قومی سلامتی کے قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، “ایک ملک، دو نظام” کے اصول کو سنگین طور پر چیلنج کرتا ہے، اور قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو سنگین خطرے میں ڈالتا ہے.ہانگ کانگ پولیس کی جانب سے  ہانگ کانگ مخالف عناصر کو قانون کے مطابق گرفتار کرنا ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے لیے ایک منصفانہ اقدام ہے، قومی خودمختاری اور سلامتی کے دفاع کے لیے ایک ضروری قدم ہے، اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہانگ کانگ کے طویل مدتی امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ایک جائز لائحہ عمل ہے۔ترجمان نے نشاندہی کی کہ امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے کچھ سیاست دانوں نے ہانگ کانگ کے امور  اور چین کے داخلی معاملات میں من مانے طریقے سے مداخلت کی ہے اور اس حقیقت کو نظر انداز کیا ہے کہ ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی مسلسل بہتر ہو رہی ہے، سماجی نظم و نسق تیزی سے مستحکم ہو رہا ہے اور معاشی ترقی میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔ ہم ان سیاست دانوں اور اداروں پر زور دیتے ہیں کہ وہ حقیقت کا سامنا کریں، ایک معروضی اور غیر جانبدارانہ موقف  کو برقرار رکھیں، ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی کا احترام کریں، اور ہانگ کانگ کے معاملات اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت فوری طور پر بند کریں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • اگر دوبارہ جارحیت کی تو مزید سخت جواب ملیگا، سید عباس عراقچی کا امریکہ کو انتباہ
  • پاکستان کے امن ،سلامتی اوراستحکام کوچھیڑنے کی اجازت نہیں دیں گے،چیئرمین علما کونسل حافظ طاہر اشرفی
  • پاکستان کے امن، سلامتی اور استحکام کو چھیڑنے کی اجازت نہیں دیں گے، طاہر اشرفی
  • یوکرین جنگ پر امریکا اور چین آمنے سامنے، سلامتی کونسل میں سخت جملوں کا تبادلہ
  • سلامتی کونسل، یوکرین معاملے پر امریکا اور چین میں سخت الزامات کا تبادلہ
  • خطے میں کشیدگی کو "کم" کرنے پر شاہِ اردن کیجانب سے ٹرمپ کو "خراج تحسین"!
  • امریکہ کو الزام تراشی بند کرنی چاہیے اور یوکرین امن مذاکرات کو فروغ دینا چاہیے ، چین
  • چین کی  امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے کچھ سیاست دانوں کی جانب سے چین کے داخلی معاملات کو دانستہ طور پر بدنام کرنے کی سختی سے مخالفت
  • امریکہ کے ساتھ مذاکرات؟ رہبرِ معظم کا سخت انتباہ!