UrduPoint:
2025-11-03@10:56:20 GMT

پاکستان اور بنگلہ دیش کا تعلقات کو مزید گہرا کرنے کا عزم

اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT

پاکستان اور بنگلہ دیش کا تعلقات کو مزید گہرا کرنے کا عزم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جولائی 2025ء) پیر کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ میں فلسطین کے حوالے سے ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر بنگلہ دیش کے مشیر برائے امور خارجہ توحید حسین سے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ملاقات ہوئی اور دونوں ملکوں نے اپنے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کا عہد کیا ہے۔

اکتوبر 2024 کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان یہ چوتھی اعلیٰ سطحی بات چیت تھی، جو برسوں کے تناؤ کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں ایک نئی رفتار کی نشاندہی کرتی ہے۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کا جامع جائزہ لیا اور سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔

(جاری ہے)

فریقین نے مستقبل قریب میں اعلیٰ سطح کے دوطرفہ دوروں کو سہولت فراہم کرنے کے منصوبوں کے ساتھ رابطے اور عوام سے عوام کے تبادلے کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔

ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن نے منگل کے روز بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

فریقین نے مستقبل قریب میں اعلیٰ سطح کے دورے کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ اسلام آباد اور ڈھاکہ میں فروغ پاتے تعلقات

گزشتہ برس اگست میں شیخ حسینہ کی حکومت کی برطرفی کے بعد سے اسلام آباد اور ڈھاکہ کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت نے بعض تاریخی شکایات کے بہانے طویل عرصے سے پاکستان کے خلاف سخت رویہ اپنا رکھا تھا۔

تاہم ڈھاکہ میں حکومت کی تبدیلی نے دو جنوبی ایشیائی مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان زیادہ فعال تعلقات کو تقویت دی۔

گزشتہ ہفتے ہی پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈھاکہ کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب، لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانگیر عالم چودھری سے بات چیت کی۔

اس موقع پر فریقین نے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کو ویزہ کے بغیر داخلے کی اجازت دینے کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ ایک ایسا اقدام ہے، جسے وسیع پیمانے پر بڑھتے ہوئے باہمی اعتماد کی علامت اور مستقبل کی تجارت اور سرکاری تبادلوں کے لیے سفری پابندیوں کو کم کرنے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

خطے میں ہونے والی بڑی تبدیلی کے پیش نظر، خاص طور پر چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور سارک جیسی روایتی علاقائی گروپوں کے زوال کی روشنی میں، پاکستان اور بنگلہ دیش اپنی خارجہ پالیسی کی حکمت عملیوں کو دوبارہ ترتیب دے رہے ہیں۔

شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے بنگلہ دیش کی عبوری انتظامیہ نے پاکستانی سفارت کاروں اور درآمدات پر سے پابندیاں ہٹا دی ہیں، جس سے دو طرفہ تعلقات کو ایک نئی تحریک ملی ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد بنگلہ دیش تعلقات کو کے لیے کے بعد

پڑھیں:

پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

251102-09-4

 

محمد مطاہر خان

پاکستان اور بنگلا دیش کے تعلقات کی تاریخ پیچیدہ مگر امکانات سے بھرپور ہے۔ 1971ء کے بعد دونوں ممالک کے مابین کئی ادوار میں سرد مہری دیکھی گئی، تاہم گزشتہ دو دہائیوں کے دوران رفتہ رفتہ رابطوں کی بحالی اور اقتصادی تعاون کے امکانات نے ایک نئی راہ ہموار کی۔ اب، اکتوبر 2025ء میں ڈھاکا میں منعقد ہونے والا نواں جوائنٹ اکنامک کمیشن (JEC) اجلاس دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک فیصلہ کن موڑ کی حیثیت رکھتا ہے ایک ایسا موقع جب ماضی کی تلخ یادوں کے باوجود مستقبل کی سمت تعاون، ترقی اور باہمی اعتماد پر مبنی ایک نئے باب کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

1974ء میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد کئی ادوار میں تجارتی روابط کو وسعت دینے کی کوششیں ہوئیں، مگر سیاسی اختلافات، علاقائی ترجیحات اور عالمی طاقتوں کے اثرات نے اکثر ان کوششوں کو محدود کر دیا۔ تاہم گزشتہ چند برسوں میں جنوبی ایشیا میں اقتصادی انضمام کی بڑھتی ہوئی ضرورت اور خطے میں چین و بھارت کے اثر رسوخ کے تناظر میں پاکستان اور بنگلا دیش نے اپنے مفادات کو ازسرِ نو متعین کرنا شروع کیا۔ اسی تاریخی تسلسل میں حالیہ JEC اجلاس غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ اجلاس کی مشترکہ صدارت پاکستان کے وفاقی وزیرِ پٹرولیم علی پرویز ملک اور بنگلا دیش کے مشیرِ خزانہ ڈاکٹر صالح الدین احمد نے کی، جو کہ نہ صرف دونوں ممالک کے اقتصادی وژن کی ہم آہنگی کی علامت ہے بلکہ دو دہائیوں کی سفارتی خاموشی کے بعد ایک مضبوط عملی پیش رفت بھی۔

اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق، پاکستان نے بنگلا دیش کو کراچی پورٹ ٹرسٹ (KPT) کے استعمال کی پیشکش کی ہے۔ یہ پیشکش محض تجارتی سہولت نہیں بلکہ ایک علاقائی اسٹرٹیجک اقدام ہے۔ کراچی پورٹ، جو بحرِ عرب کے ذریعے دنیا کے بڑے تجارتی راستوں سے منسلک ہے، بنگلا دیش کو چین، وسطی ایشیا، اور مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ اپنی برآمدات و درآمدات کے نئے دروازے کھولنے میں مدد دے گا۔ اس پیشکش سے جنوبی ایشیا کے خطے میں ’’ریجنل کوآپریشن فار اکنامک ڈویلپمنٹ‘‘ کے تصور کو نئی زندگی مل سکتی ہے۔ ماضی میں SAARC جیسے فورمز کے غیر فعال ہونے کے باوجود، اگر پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان یہ تجارتی راہداری فعال ہو جائے تو یہ نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔ اجلاس میں دونوں ممالک کی قومی شپنگ کارپوریشنز کے درمیان تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا گیا۔ سمندری تجارت کسی بھی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی ہے، اور اس شعبے میں تعاون سے نہ صرف لاجسٹکس کے اخراجات کم ہوں گے بلکہ باہمی سرمایہ کاری اور بندرگاہی انفرا اسٹرکچر کی ترقی کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

پاکستان کی شپنگ انڈسٹری کے پاس طویل ساحلی پٹی اور جدید بندرگاہوں کا تجربہ ہے، جبکہ بنگلا دیش کی شپنگ انڈسٹری نے گزشتہ چند برسوں میں تیز رفتار ترقی کی ہے۔ اس شراکت داری سے دونوں ممالک اپنی مرچنٹ نیوی، شپ یارڈز، اور میری ٹائم ٹریننگ انسٹیٹیوٹس کو بین الاقوامی معیار پر لا سکتے ہیں۔ پاکستان کی پاکستان حلال اتھارٹی اور بنگلا دیش کی اسٹینڈرڈز اینڈ ٹیسٹنگ انسٹی ٹیوٹ (BSTI) کے درمیان حلال تجارت کے فروغ سے متعلق ایک مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے گئے۔ یہ قدم عالمِ اسلام میں بڑھتی ہوئی حلال اکنامی کا عملی اظہار ہے، جس کی عالمی مالیت 3 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ پاکستان کی حلال مصنوعات کی صنعت پہلے ہی مشرقِ وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا میں مقام بنا چکی ہے، اور بنگلا دیش کے ساتھ اشتراک سے یہ منڈی مزید وسعت اختیار کرے گی۔ اجلاس کا سب سے اہم پہلو ’’پاکستان۔ بنگلا دیش نالج کوریڈور‘‘ کا قیام ہے۔ اس منصوبے کے تحت پاکستان نے بنگلا دیشی طلبہ کے لیے 500 مکمل فنڈڈ اسکالرشپس دینے کی پیشکش کی ہے۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان علمی، تحقیقی اور سائنسی تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز کرے گا۔ پاکستان کی جامعات خصوصاً قائداعظم یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی، اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) تحقیق و سائنس میں ممتاز مقام رکھتی ہیں، جبکہ بنگلا دیش نے حالیہ برسوں میں آئی ٹی، بایو ٹیکنالوجی اور رینیوایبل انرجی کے شعبوں میں نمایاں ترقی کی ہے۔ نالج کوریڈور کے ذریعے دونوں ممالک کے طلبہ اور محققین ایک دوسرے کے علمی وسائل سے استفادہ کر سکیں گے، جو خطے میں ’’علمی سفارت کاری‘‘ (Academic Diplomacy) کی بنیاد رکھے گا۔

وفاقی وزیر علی پرویز ملک نے اجلاس میں اپنے خطاب میں کہا کہ ’’پاکستان اور بنگلا دیش کے تعلقات باہمی احترام اور دوستی پر مبنی ہیں، اور وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے عوام کے لیے ترقی و خوشحالی کے نئے دروازے کھولیں‘‘۔ یہ بیان نہ صرف سفارتی آداب کا مظہر ہے بلکہ پاکستان کے ’’اقتصادی سفارت کاری‘‘ کے نئے وژن کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ بنکاک سے استنبول تک، اور وسطی ایشیا سے مشرقی افریقا تک دنیا تیزی سے علاقائی بلاکس کی طرف جا رہی ہے۔ ایسے میں پاکستان اور بنگلا دیش کا تعاون نہ صرف جنوبی ایشیائی معیشت کو مستحکم کر سکتا ہے۔

بلکہ اسلامی دنیا کے لیے ایک مثبت مثال بھی قائم کر سکتا ہے کہ کس طرح تاریخی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر باہمی مفاد کے لیے مشترکہ اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ یہ کہنا بجا ہو گا کہ ڈھاکا میں منعقدہ JEC اجلاس محض ایک رسمی ملاقات نہیں بلکہ دو دہائیوں کے تعطل کے بعد ایک نئی اقتصادی شروعات ہے۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ، حلال ٹریڈ، شپنگ اشتراک اور نالج کوریڈور جیسے منصوبے صرف کاغذی وعدے نہیں بلکہ جنوبی ایشیا کے بدلتے ہوئے جغرافیائی و اقتصادی منظرنامے کی پیش گوئی کرتے ہیں۔

اگر دونوں ممالک اس تعاون کو سنجیدگی اور تسلسل کے ساتھ آگے بڑھائیں تو آنے والے برسوں میں پاکستان اور بنگلا دیش نہ صرف اقتصادی بلکہ علمی و ثقافتی شراکت دار بن سکتے ہیں۔ یہ وہ موقع ہے جب اسلام آباد اور ڈھاکا دونوں کو ماضی کے سائے سے نکل کر ایک روشن اور باہمی ترقی پر مبنی مستقبل کی طرف قدم بڑھانا چاہیے۔ عالمی برادری، بالخصوص او آئی سی، کو بنگلا دیش اور پاکستان کے اس مثبت رجحان کو سراہنا چاہیے کیونکہ یہ نہ صرف جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے فروغ کا باعث بنے گا بلکہ اسلامی ممالک کے مابین عملی اتحاد کے خواب کو بھی حقیقت کا روپ دے سکتا ہے۔

محمد مطاہر خان سنگھانوی

متعلقہ مضامین

  • دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
  • بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان
  • اسلام آباد: نشے میں دھت ہو کر ہلڑ بازی اور پولیس اہلکار پر تشدد کرنے والا نوجوان گرفتار، مقدمہ درج
  • بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں لا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے ‘حافظ نعیم الرحمن