الیکشن کمیشن نے ایم این اے عبداللطیف چترالی کو نا اہل قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
الیکشن کمیشن نے ایم این اے عبداللطیف چترالی کو نا اہل قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 29 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ون چترال سے رکن قومی اسمبلی عبداللطیف چترالی کو نااہل قرار دے دیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 9 مئی واقعات میں سزا یافتہ ہونے پر نا اہل کیا گیا۔الیکشن کمیشن نے رکن قومی اسمبلی کو آرٹیکل 63 (ون)ایچ کے تحت نااہل کیا۔
قبل ازیں، الیکشن کمیشن نے آج عبداللطیف چترالی کی نااہلی کے کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی تھی، جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔وکیل صفائی فضل الرحمن نے دلائل دیے کہ عبداللطیف کے شریک ملزمان کی حد تک فیصلہ کالعدم ہو چکا ہے۔
رکن الیکشن کمیشن خیبرپختونخوا (کے پی)نے کہا کہ عبداللطیف چترالی اشتہاری ہیں، کیا آپ اشتہاری کی جانب سے جواب جمع کرانے کے مجاز ہیں؟ کیا آپ کے وکالت نامے پر عبداللطیف چترالی کے دستخط ہیں؟۔رکن الیکشن کمیشن بلوچستان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63 ون ایچ میں وکیل کی ضرورت نہیں ہے، پہلے بھی کچھ لوگوں کو ڈی نوٹیفائی کر چکے ہیں۔وکیل عبداللطیف چترالی نے کہا کہ انہیں ہائیکورٹ سے عبوری ریلیف مل چکا ہے۔
رکن الیکشن کمیشن کے پی نے کہا کہ کہاں ہے وہ ہائیکورٹ کا آرڈر؟ کس دن عبوری ریلیف ملا بتا دیں، ہم منگوا لیتے ہیں۔وکیل نے کہا کہ موقع دیا جائے، جواب جمع کرا دوں گا، جب عدالت سے سزا ہو جائے تو الیکشن کمیشن ڈی نوٹیفائی کرتا ہے، فیصلہ کالعدم ہو تو ڈی نوٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔وکیل درخواست گزار نے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی منتخب ممبر کو عدالت سے سزا کے بعد الیکشن کمیشن یا اسپیکر کیس کا جائزہ نہیں لے سکتا، الیکشن کمیشن فیصلے پر معاونت کے بجائے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا پابند ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پہلے مختصر حکم نامے میں ایک چیز واضح نہیں تھی، آج عبداللطیف چترالی کا تفصیلی فیصلہ آ گیا ہے، اس کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔وکیل نے کہا کہ میری فیصلے کے خلاف اپیل پرسوں سماعت کے لیے مقرر ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ تو عبوری حکم نامہ بھی تو نہیں لائے، ہم نے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرنا ہے کہ اس نااہلی ریفرنس کو آگے چلانا ہے یا نہیں، ریفرنس اگر چلے گا تو پھر دلائل دے سکیں گے۔وکیل نے کہا کہ ریفرنس کو اس لیے بھی آگے چلانے کی ضرورت ہے کہ اپیل لگی ہوئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک سے ایتھوپین سفیر کی ملاقات، سبز منصوبوں اور ماحولیاتی تعاون پر تبادلہ خیال وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک سے ایتھوپین سفیر کی ملاقات، سبز منصوبوں اور ماحولیاتی تعاون پر تبادلہ خیال زائرین کیلئے چہلم امام حسین پر زمینی رستوں پر پابندی کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کا ملک گیر احتجاج کا اعلا ن چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، ڈپلومیٹک انکلیو کی شاہراہوں پر خوبصورت لینڈ سکیپنگ اور ماحول دوست شجرکاری کی ہدایت ایتھوپیا کے سفیر کی چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سے ملاقات،شجرکاری مہم سمیت دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ذوالفقار بھٹو جونیئر کا بہن فاطمہ بھٹو کے ہمراہ سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان نومئی مقدمات میں انصاف کا خون ہو رہا ہے،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا چیف جسٹس پاکستان کو خطCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن نے
پڑھیں:
مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مالے (انٹرنیشنل ڈیسک) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے نیا قانون منظور کر لیا ۔ پارلیمان کی جانب سے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کی منظوری کے بعد ایک طاقتور کمیشن قائم کیا جائے گا، جو میڈیا اداروں کی معطلی، ویب سائٹس کی بندش اور بھاری جرمانے بھی کر سکے گا۔ اس قانون پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ منگل کی شب منظور ہونے والے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ۔ اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ ہوگا۔ 20سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔ پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ مجوزہ کمیشن 7ارکان پر مشتمل ہو گا، جن میں سے 3کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ 4کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔ کمیشن کو تقریباً 1625 ڈالر تک صحافیوں اور 6500 ڈالر تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔