الیکشن کمیشن نے ممبر قومی اسمبلی عبداللطیف چترالی کو نااہل قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی عبداللطیف چترالی کو نااہل قرار دے دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews الیکشن کمیشن عبداللطیف چترالی ممبر قومی اسمبلی نااہل قرار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن ممبر قومی اسمبلی نااہل قرار وی نیوز
پڑھیں:
آرٹیکل 225 کے برعکس پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی نااہلی کا آغاز
اسلام آباد:مختلف الزامات کے تحت پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کی نااہلی کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔
ایسا پہلی بار نہیں جب قانون سازوں کو آئین کے آرٹیکل 225 میں درج طریقہ کار کے علاوہ نااہل قرار دیا جا رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کے سامنے پیش کی گئی انتخابی پٹیشن کے علاوہ قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی کے انتخابات کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔
مارچ 2009 میں ججوں کی بحالی کے بعد سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں اعلیٰ عدالتوں خصوصاً سپریم کورٹ کی جانب سے ارکان اسمبلی کو جعلی ڈگریوں اور دوہری شہریت رکھنے کی بنیاد پر نااہل کیا گیا۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت ، سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے دور میں مسم لیگ ن کے متعدد ارکان اسمبلی کو مختلف بنیادوں پر نااہل قرار دیا گیا، سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔
ن لیگ کے نہال ہاشمی،طلال چوہدری اور دانیال عزیز توہین عدالت کیسز میں گھر گئے۔ اب یہی سب کچھ پی ٹی آئی کو دیکھا پڑ رہا ہے اور پارٹی کے 2ایم این ایز ایک سینیٹراور ایک ایم پی ا ے کو 9مئی کیسز میں سزائوں کی بنیاد پر نا ااہل قرار دیا گیا۔
حال ہی میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جمشید دستی کو کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپانے پر نااہل کیا گیا۔ الیکشن کمیشن اپوزیشن لیڈر عمر ایواب کی نااہلی کے معاملے کو بھی دیکھ رہا ہے۔سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں الیکشن کمیشن کو تین حلقوں میں دوبارہ گنتی کی اجازت کے بعد پی ٹی آئی کے دو ارکان اسمبلی کو ڈی سیٹ کر دیا گیا۔
اس حوالے سے سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل وقار رانا کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے جلد بازی میں کام کیا۔ آرٹیکل( 63ون جی ) کی سب سے مناسب تشریح یہ ہے کہ کسی رکن کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد الیکشن کمیشن اپنے طور پر ایسا نہیں کر سکتا ، صرف اسپیکر کے ریفرنس پر سپریم کورٹ کی طرف سے سزا کو برقرار رکھنے کے بعد ایسے شخص کوممبر کو نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
سابق بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کو عدالت نے نااہل قرار دیا تھا لیکن اپیل پر 1975 میں بھارتی سپریم کورٹ نے سزا معطل کر دی تھی اور وہ رکن اور وزیر اعظم رہیں۔ وقار رانا نے سوال کیا کہ اگر اپیل پر سزا کالعدم ہو جاتی ہے تو آپ کسی شخص کو کیسے نااہل کر سکتے ہیں؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے یہ کیسے فرض کر لیا ہے کہ ای سی پی کے تحت سزا کو برقرار رکھا جائے گا؟ الیکشن کمیشن جمہوری عمل کو نقصان پہنچارہا ہے جو افسوسناک ہے۔ایک اور وکیل کا کہنا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 225 بے کار ہو گیا ہے،پی ٹی آئی کے وکیل ابوذر سلمان نیازی کا کہنا ہے ہمارے ارکان اسمبلی کے خلاف اپیلوں کے نمٹانے سے قبل کی گئی کوئی بھی کارروائی قبل از وقت اور قانونی طور پر غیر پائیدار ہوگی۔حتمی فیصلے سے قبل نااہلی کا نوٹیفکیشن انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔