جشن آزادی پر گاڑی، دکان یا عمارت کی بہتر سجاوٹ پر انعام دیا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ یوم اگست کی تقریبات کے دوران اسکول معمول کے مطابق کھلے رہیں گے، محکمۂ تعلیم اپنے پروگرام ترتیب دے رہا ہے، 9 سے 11 اگست تک شاہ عبداللطیف بھٹائی کا میلہ ہے، اس میں بھی جشن آزادی کا رنگ نظر آئے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ جشن آزادی پر گاڑی، دکان یا عمارت کی بہتر سجاوٹ پر انعام دیا جائے گا۔ کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکاری اور نجی عمارت پر جھنڈے لگائے جائیں گے، ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں تقریبات ہوں گی، پرچم کشائی ہوگی۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ حیدرآباد میں بھی رانی باغ میں کلچرل تقریب اور کنسرٹ ہوگا جبکہ سکھر میں بھی معرکہ حق کے سلسلے میں ثقافتی تقریب ہوگی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں سی ویو پر جشن آزادی کی بڑی تقریب ہوگی، جشن آزادی کی تقریبات میں سب سے آگے ہوگا، ونٹیج کار اور ہیوی بائیکس کی ریلیاں کرانے کی کوشش کریں گے، خواتین کے میلے ہوں گے، پینٹنگ کے مقابلے ہوں گے، محکمۂ ثقافت کو گائیکی کے مقابلے کرانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ جشن آزادی کے حوالے سے مشاعرہ ہوگا، رکشہ ریلی کا بھی پروگرام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی جی اور ڈی آئی جی ٹریفک کو ٹریفک پلان ترتیب دینے کی ہدایت کی ہے، عوام بھی تعاون کریں، یہ پاکستان کی خاطر ریلیاں ہوں گی، تمام سیاسی جماعتوں کو جشن آزادی کی تقریات میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں، تمام سیاسی جماعتوں کو باضابطہ دعوت نامے بھی ارسال کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یوم اگست کی تقریبات کے دوران اسکول معمول کے مطابق کھلے رہیں گے، محکمۂ تعلیم اپنے پروگرام ترتیب دے رہا ہے، 9 سے 11 اگست تک شاہ عبداللطیف بھٹائی کا میلہ ہے، اس میں بھی جشن آزادی کا رنگ نظر آئے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے کہا کہ میں بھی
پڑھیں:
سندھ میں وزیراعلیٰ ہاؤس سے لے کر نیچے تک لوٹ مار جاری،حافظ نعیم
یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں،مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں، ٹرانسپورٹ ہے نہیں،امیر جماعت اسلامی
ای چالان ہزاروں میں آرہے ہیں،لاہور میں جو چالان 200 کا ہے سندھ میں 5 ہزار کا ہے، تقریب سے خطاب
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں، ٹرانسپورٹ ہے نہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے سندھ میں 5 ہزار روپے کا ہے۔سندھ میں وزیراعلیٰ ہاؤس سے لے کر نیچے تک لوٹ مار جاری ہے ۔کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے، ہم اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، مرتضیٰ وہاب کے کام بھی ہم کو دیکھنے پڑتے ہیں، ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا، جبکہ ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کردیا ہے، اورنج لائن میں بھی پورے اورنگی کو کور نہیں کیا گیا، 400 بسیں لا کر لوگوں کو بے وقوف بنایا جارہا ہے، لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے شہر کو آزادی دلائیں گے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات جیت کر لوگ کہتے تھے اختیارات ملیں گے نہیں تو کام کیسے کریں گے، پیپلز پارٹی کی سیٹوں میں من پسند حلقہ بندیوں کی وجہ سے اضافہ ہوا، پیپلز پارٹی نے دھاندلی کر کے اپنا میٔر بنایا اور ابھی تک ٹاؤن کو اختیارات منتقل نہیں کیے۔انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کا اختیار بھی سندھ حکومت کے پاس ہے، گھر سے جو کچرا اٹھایا جاتا ہے اس کے پیسے لوگ خود ادا کرتے ہیں، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے پاس گھر سے کچرا اٹھا کر لینڈ فیلڈ سائٹ تک پہنچانے کا پورا میکنزم موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹاؤن کو کام کرنے سے روکا جارہا ہے، سٹی وارڈن کو استعمال کر کے کام میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں، جماعت اسلامی اپنے ٹاؤنز میں اختیارات سے بڑھ کر کام کر رہی ہے، سیوریج اور کچرے کا کام بھی ٹاؤن کر رہا ہے، 12 سے 15 سال سے کراچی کے بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، جماعت اسلامی کے تحت تعمیر و ترقی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیوریج کا کام کر کے سڑکیں بنانی پڑتی ہیں اور سیوریج کا نظام بھی ٹاؤن کو خود دیکھنا پڑ رہا ہے، 15 سالوں میں پیپلز پارٹی نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا، صرف قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کرلیا ہے، تعلیم خیرات نہیں یہ ہمارے بچوں کا حق ہے۔