گاڑیاں، عمارتیں، دکانیں سجائیں اور انعام پائیں، حکومت سندھ کا یوم آزادی پر بڑا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
سندھ حکومت نے یوم آزادی 14 اگست کے سلسلے میں صوبے بھر میں بہترین سجائی گئی گاڑیوں، دکانوں اور عمارتوں کے لیے انعامات دینے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یوم آزادی کے موقع پر کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں کنسرٹس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں عوام بھرپور شرکت کریں۔
انہوں نے بتایا کہ تقریبات میں مشاعرہ، رکشہ ریلی، انسانی پرچم کی تشکیل اور عوامی مقابلے شامل ہوں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وِنٹیج کار اور ہیوی بائیک ریلیاں، خواتین کے لیے میلوں اور پینٹنگ مقابلوں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: گلگت بلتستان میں یوم آزادی تاخیر سے کیوں منایا جاتا ہے؟
انہوں نے بتایا کہ محکمہ ثقافت کو ہدایت دی گئی ہے کہ نغمہ سرائی کے مقابلے منعقد کرے۔ اس کے علاوہ 9 سے 11 اگست تک ہونے والا شاہ عبداللطیف بھٹائی میلہ بھی یوم آزادی کے جذبے کی عکاسی کرے گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو تقریبات میں شرکت کے لیے باضابطہ دعوت نامے بھیجے جائیں گے جبکہ اسکولوں کا نظام متاثر نہیں ہوگا۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے بھی علیحدہ تقریبات منعقد کی جائیں گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے خلاف ایک خصوصی احتجاجی تقریب کا انعقاد بھی کیا جائے گا جب کہ معذور افراد کے لیے بھی ایک بڑی تقریب منعقد ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
14 اگست حکومت سندھ یومِ آزادی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 14 اگست حکومت سندھ یوم آزادی یوم آزادی کے لیے
پڑھیں:
چینی سائنس دانوں کی ایجاد نئی بیٹری، اسمارٹ فون اور برقی گاڑیاں بدل جائیں گی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چینی سائنس دانوں نے توانائی کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے ایک نئی قسم کی بیٹری تیار کرلی ہے جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسمارٹ فونز سے لے کر برقی گاڑیوں تک توانائی کی فراہمی کے روایتی طریقوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بیٹری لیاؤننگ میں قائم ڈیلین انسٹیٹیوٹ آف کیمیکل فزکس کے سائنس دانوں کی ٹیم نے تیار کی ہے اور اسے ’’ہائڈرائڈ آئن بیٹری‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بیٹری اپنی نوعیت میں منفرد ہے کیونکہ یہ لیتھیم آئن بیٹریوں کے برعکس ہائیڈروجن آئنز پر انحصار کرتی ہے جو ٹھوس الیکٹرولائٹ کے ذریعے حرکت کرتے ہیں۔
اس وجہ سے یہ وزن میں نہ صرف ہلکی ہے بلکہ توانائی فراہم کرنے کی زیادہ صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر کامیاب ہوجائے تو دنیا بھر میں بیٹریوں کے استعمال کا نقشہ بدل سکتا ہے۔
فی الحال اس ٹیکنالوجی کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ یہ بیٹریاں صرف بلند درجہ حرارت پر مؤثر طریقے سے کام کرتی ہیں اور عام درجہ حرارت پر غیر مستحکم ہوجاتی ہیں، جس کے باعث انہیں فوری طور پر صارفین کے لیے متعارف نہیں کرایا جاسکتا۔ ماہرین اس رکاوٹ پر قابو پانے کے لیے مزید تجربات کر رہے ہیں تاکہ بیٹری کو ہر ماحول میں استعمال کے قابل بنایا جاسکے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کامیابی سے عام استعمال میں آجاتی ہے تو برقی گاڑیوں کی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ ہوگا، اسمارٹ فونز کو طویل وقت تک چارجنگ کی ضرورت نہیں رہے گی اور توانائی کے دیگر شعبے بھی اس سے انقلاب برپا کر سکیں گے۔
یہ پیش رفت دنیا بھر میں توانائی کے مستقبل پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے، کیونکہ اس وقت لیتھیئم آئن بیٹریاں ہی سب سے زیادہ استعمال ہورہی ہیں۔ ہائڈرائڈ آئن بیٹری اگر اپنے مسائل پر قابو پا لے تو یہ ٹیکنالوجی آنے والے برسوں میں توانائی کے شعبے کو ایک نئی سمت دے گی۔