اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو جبراً جرائم پر مجبور کرنے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری اور مربوط اقدامات اٹھائیں اور متاثرین کو تحفظ، انصاف اور طویل مدتی مدد کی فراہمی یقینی بنائیں۔

آن لائن دھوکہ دہی سے منشیات کی سمگلنگ اور چوری تک ایسے بہت سے جرائم دانستہ ہی نہیں کیے جاتے بلکہ ایسا کرنے والوں کو خود بھی بڑے مجرم گروہوں کی جانب سے دھوکے اور استحصال کا سامنا ہوتا ہے۔

منظم جرائم میں ملوث گروہ تارکین وطن، بچوں اور نوجوانوں سمیت کمزور لوگوں کو دھوکے، دھمکیوں اور تشدد کے ذریعے جرائم کے ارتکاب پر مجبور کرتے ہیں۔ Tweet URL

ایسے متاثرین کو عموماً نوکری کے جھوٹے وعدوں کے ذریعے مجرمانہ سرگرمیوں پر مجبور کیا جاتا ہے جنہیں درپیش حالات جدید غلامی کے مترادف ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

'آئی او ایم' نے اسے انسانی سمگلنگ کا ایسا خوفناک پہلو قرار دیا ہے جس پر کماحقہ توجہ نہیں دی جاتی۔

ادارے کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ انسانی حقوق کا بحران ہے۔ اس نے بہت بڑے عالمی کاروبار کی صورت اختیار کر لی ہے جس سے بدعنوانی کو فروغ ملتا ہے، خوف پھیلتا ہے اور یہ انتہائی کمزور لوگوں کی زندگی کو تباہ کر دیتا ہے۔

استحصال کا شکار لوگوں کو سزا دینے کے بجائیے تحفظ فراہم کرنا ہو گا اور ایسا کیے بغیر انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے پیش رفت ممکن نہیں ہو گی۔لامتناہی استحصال

لوگوں کو دھوکہ دہی سے جرائم پر مجبور کرنے کا مسئلہ تیزی سے وسعت اختیار کر رہا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا جیسے خطے ایسے جرائم کا گڑھ ہیں جہاں ہزاروں لوگوں کو دھوکہ دہی کے مراکز میں رکھا جاتا ہے۔

یہ لوگ تنہا رہتے ہیں، انہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کا اپنی زندگی پر اختیار چھین لیا جاتا ہے۔

جرائم پیشہ گروہوں کے چنگل سے بچنے یا فرار ہونے کے باوجود ان میں بہت سے لوگوں کے نام کے ساتھ جرم کا دھبہ موجود رہتا ہے، انہیں سماجی بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور نظام ان کے ساتھ متاثرین کے بجائے مجرموں کا سا برتاؤ کرتا ہے۔

اس طرح استحصال کا خاتمہ ہونے کے بعد بھی ان کی لوگوں کی تکالیف ختم نہیں ہوتیں۔

انسانی سمگلنگ کی یہ قسم منظم جرائم کا ایک بڑا محرک بھی ہے جس سے اندازاً سالانہ 40 ارب ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ سمگلر ناصرف لوگوں کو جرائم پر مجبور کر کے منافع کماتے ہیں بلکہ متاثرین کو مجرم قرار دینے والا نظام انصاف بھی انہیں فائدہ پہنچاتا ہے۔ جب متاثرین کے خلاف قانونی کارروائی ہوتی ہے تو انہیں ضروری مدد مہیا نہیں کی جاتی جبکہ نظام کی ناکامی اور بے عملی بڑے مجرموں کو تحفظ دیتی ہے۔

مجرم نہیں، متاثرین

'آئی او ایم' نے حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ متاثرین کو سزا نہ دینے کے اصولوں کو برقرار رکھیں اور انہیں تحفظ، قانونی معاونت اور سماج میں کارآمد کردار ادا کرنے کی صلاحیت کے حصول میں مدد فراہم کریں۔ جرائم پر مجبور کیے جانے والے ان لوگوں کو مجرموں کے بجائے متاثرہ سمجھنا اخلاقی ذمہ داری ہی نہیں بلکہ انسانی سمگلنگ کے گروہوں کا قلع قمع کرنے کے ضمن میں تزویراتی ضرورت بھی ہے۔

انسانی سمگلنگ کے متاثرین میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہوتی ہے اور ان میں سے 78 فیصد کو جبری مشقت یا جنسی استحصال کے لیے سمگل کیا جاتا ہے۔ مسلح تنازعات، قدرتی آفات اور غربت کے باعث ایسے حالات جنم لیتے ہیں جن سے لاکھوں ایسے لوگوں کے لیے استحصال کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو پہلے ہی مشکل حالات سے دوچار ہوتے ہیں۔

'آئی او ایم' نے حکومتوں، بین الاقوامی شراکت داروں اور عام لوگوں پر اس مسئلے کے خلاف اجتماعی اقدامات کے لیے زور دیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ متاثرین کو تحفظ، انصاف اور طویل مدتی مدد کی فراہمی ضروری ہے۔ انہیں ایسے لوگ سمجھا جانا چاہیے جن کے حقوق کو پامال کیا جاتا ہے اور جن کے مستقبل کا دارومدار وقار اور انصاف کے لیے حکومتوں اور معاشروں کے عزم پر ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انسانی سمگلنگ متاثرین کو استحصال کا آئی او ایم لوگوں کو جاتا ہے اور ان ہے اور کے لیے

پڑھیں:

پاکستان انسانی سمگلنگ کے خاتمے کیلئے کوششیں کرتا رہے گا:  زرداری 

اسلام آباد؍ کراچی (این این آئی) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ 30 جولائی کو انسانی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد اس حوالہ سے خطرات سے دوچار افراد کے تحفظ اور اس سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔ پاکستان عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر انسانی سمگلنگ کے خاتمے اور انسانی استحصال سے پاک دنیا کے قیام کے لیے کوششیں کرتا رہے گا۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق انسانی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ 2025ء کا موضوع ’’انسانی سمگلنگ منظم جرم ہے: استحصال کا خاتمہ کریں‘‘ واضح کرتا ہے کہ یہ جرم منظم نیٹ ورکس کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی پارلیمنٹر ینزکی مرکزی ترجمان شازیہ مری نے انسانی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہاہے کہ 30 جولائی کو انسانی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن پر شعور اجاگر کرنا وقت کی ضرورت ہے۔2025 ء کا موضوع: انسانی سمگلنگ منظم جرم ہے اور استحصال کا خاتمہ کریں۔ انسانی سمگلنگ ایک عالمی چیلنج ہے جو سالانہ لاکھوں افراد کو متاثر کرتی ہے۔ شازیہ مری نے کہاکہ غربت، تنازعات اور غیر محفوظ ہجرت انسانی سمگلنگ کے بڑے اسباب ہیں۔ خواتین، بچے اور پسماندہ طبقے سمگلنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان انسانی سمگلنگ کے خاتمے کیلئے کوششیں کرتا رہے گا:  زرداری 
  • ’’بیٹیاں کسی سے کم نہیں‘‘ اورنج لائن کی پہلی خاتون ڈرائیور کی تعیناتی،  بچے میری ریڈ لائن، انسانی سمگلنگ کا خاتمہ عزم: مریم نواز
  • میانمار: زلزلہ متاثرین کے لیے چین کی امداد کا خیر مقدم
  • ایف آئی اے نے 1368 انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرلیا
  • ایف آئی اے نے 1368 انسانی سمگلروں کو گرفتار کرلیا
  • انسانی سمگلنگ سنگین جرم، حکومت جڑ سے ختم کرنے کیلئے پرعزم ہے: وزیراعظم
  • فاطمہ بھٹو کے ہمراہ نئی پارٹی کا اعلان ‘لیاری سے الیکشن لڑوں گا: ذوالفقار جونیئر
  • ٹک ٹاک نے پاکستانی صارفین کیلئے سیلابی موسم سے تحفظ کیلئے نیا فیچر متعارف کرا دیا
  • جہلم ویلی: انسانی آبادی پر حملہ کرنے والے تیندوے کو ہلاک کردیا گیا