صوبائی محتسب کا سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو ہٹانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
صوبائی محتسب نے کراچی کی خاتون صارف کی شکایت پر کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ( سی ای او) مونس علوی پر بھاری جرمانہ عائد کرتے ہوئے عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی محتسب نے کراچی کی رہائشی صارف مہرین زہرہ کی درخواست پر سی ای او کے الیکٹرک کو برطرفی اور جرمانے کی سزا سنادی۔
صوبائی محتسب نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ سی ای او کے الیکٹرک پر الزام ثابت ہوتا ہے، انہیں عہدے سے ہٹایا جائے، صوبائی محتسب نے مونس علوی پر 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔
یاد رہے کہ کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے رواں ماہ ہی مونس علوی کو دوبارہ چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مقرر کیا تھا۔
کے الیکٹرک کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز بتایا گیا تھا کہ’ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے 7 جولائی کے اجلاس میں سید مونِس عبداللہ علوی کو 30 جولائی 2025 سے کے-الیکٹرک کا دوبارہ چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کر دیا ہے’۔
کے الیکٹرک کے مطابق مونس علوی 2008 میں کے-الیکٹرک میں شامل ہوئے تھے اور سی ای او بننے سے پہلے وہ کمپنی میں چیف فنانشل آفیسر، کمپنی سیکریٹری اور ہیڈ آف ٹریژری جیسے اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک مونس علوی سی ای او
پڑھیں:
ہراسانی کے جرم میں برطرفی، سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کا بیان بھی سامنے آگیا
جمعرات کو صوبائی محتسب اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ شاہ نواز طارق نے ہراسانی کا الزام ثابت ہونے پر کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کو نوکری سے برطرف کرتے ہوئے 25 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا تھا، جس کے فوری بعد مونس علوی کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی سزا سے متعلق مونس علوی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ پیشہ ورانہ معاملات میں دیانتداری اور وقار کو مقدم رکھا ہے، اور ان کا پختہ یقین ہے کہ ہر فرد کے لیے محفوظ ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔
مونس علوی نے کہا کہ صوبائی محتسب کی جانب سے سامنے آنے والا فیصلہ ان کے لیے نہایت تکلیف دہ ہے تاہم وہ قانونی عمل اور اُن اداروں کا احترام کرتے ہیں جو انصاف کے نظام کو برقرار رکھتے ہیں لیکن ’میں پوری دیانتداری کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس فیصلے میں وہ حقیقت بیان نہیں کی گئی جو میں نے خود اس صورتحال میں محسوس کی‘۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نوکری سے برطرف، وجہ کیا بنی؟
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سفر میرے لیے نہ صرف پیشہ ورانہ طور پر بلکہ ذاتی طور پر بھی انتہائی کٹھن رہا ہے۔ میں اپنے قانونی مشیروں کے ساتھ اس فیصلے کا جائزہ لے رہا ہوں اور اپیل کا حق استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں‘۔
مونس علوی کا کہنا تھا کہ یہ ہر اُس فرد کا حق ہے جو خود کو متاثر محسوس کرے کہ اُسے سنا جائے اور وہ اس بات کے لیے پرعزم ہیں کہ تمام قانونی ذرائع کو بروئے کار لاکر حقیقت کو مکمل طور پر سامنے لایا جائے۔
واضح رہے کہ کمپنی کی سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ نے مونس علوی کے خلاف شکایت درج کروائی تھی جس میں ہراسانی اور ذہنی اذیت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
سماعت کے دوران صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ نے الزامات کو ٹھیک سمجھتے ہوئے مونس علوی کو عہدے سے برطرف کرنے کا بھی فیصلہ سنایا اور ساتھ یہ حکم بھی دیا کہ وہ 25 لاکھ کا جرمانہ بھی ادا کریں گے، اور اگر ایک ماہ کے اندر جرمانہ ادا نہ ہوسکا تو بینک اکاؤنٹس یا جائیداد ضبط کرکے رقم وصول کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ جرمانہ ادا نہ کرنے پر مونس علوی کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بھی بلاک کردیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں