کراچی: باپ کی بچوں کے ہمراہ خود کشی، وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
کراچی میں ایک روز قبل شہری نے 2 بچوں کو سمندر میں پھینک کر خود بھی چھلانگ لگادی۔ عینی شاہدین کے مطابق دونوں بچوں کی عمریں 5 سے 6 برس کے درمیان تھیں، موقع پر موجود لوگوں نے انھیں بچانے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔
ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ جب وہ یہاں پہنچا تو اس نے پانی میں لاشیں دیکھیں جس کے بعد اس نے پولیس اور دیگر اداروں کو آگاہ کیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والوں کی شناخت کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
پولیس کے مطابق خودکشی کرنے والے شخص کا نام اورنگزیب عالم ہے، جبکہ اس کے ساتھ بیٹا احمد اور بیٹی آیت بھی موجود تھے۔ سی ویو دو دریا پر خودکشی کرنے والا شخص اورنگی ٹاؤن ساڑھے آٹھ نمبر گبول گوٹھ کا رہائشی تھا۔ اور اسکول ٹیچر تھا۔
اورنگزیب کے بھائی صغیر عالم نے بتایا کہ ان کے بھائی نے اپنی اہلیہ سے گھریلو معاملات کی بنا پر بچوں کی کسٹڈی کے لیے پٹیشن دائر کی ہوئی تھی۔ گزشتہ روز بچوں کی کسٹڈی متوفی کی اہلیہ کے حوالے کردی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کراچی خودکشی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کراچی خودکشی
پڑھیں:
کراچی؛ 70 بچوں، بچیوں سے زیادتی کرنیوالے سفاک شخص پر ویڈیوز فروخت کرنے کا شبہہ
کراچی:قیوم آباد میں کمسن بچیوں اوربچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے اورنازیبا ویڈیوز بنانے والے درندہ صفت سفاک ملزم کےخلاف ایک اورمقدمہ ڈیفنس تھانے میں درج کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق ساتواں مقدمہ سندھ عارضی رہائشی ایکٹ کی خلاف ورزی پرملزم اورمالک مکان کےخلاف درج کیا گیا ہے، جس کے بعد مرکزی ملزم کے خلاف درج مقدمات کی تعداد 7 ہو گئی ۔
تفصیلات کے مطابق ملزم شبیر احمد تنولی ولد محمد شفیق کے خلاف مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں مکان مالک اعجاز اعوان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ملزم شبیر شربت والے اورمالک مکان اعجاز اعوان کی جانب سے کرایہ داری ایگریمنٹ تھانے میں جمع نہیں کروایا گیا جب کہ ملزم شبیرکمرے میں بچے اوربچیوں کو لاکر نازیبا حرکات کرتا تھا۔
پولیس تفتیش کے مطابق ملزم نے 60 سے 70 بچوں اور بچیوں کو بدفعلی کا نشانہ بنایا۔ گرفتار ملزم سے برآمد ہونےو الا موبائل فون فرانزک کے لیے اسلام آباد بھیج دیا گیا ہے۔ تفتیشی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم کی جانب سے ویڈیوز جمع کرنے اور انہیں فروخت کرنے کا شبہہ ہے۔ گرفتار ملزم کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بھی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔