ہم روس کیساتھ ایٹمی لڑائی کیلئے تیار ہیں، ڈونلڈٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی قیادت کی حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے دو ایٹمی آبدوزیں تعینات کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ روس کیساتھ ایٹمی لڑائی کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔
ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ روس کے سابق صدر دمتری میدیدوف کی “احمقانہ اور اشتعال انگیز دھمکیوں” کے پیش نظر، یہ فیصلہ احتیاطاً کیا گیا ہے تاکہ اگر یہ صرف بیانات نہ رہے تو بروقت ردعمل دیا جا سکے۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ الفاظ کی اہمیت ہوتی ہے اور بعض اوقات یہ غیر متوقع نتائج پیدا کر سکتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ تعینات کی گئی آبدوزیں جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں یا صرف ایٹمی توانائی سے چلنے والی ہیں۔ ساتھ ہی ان کی تعیناتی کے مقامات کو بھی صیغہ راز میں رکھا گیا ہے، جو امریکی دفاعی پالیسی کا حصہ ہے۔
امریکا اور روس دنیا کے دو سب سے بڑے جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک ہیں۔ امریکی دفاعی حکمتِ عملی ” نیوکلیئر ٹرائی ایڈ” کے تحت امریکا مسلسل ایٹمی آبدوزوں کو سمندری گشت پر رکھتا ہے، تاکہ کسی بھی خطرے کی صورت میں فوری ردعمل ممکن ہو۔
اس سے قبل ٹرمپ نے روس کو 10 روز میں یوکرین جنگ ختم کرنے کی ڈیڈ لائن دی تھی، بصورت دیگر ماسکو اور اس کے تیل خریدنے والے ممالک پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس کا جواب دیتے ہوئے دمتری میدیدوف نے ٹرمپ پر “الٹی میٹمز” کا کھیل کھیلنے کا الزام لگایا اور یاد دلایا کہ روس کے پاس اب بھی طاقتور سوویت دور کی جوہری صلاحیتیں موجود ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی آج کے بیان میں واضح کیا کہ ماسکو امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن جنگ کے موجودہ حالات روس کے حق میں جا رہے ہیں۔ یوکرین اور اس کے یورپی حامیوں کا موقف ہے کہ پیوٹن امن میں مخلص نہیں بلکہ وقت ضائع کر رہے ہیں، جسے کریملن مسترد کرتا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اگر امریکا ایٹمی تجربہ کرتا ہے تو ہم بھی جوابی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرینگے، روس کا انتباہ
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ روس کے حالیہ ڈرون اور میزائل تجربات ایٹمی نہیں تھے، بلکہ صرف ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ہتھیاروں کے نظام کی آزمائش تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کو روس کے حالیہ تجربات کے بارے میں درست بریفنگ دی گئی ہوگی، کیونکہ ان تجربات کو کسی بھی صورت میں ایٹمی تجربہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کے اعلان پر روس نے شدید ردعمل دیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے وضاحت دی ہے کہ ہم نے 1990ء کے پہلے ایٹمی دھماکے کے بعد سے تاحال ایٹمی ہتھیاروں کا کوئی تجربہ نہیں کیا۔ روس نے خبردار کیا کہ البتہ، اگر امریکا عالمی پابندی توڑتا ہے اور ایٹمی تجربہ کرتا ہے تو ہم بھی جوابی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کریں گے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ روس کے حالیہ ڈرون اور میزائل تجربات ایٹمی نہیں تھے، بلکہ صرف ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ہتھیاروں کے نظام کی آزمائش تھی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کو روس کے حالیہ تجربات کے بارے میں درست بریفنگ دی گئی ہوگی، کیونکہ ان تجربات کو کسی بھی صورت میں ایٹمی تجربہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے "ٹروتھ سوشل" پلیٹ فارم پر لکھا تھا کہ دیگر ممالک کے ایٹمی پروگراموں کو دیکھتے ہوئے میں نے فوج کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات شروع کرنے کی ہدایت دی۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ میں نے خاص طور پر چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کے تناظر میں دیا، کیونکہ چین آئندہ 5 سال میں امریکا کے برابر آجائے گا۔