ایم ڈبلیو ایم کا 6 اگست کو کراچی سے ریمدان بارڈر تک احتجاجی مارچ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
علامہ احمد اقبال رضوی نے اعلان کیا کہ تمام زائرین کو قانونی دستاویزات کے ہمراہ سفر کرنا ہوگا اور صرف وہی افراد ایران بارڈر کراس کر سکیں گے جن کے پاس مکمل و درست سفری دستاویزات موجود ہوں گی۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ اربعین امام حسین علیہ السلام کے موقع پر زائرین کو ایران اور عراق کے زمینی راستوں سے روکنے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین نے اہم اعلان کرتے ہوئے 6 اگست بروز بدھ کو کراچی سے ریمدان بارڈر تک احتجاجی مارچ کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، مارچ کا آغاز دوپہر 3 بجے شاہراہ پاکستان (انچولی) سے ہوگا، جس میں زائرین کے قافلے بھی شریک ہوں گے۔ مارچ کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ احمد اقبال رضوی کریں گے۔ علامہ احمد اقبال رضوی نے اعلان کیا کہ تمام زائرین کو قانونی دستاویزات کے ہمراہ سفر کرنا ہوگا اور صرف وہی افراد ایران بارڈر کراس کر سکیں گے جن کے پاس مکمل و درست سفری دستاویزات موجود ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ پوری شیعہ قوم، زائرین کو ریمدان بارڈر تک پہنچانے کے لیے ساتھ چلے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مارچ صرف زائرین کے حقوق کا نہیں، بلکہ مذہبی آزادی کے تحفظ اور شعائر حسینی کے دفاع کا بھی سفر ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زائرین کے خلاف کسی قسم کی غیر قانونی پابندی یا رکاوٹ نہ ڈالی جائے، ورنہ احتجاج کا دائرہ پورے ملک میں پھیل جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: زائرین کو
پڑھیں:
زائرین کو سفر سے روک کر وزیر داخلہ نے اپنی ناکامی کا اعلان کیا ہے، لشکری رئیسانی
اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ مسلح جھتے ریاست کے اپنے پی ایس ڈی پی پر چل رہے اور پل رہے ہیں۔ اور یہاں شیعہ زائرین کا راستہ روکا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے معروف سیاستدان نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے شیعہ زائرین کے زمینی سفر پر پابندی کو ریاست کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ نے پابندی لگا کر خود اپنی ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔ یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاست پاکستان کا وزیر داخلہ کوئٹہ آنے کے بعد یہ اعلان کرتا ہے کہ شیعہ زائرین ایران اور عراق بسوں کے ذریعے نہیں جا سکیں گے۔ وزیر داخلہ نے خود اپنی ناکامی کا اعلان کیا ہے۔ حالانکہ ہر بلوچ قطعاً فرقہ واریت میں ملوث نہیں ہے۔ ریاست یہ بتانا چاہتی ہے کہ یہاں فرقہ واریت بھی ہے۔ مسلح جھتے ریاست کے اپنے پی ایس ڈی پی پر چل رہے اور پل رہے ہیں۔ اور یہاں شیعہ زائرین کا راستہ روکا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ ریاست اور اسکا جعلی نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔