تحریک انصاف کا 5 اگست احتجاجی تحریک میں اسلام آباد کا رُخ نہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
پشاور اور خیبر کے اضلاع سہ پہر ساڑھے تین بجے حیات آباد ٹول پلازہ، رنگ روڈ سے قلعہ بالا حصار، پشاور تک وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں ریلی میں شرکت کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف نے 5 اگست کے احتجاج کے لئے لائحہ عمل تیار کرلیا، اسلام آباد پر چڑھائی یا جلسے کے بجائے ہر ضلع میں احتجاج کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق پانچ اگست کو پشاور میں حیات آباد ٹول پلازا سے قلعہ بالا حصار تک ریلی نکالی جائے گی جو رات تک جاری رہے گی، بانی چیئرمین کی ہدایات کے مطابق تحریک تحفظ آئین اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا 5 اگست 2025 کا پشاور ریجن کا لائحہ عمل درج ذیل ہے۔ پشاور اور خیبر کے اضلاع سہ پہر ساڑھے تین بجے حیات آباد ٹول پلازہ، رنگ روڈ سے قلعہ بالا حصار، پشاور تک وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں ریلی میں شرکت کریں گے۔
صوابی میں امبار انٹر چینج صوابی پر اکٹھے ہوں گے اور خان بانی چیئرمین کی 2 سال کی غیر قانونی قید کی مناسبت سے ایک روزہ احتجاج کریں گے۔ وہ 3:30 بجے اپنا احتجاج شروع کریں گے اور عشاء کی نماز تک جاری رہیں گے۔ نوشہرہ کے کارکنان خیر آباد، نوشہرہ میں جمع ہوں گے اور ایک روزہ احتجاج کریں گے۔ جو 3:30 بجے اپنا احتجاج شروع کریں گے اور عشاء کی نماز تک جاری رہیں گے۔ تمام ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز اپنے حجرے، ڈیرہ یا شروع ہونے والے مقام سے اپنے جلسوں کی ویڈیو بنائیں گے اور ریجن تنظیم میں آگے جمع کرانے کے لیے ضلعی تنظیم کو جمع کرائیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کالعدم تحریک لبیک کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملتان:کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے احتجاج کی کال دینا غیر مناسب اور ملکی مفاد کے منافی اقدام تھا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹکٹ ہولڈرز نے کہا کہ تحریک لبیک کے پاس فلسطین کے نام پر احتجاج کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، جب خود فلسطینی قیادت معاہدے پر مطمئن تھی، تو پاکستان میں احتجاج کی کال دینا کسی طور درست فیصلہ نہیں تھا۔
راؤ عارف سجاد، محمد حسین بابر اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں بلکہ ملکی سلامتی اور استحکام کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ خود کیا ہے، اس وقت ملک کو بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں احتجاج اور لانگ مارچ جیسے اقدامات سے صرف انتشار پھیلتا ہے۔
محمد حسین بابر نے واضح کیا کہ وہ کالعدم ٹی ایل پی سے کسی دباؤ کے بغیر علیحدہ ہو رہے ہیں، جبکہ راؤ عارف سجاد نے کہا کہ پاکستان انتشار اور بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پاکستان کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ہے، دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، پاکستان تا قیامت قائم رہے گا، کوئی اسے میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کے لانگ مارچ اور احتجاجی حکمت عملی سے ملک کو نقصان پہنچا، عوامی تکلیف میں اضافہ ہوا اور ریاستی اداروں پر دباؤ بڑھا، اب وقت ہے کہ قوم انتشار کے بجائے اتحاد اور استحکام کی راہ اختیار کرے۔