مودی راج کا ووٹر وار: بہار میں مسلم ووٹرز کا منظم اخراج، جمہوری حق کی سنگین خلاف ورزی
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
بہار میں آئندہ انتخابات کے پیش نظر لاکھوں مسلمانوں، دلتوں اور غریبوں کو ووٹر لسٹ سے خارج کرنے کی مہم زور و شور سے جاری ہے، جو وہاں کے جمہوری عمل پر ایک گہرا سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، یہ عمل ہندوتوا نظریے کے تحت اقلیتوں کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کے لیے حکومتی منصوبے کا حصہ ہے۔
دی ٹریبیون انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بہار کے مسلم اکثریتی اضلاع مدھو بنی، مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ستمرھی میں ووٹر لسٹ سے ہزاروں نام نکال دیے گئے ہیں۔ مدھوبنی میں 3,52,545 فارم جمع نہ ہونے کی وجہ سے ووٹرز کو ممکنہ طور پر فہرست سے خارج کیا جا رہا ہے، جبکہ مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ستمرہی میں بھی لاکھوں ووٹرز کے فارم واپس نہیں آئے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق بہار کے 10 اضلاع میں سب سے زیادہ ووٹرز کو مردہ، منتقل شدہ یا دہری رجسٹریشن کی بنیاد پر نکالا گیا ہے، اور مجموعی طور پر 65 لاکھ سے زائد ووٹرز کی فہرستوں میں کٹوتی کی گئی ہے۔ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ یکم ستمبر مقرر کی گئی ہے، جس کے بعد اعتراضات کی سماعت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: مودی سرکار کا جنگی جنون بے قابو، خطے کا امن خطرے میں ڈالنے کی نئی کوششیں بے نقاب
حکومت کی جانب سے ایس آئی آر (سرکاری شناختی رجسٹریشن) کے نام پر اقلیتوں اور غریبوں کو منظم طور پر ووٹر لسٹ سے خارج کرنے کے الزامات عروج پر ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس عمل کو جمہوریت کی سنگین خلاف ورزی اور اقلیت دشمنی قرار دیا ہے۔
مودی حکومت کا نعرہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ محض ایک سیاسی دعویٰ ثابت ہو رہا ہے، جبکہ حقیقت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے انتخابی حقوق محدود کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس منظم اخراج کا مقصد انتخابات میں اقلیتوں کی سیاسی طاقت کو کمزور کرنا اور ہندوتوا ایجنڈے کو تقویت دینا ہے، جس سے خطے میں سماجی و سیاسی تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت صوبہ بہار مسلم ووٹرز مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت صوبہ بہار مسلم ووٹرز کے مطابق
پڑھیں:
نیویارک: مسلم پولیس افسر کی تدفین میں حجاب پہننے پر سیاسی ہنگامہ
نیویارک کی گورنرکیتھی ہوکل نے مسلم پولیس افسر کے جنازے میں حجاب پہننے پرسینیٹر ٹیڈ کروز کی تنقید کو مسترد کردیا ہے۔
نیویارک کی گورنر کیتھی ہوکل نے ایک مسلم پولیس افسر کے جنازے میں شرکت کے دوران حجاب پہننے پر تنقید کرنے والے ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز کو شدید جواب دیا ہے۔
کیتھی ہوکل نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ میں نے نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ایک شہید مسلم افسر کے جنازے میں شرکت کے دوران ان کی عزت میں حجاب پہنا۔ ’سوگوار خاندان کے عقیدے کا احترام کرنا وہی کام ہے جو کسی بھی رہنما یا مہذب شخص کو کرنا چاہیے۔‘
یہ بھی پڑھیں: نیویارک کے آفس ٹاور میں فائرنگ، پولیس افسر سمیت 5 افراد ہلاک
یہ بیان سینیٹر ٹیڈ کروز کی ایک پوسٹ کے جواب میں آیا، جنہوں نے جمعے کو گورنر ہوکل کی جنازے میں حجاب پہنے ایک تصویر کو شیئر کرتے ہوئے استعجابیہ طنز کے ساتھ لکھا کہ ارے، یہ کیا، جس پرسوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے کروزکی منافقت کی نشاندہی کرتے ہوئے 2016 کی ایک تصویر سامنے لائی، جس میں وہ نیویارک کے برائٹن بیچ کے یہودی مرکزمیں انتخابی مہم کے دوران یہودیوں کی مذہبی ٹوپی یارمُلکے میں نظر آ رہے ہیں۔
کیتھی ہوکل کے جواب کے بعد، سینیٹر کروز نے دوبارہ ایک طنزیہ تبصرہ کیا کہ وہ متفق ہیں۔ ’آپ کو روزانہ حجاب پہننا چاہیے کیونکہ آپ واقعی بہت مہذب ہیں، نیویارک میں خواتین کے حقوق کی فکر چھوڑ دیں… وہ تو آپ کی ترجیح ہی نہیں۔‘
مزید پڑھیں: سینیٹر ٹیڈ کروز نے 9 دسمبرکو امریکی سیاست کا بدنام لمحہ کیوں قرار دیا؟
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ سینیٹر ٹیڈ کروز کا ’خواتین کے حقوق‘ سے کیا مطلب تھا، اور ان کے دفتر نے اس پرکوئی وضاحت بھی فراہم نہیں کی، اسی طرح گورنر کیتھی ہوکل کے دفتر نے بھی فوری طور پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
کیتھی ہوکل نے نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے مسلمان افسر دیدارالاسلام کے جنازے میں شرکت کی تھی، جو پچھلے ہفتے مین ہٹن میں ایک فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہو گئے تھے، حملہ آور نے مین ہیٹن میں واقع ایک فلک بوس عمارت میں، جہاں نیشنل فٹبال لیگ ہیڈکوارٹرزبھی قائم ہے، 4 افراد کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد خودکشی کر لی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی سینیٹر برائٹن بیچ ٹیڈ کروز حجاب دیدارالاسلام ریپبلکن کیتھی ہوکل گورنر نیویارک نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ یہودی مرکز