پی ٹی آئی کے بانی عمران خان جیل میں وکلا سے کیا باتیں کرتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد جیل میں قید کیا گیا ہے، جہاں پارٹی کے رہنما وقتاً فوقتاً ان سے ملاقات کرتے ہیں اور ان کے پیغامات عوام تک پہنچاتے ہیں۔
عمران خان کے ایک وکیل نے انکشاف کیا ہے کہ جیل میں عمران خان نے ورزش کے لیے ڈمبل منگوائے تھے اور بعد میں ایک ملاقات کے دوران مسکراتے ہوئے کہا: “میرے ڈولے چیک کرو۔”
یہ انکشاف صحافی اجمل جامی نے کیا، جنہوں نے بتایا کہ ان کی ایک ایسے وکیل سے ملاقات ہوئی جسے جیل میں عمران خان سے کئی بار ملاقات کی اجازت ملی۔ اجمل جامی کے مطابق، انہوں نے وکیل سے پوچھا کہ عمران خان جیل میں کس موڈ میں وقت گزار رہے ہیں۔ وکیل نے بتایا کہ عمران خان نے سب سے پہلے جیل میں 5 کلو کے ڈمبل منگوائے۔ ان ڈمبلز سے انہوں نے چند دن ورزش کی۔
عمران خان کی سخت ورزش اور جگت بازی کی کہانی!
اجمل جامی، حبیب اکرم اور اکبر باجوہ کی دلچسپ گفتگو@ajmaljami @HabibAkram @akbarbajwa pic.
— Kismat Khan (@KismatZimri) August 3, 2025
بعد میں ایک اور ملاقات میں عمران خان نے کہا کہ 5 کلو کافی نہیں، اب 10 کلو کے ڈمبل چاہییں۔ ان کی درخواست پر انہیں 10 کلو کے ڈمبل دے دیے گئے۔ اگلی ملاقات میں عمران خان ٹی شرٹ اور ٹراؤزر میں ملبوس تھے، جیسے ابھی ورزش سے فارغ ہوئے ہوں۔ انہوں نے وکیل سے کہا: “دیکھیں، دس کلو کے ڈمبل سے ورزش کا کیا اثر ہوا ہے، ڈولے دیکھے آپ نے؟”
واضح رہے کہ عمران خان کو 5 اگست 2023 کو توشہ خانہ کیس میں 3 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، اور بعد ازاں دیگر مقدمات میں بھی انہیں 10، 10 سال کی سزائیں دی گئیں۔
اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے مطابق، عمران خان کو جیل میں بی کلاس قیدی کے طور پر تمام قانونی سہولیات حاصل ہیں، جن میں خوراک، صحت کی دیکھ بھال، کتابوں اور اخبارات کا مطالعہ، ورزش اور چہل قدمی شامل ہیں۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کلو کے ڈمبل جیل میں
پڑھیں:
کراچی: وکیل شمس الاسلام کا قتل کیوں ہوا؟ ملزم عمران آفریدی نے ساری کہانی سنادی
کراچی میں معروف وکیل شمس الاسلام کے قتل میں نامزد ملزم عمران آفریدی نے اعترافِ جرم کرلیا ہے۔ ایک ویڈیو بیان میں ملزم نے ذاتی دشمنی اور قانونی نظام سے انصاف نہ ملنے کو قتل کی وجہ قرار دیا ہے۔
عمران آفریدی نے الزام لگایا کہ شمس الاسلام نے مالی تنازع پر اس کے والد کو اغوا، تشدد اور قتل کیا تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ متوفی وکیل نے ان کے خاندان پر جھوٹے مقدمات درج کروائے، جن میں دہشتگردی جیسے سنگین الزامات شامل تھے، جبکہ گھر کی خواتین کو قانونی ہتھکنڈوں کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔
ویڈیو بیان میں عمران آفریدی کا کہنا تھا ’آج سے 4 سال پہلے میرے والد اور خواجہ شمس الاسلام کے درمیان دوستی تھی۔ پھر 35 لاکھ روپے پر ان کے درمیان تنازعہ ہوا۔ اس 35 لاکھ روپے کے لیے خواجہ شمس الاسلام نے میرے ابو کو 3 ماہ اغوا کیے رکھا۔ شدید تشدد کیا۔ اور نفسیاتی مریض بنادیا۔ اور معذور کردیا۔ جھوٹے مقدمات بنوا کر تھانے میں بند کروادیا۔ میرے والد 20 دن جیل میں رہے۔ پھر ضمانت پر رہا ہوئے۔ وہ ایک سال تک شدید ذہنی اذیت میں رہے۔ اس کے بعد رمضان کے مہینہ میں خواجہ شمس الاسلام نے پھر میرے والد کو اغوا کیا اور بہت زیادہ تشدد کیا اور پھر سر میں گولی مار کر قتل کردیا۔‘
عمران آفریدی نے کہا کہ ہم 4 سال تک قانون کے دروازے کھٹکھٹاتے رہے لیکن ہمیں کہیں سے انصاف نہ مل سکا۔ کیونکہ شمس الاسلام ایک طاقتور وکیل تھا۔ وہ پہلے بھی اپنے ڈرائیور ذوالفقار کا قتل کروا چکا ہے۔
اس نے بتایا کہ 14 نومبر 2024 کو میرا اور خواجہ شمس الاسلام کے مابین جھگڑا ہوگیا۔ اس جھگڑے میں وہ معمولی زخمی ہوگیا۔ اس نے مجھے اور میرے سارے خاندان کو دہشتگردی کی ایف آئی آر میں نامزد کرا دیا۔ اور میرے بے گناہ چھوٹے بھائیوں کو گرفتار کروا کر جیل بھجوا دیا۔ وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔ حالانکہ شمس الاسلام کا جھگڑا میرے ساتھ تھا۔
عمران آفریدی کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے والد کے اغوا اور قتل میں شمس الاسلام اور مولوی عبادالرحمان کو نامزد کروایا لیکن ان دونوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ نہ ہی کوئی ایجنسی حرکت میں آئی حالانکہ میرے والد ہیڈ کانسٹیبل تھے۔
اس کا کہنا تھا ’ میں نے جو یہ انتہائی قدم اٹھایا، وہ قانون سے مایوس ہوکر اٹھایا۔ ذہنی دباؤ اور اذیت سہہ سہہ کر اٹھایا۔
میری شمس الاسلام سے دشمنی تھی۔اور میں نے ہی اسے قتل کیا۔ حالانکہ میں ایک پرامن پاکستانی شہری تھا اور آج مجھے قانون کی طرف سے ناانصافی کی وجہ نے مجرم بنادیا جس کا مجھے بہت دکھ ہے۔
اس نے مزید کہا کہ وہ اکیلا تھا اور قتل میں کوئی رشتہ دار یا دوست شامل نہیں تھا۔ اس نے حکام سے اپیل کی کہ اس کے اہلِ خانہ اور دیگر افراد کو ہراساں نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ شمس الاسلام کو جمعہ کے روز ڈیفنس فیز 6 میں قرآن اکیڈمی کے باہر اُس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ جمعہ کی نماز اور ایک جنازے میں شرکت کے بعد باہر نکل رہے تھے۔ اس حملے میں ان کا بیٹا دانیال زخمی ہوا۔ واقعہ درخشاں تھانے کی حدود میں پیش آیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق، عمران آفریدی کے والد نبی گل آفریدی کا قتل 2021 میں بوٹ بیسن تھانے میں درج ہوا تھا، اور آفریدی خاندان اس قتل کا ذمہ دار شمس الاسلام کو ٹھہراتا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں