سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ آج کا دن نہایت اہمیت کا حامل ہے، ہمارے معاشرے میں روزمرہ بنیادوں پر عوام کو امن و امان، جان و مال کا تحفظ کے مسائل درپیش ہوتے ہیں، جنہیں سنبھالنے کی ذمہ داری فقط ہماری پولیس پر عائد ہوتی ہے۔

سندھ اسمبلی میں اپنے خطاب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے ہمیشہ اپنی پولیس کو تنقید، تمسخر اور الزام تراشی کا نشانہ بنایا، جب بھی ہمیں کسی بات پر اعتراض کرنا ہوتا ہے، ہم بآسانی پولیس کو ہدفِ تنقید بنا لیتے ہیں، لیکن کبھی ہم نے یہ نہ سوچا کہ وہ سپاہی جو قلیل تنخواہ کے عوض اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر دن رات ہمارے تحفظ کے لیے کوشاں ہے، اُس پر کیا گزرتی ہے جب ہم اس کی خدمات کو نظرانداز کر کے محض عیب جوئی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر سندھ پولیس نے 2008 کے بعد صوبے بھر میں مثالی کردار ادا کیا ہے۔ یہ وہی پولیس ہے جسے جب ایک عوامی حکومت نے فری ہینڈ دیا، تب اس نے سندھ بھر میں امن و امان قائم کرنے میں تاریخی کامیابیاں حاصل کیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ماضی میں کچھ علاقے ایسے تھے جہاں سورج غروب ہونے کے بعد کوئی شخص گھروں سے نکلنے کی ہمت نہ کرتا، مگر آج وہاں معمولاتِ زندگی بحال ہو چکے ہیں۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہماری پولیس نہ صرف امن عامہ کی ضامن ہے، بلکہ دہشت گردی جیسے سنگین چیلنجز کا بھی جواں مردی سے سامنا کرتی رہی ہے، کراچی ایئرپورٹ پر جب حملہ ہوا، اُس وقت کے آئی جی سندھ، اقبال محمود، سادہ لباس میں خود جائے واردات پر موجود تھے اور دہشت گردوں سے نبرد آزما تھے۔ اس کے علاوہ، کراچی اسٹاک ایکسچینج اور سی پی او پر ہونے والے حملوں میں بھی سندھ پولیس نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری سے مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس نے سانحہ صفورہ، یونیورسٹی حملہ اور دیگر بڑے دہشت گردی کے واقعات کو کامیابی سے ڈیٹیکٹ کیا، جو اس کی مہارت اور تربیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ’کسی اور صوبے کی پولیس اتنے پیچیدہ اور سنگین کیسز کو اس طرح حل نہیں کیا جس طرح سندھ پولیس نے حل کیا ہے اور اُس کی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ہر شعبہ میں اپنی پولیس کو ہر طرح کی خدمت کے لیے متحرک کیا ہے، چاہے مذہبی اجتماعات کی سیکیورٹی ہو، منشیات کے خلاف کارروائیاں ہوں یا اسٹریٹ کرائم کے انسداد کی مہمات، مگر ان سب کے باوجود، ہماری پولیس ہر اول دستے کے طور پر سرگرم عمل رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس کی اتنی صلاحیت (کیپیسٹی) ہے، اور یہ صلاحیت حکومت کی کسی وقتی سہولت یا فری ہینڈ دینے سے پیدا نہیں ہوئی۔ بلاشبہ اُنہیں مزید سہولیات دی جانی چاہئیں، لیکن جو بھی سہولیات دستیاب ہیں، حکومت اُن کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام تر اقدامات کر رہی ہے۔ اس کے باوجود، سندھ پولیس نے تمام خطرناک نوعیت کے کیسز کو کامیابی سے حل کیا ہے۔ لہٰذا، میرا ماننا ہے کہ ہم سب کو مل کر اپنی سندھ پولیس کو سلام پیش کرنا چاہیے، اُن کی تحسین کرنی چاہیے، کیونکہ جو تاریخی کردار اس فورس نے ادا کیا ہے وہ بے مثال ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس کے جوان جان ہتھیلی پر رکھ کر، جس انداز سے وہ سڑکوں پر کھڑے ہو کر ہماری حفاظت کرتے ہیں، ہم سب کو چاہیے کہ اُنہیں سلام پیش کریں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

یومِ شہدائے پولیس: صدر، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کا پولیس کے شہداء کو خراجِ عقیدت

پنجاب بھر میں آج یومِ شہدائے پولیس عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے، جہاں مختلف شہروں میں منعقدہ تقریبات میں پولیس کے ان عظیم شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں جنہوں نے وطن کی سلامتی، امن اور ریاستی عملداری کے تحفظ کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا صدر مملکت آصف علی زرداری نے اس موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ یومِ شہدائے پولیس ہمیں اُن بہادر افسروں اور جوانوں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے ملک و قوم کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے دہشت گردی، جرائم اور بدامنی کے خلاف ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے اور قوم ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ صدر مملکت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت شہداء کے ورثا کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھاتی رہے گی وزیراعظم شہباز شریف نے بھی یومِ شہداء پر اپنے پیغام میں پولیس کے ہزاروں شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں قوم کا فخر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 8 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، اور ان شہداء کے اہل خانہ کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے وطن کی خاطر اپنا مستقبل قربان کر دیا۔ وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پولیس نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے دنیا میں اپنا مقام بنایا ہے، جبکہ پولیسنگ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ چار اگست کا دن اُن عظیم محافظوں کے نام ہے جنہوں نے اپنے خون سے ملک کی داخلی سلامتی کی بنیادوں کو مضبوط کیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے تمام شہداء ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے، اور قوم ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں، جرائم پیشہ عناصر اور سماج دشمن قوتوں کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانیں نچھاور کرنے والے افسران اور جوان ہمارے ہیرو ہیں محسن نقوی نے یہ بھی کہا کہ ریاست ان شہداء کے خاندانوں کی مقروض ہے جن کے بیٹے امن و تحفظ کے لیے قربان ہو گئے، اور آج ہم سب اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ نہ صرف اپنے شہداء کو یاد رکھیں گے بلکہ اُن کے اہل خانہ کو بھی کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے ایس ایس پی اشرف مارتھ، کیپٹن مبین اور دیگر عظیم شہداء کو خاص طور پر خراج عقیدت پیش کیا یومِ شہدائے پولیس کے موقع پر عوام، سول سوسائٹی اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے بھی شہداء کے لیے خصوصی دعاؤں، تقاریب اور یادگاری سرگرمیوں کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ ان بہادر سپاہیوں کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جا سکے جن کی بدولت آج وطن میں امن قائم ہے

متعلقہ مضامین

  • شرجیل میمن نے سندھ پولیس کو ملک کی بہترین پولیس قرار دے دیا
  • یومِ شہدائے پولیس: صدر، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کا پولیس کے شہداء کو خراجِ عقیدت
  • پولیس کے شہدا کو خراج عقیدت، 4 اگست کا دن ملک کی داخلی سلامتی کے نگہبانوں کے نام جنہوں نے اپنی قیمتی جانیں قربان کرکے ریاستی عملداری کو یقینی بنایا، وزیر داخلہ محسن نقوی
  • شہداء نے اپنی جانیں قربان کرکے وطن کو محفوظ بنایا، گورنر سندھ
  • یوکرین کا روس پر بڑا حملہ، آئل ریفائنری سمیت کئی فوجی تنصیبات تباہ
  • یوکرین کا روس کی تیل کی تنصیبات، ملٹری ایئرفیلڈ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
  • سندھ کے اسپتالوں میں پاکستانیوں سمیت غیرملکیوں کیلیے مفت علاج کی سہولیات جاری ہیں، شرجیل میمن
  • پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کا مزہ جو اب آیا پہلے کبھی نہیں آیا تھا، شرجیل میمن
  • پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کا مزہ جو اب آیا پہلے کبھی نہیں آیا تھا: شرجیل انعام میمن