ڈی سی کو نہیں پتا ان کے ادارے میں کون بدعنوان، کونسا جج کرپٹ اچھی طرح جانتا ہوں: جسٹس محسن
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے وفاقی دارالحکومت میں پٹواریوں کی خالی اسامیوں پر بھرتیوں سے متعلق عدالتی حکم پر عمل درآمد کیس میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر سٹیٹ کونسل اور ضلع انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ مجھے سب پتہ ہے کہ اداروں میں پیسے کیسے بٹورے جاتے ہیں۔ہمارا کونسا جج کرپٹ ہے میں اچھے طریقے سے جانتا ہوں، ان کا بس نہیں چلتا، نہیں تو یہ رشوت کو قانونی طور پر لاگو کر دیں۔ پٹوارخانوں میں مبینہ کرپشن اور رشوت ستانی کی تفصیلات پرمشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی رپورٹ آگئی ہے میں نے دیکھ لی ہے، یہ حال ہے، رپورٹ کے متن کے مطابق پٹواریوں نے منشی رکھے ہوئے ہیں۔کرپشن اور رشوت لی جاتی ہے، سٹیٹ کونسل ملک عبدالرحمن نے کہاکہ ہم نے رپورٹ دی ہے اور ان مسائل کے حل کو یقینی بنائیں گے۔ جسٹس محسن نے ریمارکس دئیے کہ مجھے سب پتاہے اداروں میں پیسے کیسے بٹورے جاتے ہیں۔کیا ڈپٹی کمشنر کو نہیں پتا کہ ان کے ادارے میں کون آدمی کرپٹ ہے؟،عدالتیں بھی کرپشن کا حصہ ہیں، ہمارا کونسا جج کرپٹ ہے میں اچھے طریقے سے جانتا ہوں۔عدالت نے اپنے حکم پر عمل درآمد کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ہماری ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہو گئے: جسٹس محسن کیانی
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ادارہ شماریات میں تقرریوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، آپ سے 5 ماہ میں تقرری کے رولز نہیں بن رہے۔ ادارہ شماریات میں تقرریوں کے حوالے سے زیر سماعت کیس کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ 5 ماہ ہوگئے، آپ لوگوں سے تقرری کے رولز نہیں بنے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ہائی کورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، عدالتی عملہ آپ کو دے دیتے ہیں جو ایک رات میں رولز بھی بنا لے اور دستخط بھی کروا لے۔