گزشتہ مالی سال حکومتی آمدنی 9 ہزار 946 ارب، اخراجات 17 ہزار ارب روپے رہے، وزارت خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
گزشتہ مالی سال کے دوران وفاقی حکومت کی خالص آمدن 9 ہزار 946 ارب روپے ریکارڈ کی گئی جبکہ حکومتی اخراجات 17 ہزار 36 ارب روپے تک پہنچ گئے، اس عرصے کے دوران مالی خسارہ کم ہو کر جی ڈی پی کا 5.4 فیصد تک محدود رہا، مالی خسارے کا حجم 7 ہزار 90 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ نے گزشتہ مالی سال 2024ء تا 2025ء کے دوران وفاقی حکومت کے آمدن و اخراجات کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق قابل تقسیم محاصل سے صوبوں کو 6 ہزار 854 ارب روپے منتقل کئے، قرضوں پر سود کی ادائیگی میں 8 ہزار 847 ارب روہے خرچ ہوئے، حکومت آئی ایم ایف کے زیادہ تر اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر 12970 روپے کا اصل سالانہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوا، گزشتہ مالی سال 11 ہزار 744 ارب ٹیکس جمع، ہدف سے 1226 ارب کم رہا، تاجر دوست اسکیم سے بھی 50 ارب روپے وصولی کا ہدف پورا نہ ہوسکا۔
وزارت خزانہ کے مطابق دفاع پر 2193 ارب، وفاقی ترقیاتی منصوبوں پر 1049 ارب خرچ ہوئے، ترقیاتی منصوبوں پر گزشتہ سال سے 43 فیصد زیادہ فنڈز خرچ کئے گئے، سبسڈیز کی ادائیگی پر 1297 ارب روپے خرچ کئے گئے پنشن بل 910 ارب، سول امور چلانے پر 891 ارب روپے کے اخراجات آئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گزشتہ مالی سال ارب روپے
پڑھیں:
پاکستان کا بجٹ خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر، مالی سال 2024-25 میں 5.4 فیصد ریکارڈ
وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25-2024 کے دوران پاکستان کا بجٹ خسارہ 6.17 کھرب روپے رہا، جو مجموعی ملکی پیداوار کا 5.4 فیصد بنتا ہے، یہ گزشتہ 9 برسوں میں سب سے کم سطح کا بجٹ خسارہ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ جولائی تا جون 25-2024 کے لیے وفاقی و صوبائی مالیاتی کارروائیوں کے مجموعی خلاصے کے مطابق کل آمدن 17.997 کھرب روپے یعنی جی ڈی پی کا 15.7 فیصد رہی جبکہ کل اخراجات 24.165 کھرب روپے یعنی جی ڈی پی کا 21.1 فیصد رہے۔
اس طرح بجٹ خسارہ 6.168 کھرب روپے یعنی جی ڈی پی کا 5.38 فیصد ریکارڈ کیا گیا، معاشی ماہرین کے مطابق 5.38 فیصد کا خسارہ حکومت کی نظرِثانی شدہ 5.6 فیصد پیش گوئی اور بجٹ میں ابتدائی طور پر مقرر کردہ 5.9 فیصد کے تخمینے سے بہتر رہا۔ اسی طرح، عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے بھی 5.6 فیصد خسارے کی پیش گوئی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:بجٹ خسارہ: حکومت نے 600 ارب روپے کےاضافی ٹیکس لگانے کی تیاری کر لی
اہم نکتہ یہ ہے کہ پرائمری بیلنس میں، یعنی قرضوں کی ادائیگی سے پہلے کی مالی صورتحال، 2.719 کھرب روپے کا فاضل بیلنس رہا، جو جی ڈی پی کا 2.4 فیصد بنتا ہے، رپورٹس کے مطابق پاکستان نے جی ڈی پی کے 2.4 فیصد کے ساتھ پرائمری بیلنس میں حالیہ دو دہائیوں کا سب سے زیادہ فاضل بیلنس ریکارڈ کیا۔
اسی طرح آمدن میں اضافے کی شرح اخراجات سے زیادہ رہی، جس کے نتیجے میں یہ فاضل بیلنس حاصل ہوا، یہ 2.4 فیصد فاضل بیلنس حکومت کی نظرثانی شدہ 2.2 فیصد کی پیش گوئی اور آئی ایم ایف کی 2.1 فیصد کی پیش گوئی سے بھی بہتر ہے۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق 17.997 کھرب روپے کی کل آمدن میں سے 12.722 کھرب روپے ٹیکس آمدن تھی جبکہ 5.274 کھرب روپے نان ٹیکس آمدن تھی، ٹیکس آمدن میں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس وصولی مالی سال 2025 کے دوران 11.744 کھرب روپے رہی۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی پاکستان کو دیوالیہ کر گئی، ہم نے ترقیاتی بجٹ میں جان ڈالی، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
رپورٹس کے مطابق، ایف بی آر کی پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی سمیت ٹیکس وصولی کا جی ڈی پی سے تناسب 11.3 فیصد رہا، جو گزشتہ 7 برسوں کی بلند ترین سطح ہے۔ گزشتہ مالی سال میں یہ تناسب 9.7 فیصد اور گزشتہ پانچ برسوں یعنی2020 تا2024 کا اوسط 9.9 فیصد تھا۔
اسی طرح صوبائی حکومتوں کی ٹیکس وصولی مالی سال 2025 میں 978 ارب روپے رہی، مالی سال 2025 کے دوران پاکستان کا کل جی ڈی پی 114.692 کھرب روپے رہا۔
ماہرین کے مطابق مالی سال 2026 میں پاکستان تیسرا مسلسل سال پرائمری فاضل بیلنس کے ساتھ مکمل کرے گا، جو گزشتہ 2 دہائیوں میں پہلی بار ہو رہا ہے۔ اس سال مجموعی بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4 سے 4.1 فیصد رہنے کی توقع ہے، جو گزشتہ 20 برسوں میں سب سے کم ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ خسارہ پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی پیش گوئی ٹیکس وصولی جی ڈی پی مالی سال مجموعی ملکی پیداوار