لاہور:

پاکستان ریلویز کا کاسمیٹک سرجری پر سارا زور، ریلوے اسٹیشن تو تیزی کے ساتھ اَپ گریڈ کیے جا رہے ہیں جبکہ ریلوے انفرا اسٹرکچر 10 سے 150 سال پرانہ ہے۔ ریل بوگیوں کی شدید کمی کے باعث مسافروں کو دیگر ٹرینوں میں ایڈجسٹ کیا جانے لگا جبکہ جو ٹرین پٹڑی پر دوڑنے لگے تو وہ حادثے کا شکار ہو جاتی ہے۔

بعض ٹرینوں کے اچانک ایئر کنڈیشنڈ سسٹم بھی جواب دے جاتے ہیں، مسافر ٹکٹ ایئر کنڈیشنڈ کوچ کی لیتے ہیں لیکن سفر بغیر ایئر کنڈیشنڈ کے کرنا پڑتا ہے۔ مسافر ٹرین ہو یا گڈز ٹرین اس کو منزل مقصود پر پہنچنے کے لیے کبھی دہشت گری تو کبھی حادثات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ریلوے انتظامیہ تمام تر کوششوں کے باوجود مسافروں کو بروقت پہنچانے میں ناکام ہے۔

پاکستان ریلوے نے مسافروں کو جدید سہولیات فراہم کرنے کے لیے زیادہ توجہ ’’کاسمیٹک سرجری‘‘ پر مرکوز کر رکھی ہے۔ لاہور، کراچی، راولپنڈی اور ملتان سمیت دیگر ریلوے اسٹیشن کو بڑی ہی تیز رفتاری کے ساتھ اَپ گریڈ کیا جا رہا ہے مگر ریلوے انفرا اسٹرکچر انتہائی بدحالی کا شکار ہے۔

ریلوے ٹریک کی خستہ حالی اور ٹوٹ پھوٹ کی نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ کوئی ٹرین اگر بروقت روانہ ہو بھی جائے تو راستہ مکمل کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے، جیسے ہی ٹرین تھوڑی اسپیڈ پکڑتی ہے تو اچانک پٹڑی سے اتر کر الٹ جاتی ہے، یا دہشت گردی یا کراسنگ پر کسی گاڑی اور ٹرک سے ٹکرا جاتی ہے، جو ٹرینیں پٹڑی سے نہ اتریں تو ان کے ایئر کنڈیشنڈ سسٹم اچانک کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مسافر سارا راستہ شدید گرمی اور حبس میں بغیر ایئر کنڈیشنڈ سفر کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جبکہ ٹکٹ ایئر کنڈیشنڈ کوچ کی ادا کی ہوتی ہے۔

ریلوے انتظامیہ کو ریل گاڑی کی بوگیوں کی بھی شدید کمی کا سامنا ہے یہی وجہ ہے کہ لاہور سے کراچی، راولپنڈی یا دیگر شہروں کو جانے والی ٹرینیں یا تو منسوخ کر دی جاتی ہیں اور پھر ان منسوخ شدہ ٹرینوں کے مسافروں کو دوسری ٹرین میں ایڈجسٹ کیا جاتا ہے۔

ایکسپریس نیوز کو ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان ریلویز کو یکم جنوری سے لے کر اب تک مسافر اور مال بردار ٹرینوں کے پٹڑیوں سے اترنے سمیت مختلف نوعیت کے 46 سے زائد حادثے رونما ہو چکے ہیں۔ مسافر ٹرینوں کے پٹڑیوں سے اترنے کے 23 جبکہ مال بردار ٹرینوں کے 20 اور 3 دیگر حادثات شامل ہیں۔

جعفر ایکسپریس ٹرین کو تخریب کاری کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ٹرینوں کے حادثات سے سیکڑوں مسافر زخمی ہوئے جبکہ ان حادثات کی وجہ سے پاکستان ریلوے کے انفرا اسٹرکچر کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا، 21 مئی کو کراچی سے لاہور آنے والی ٹرین شالیمار ایکسپریس کو سیاں والا دارلحسان کے قریب حادثہ پیش آیا۔ ٹرین ان مینڈ لیول کراسنگ پر اینٹوں والے ٹرالے سے ٹکرا گئی جس سے ٹرین کی تمام 15 کوچز پٹڑی سے اتر گئیں۔

اسی طرح، 30 مئی کو رحمان بابا ایکسپریس ٹرین ان مینڈ لیول کراسنگ پر ٹرالے سے ٹکرا گئی۔ یکم جون کو پاکستان ایکسپریس کو مبارک پور کے قریب حادثہ پیش آیا جس سے ٹرین کی ڈائننگ کار کے نیچے سے پوری ٹرالی نکل گئی تاہم ٹرین بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی۔

اس کے علاوہ، 14 جون کو ٹرینوں کے حادثات کے تین واقعات پیش آئے۔ پشاور جانے والی ٹرین خوشحال خان خٹک کی 6 بوگیاں کندھ کوٹ کے مقام پر پٹڑی سے اتر گئیں۔ اسی روز، علامہ اقبال ایکسپریس ٹرین بھی بڑے حادثے سے بچ گئی، ٹرین کے چلتے چلتے بریک بلاک میں خرابی پیدا ہوگئی۔ تھل ایکسپریس ٹرین کار سے ٹکرا گئی۔

اس کے بعد، 18 جون کو جعفر ایکسپریس کو جیکب آباد کے قریب تخریب کاری کا نشانہ بنایا گیا، ریلوے ٹریک کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا گیا اور ٹرین کی 5 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ اسلام آباد ایکسپریس کالا شاہ کاکو کے قریب ڈی ریل ہو کر الٹ گئی، پاور پلانٹ سمیت چھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئین جس میں 25 سے زائد مسافر زخمی ہوئے۔

دوسری جانب، ریلوے انتظامیہ بروقت کوچوں کی تیاری کو بھی ممکن نہ بنا سکی، 31 ارب روپے کی لاگت سے تیار ہونے والی بوگیوں کا منصوبہ 71 ارب روپے میں پہنچ گیا اور لاگت ڈبل ہونے کے باوجود بوگیاں بروقت تیار نہیں ہوئیں۔

وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا ہے کہ پاکستان ریلویز کو اَپ گریڈ کر رہے ہیں اور ریلوے انفرا اسٹرکچر پر بھی اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، لاہور سے راولپنڈی ٹریک کو اَپ گریڈ کرنے کے لیے پنجاب حکومت نے 350 ارب روپے دے دیے ہیں۔ ریلوے اسٹیشن پر وائی فائی سمیت ایگزیکٹو اور فیملی لاونچ بنا دیے گئے ہیں، مسافروں کو ریلوے اسٹیشن سے لیکر جدید سفری سہولیات فراہم کر رہے ہیں جلد ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان ریلویز انفرا اسٹرکچر ایکسپریس ٹرین ایئر کنڈیشنڈ ریلوے اسٹیشن پٹڑی سے اتر مسافروں کو ٹرینوں کے ا پ گریڈ رہے ہیں سے ٹکرا کے قریب

پڑھیں:

مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد:

مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، جس کا اطلاق حالیہ آؤٹ سورسنگ پر بھی ہوگا۔

وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ سالانہ آمدن کے بینچ مارک پر نظرِ ثانی کی جائے گی اور بینچ مارک کی ریویژن کے لیے کمیٹی بنا دی گئی۔

محفوظ ٹرین آپریشن یقینی بنانے کے لیے سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کو با اختیار ڈائریکٹوریٹ بنایا جائے گا، سیفٹی ڈائریکٹوریٹ میں عملے اور افسران کی ٹرانسفر بھی کر دی گئی۔

گارڈز اور ڈرائیورز کے رننگ رومز کی حالت پر بریفنگ دی گئی۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ گارڈز اور ڈرائیورز ریلوے کے دست و بازو ہیں، ان کے کمرے، کچن اور واش رومز بہترین ہونے چاہئیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جدید طرز پر ماڈل رننگ رومز بنائے جائیں گے جبکہ روہڑی، خان پور اور خانیوال سے آغاز ہوگا۔ رننگ رومز میں اے سی بھی لگے گا، کامن ڈائننگ روم بھی ہوگا۔

مکینیکل ڈیپارٹمنٹ کو دیے گئے اہداف پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور کارکردگی پر اظہارِ اطمینان کیا، 30 مارچ تک 295 ہائی کپیسٹی فریٹ ویگنیں سسٹم میں شامل ہو جائیں گی۔

فریٹ کی تمام بکنگ آن لائن ہوگی اور سسٹم پر چیک کی جا سکے گی، عمل درآمد اگلے ہفتے سے ہوگا۔ شالیمار ایکسپریس کی تمام اے سی اسٹینڈرڈ اور اے سی پارلر کوچز بالکل نئی ہوں گی۔

لاہور وار راولپنڈی ریل کاروں کے مسافر بھی بہتر سفر سے محظوظ ہوں گے۔ دونوں ریل کاروں کی ری فربشڈ کوچیں 11 نومبر تک سسٹم میں شامل ہو جائیں گی۔ لاہور اور نارووال ٹرینوں کے چاروں ریک بھی 8 جنوری کو موصول ہو جائیں گے۔

وزیر ریلوے حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ وسائل کم لیکن عزم بڑا ہے، ریلوے درست سمت کی طرف گامزن ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرینوں کی نجکاری کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا، اوپن نیلامی کا اعلان
  • ریلویز نے ٹرینوں کی حالیہ آئوٹ سورسنگ معطل کر دی
  • جعفرایکسپریس کو جیکب آباد اسٹیشن پر روک دیا گیا
  • طالبان کے سائے تلے کابل میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی چمک دمک
  • مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان ریلوے کا مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ
  • مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کے متعلق وفاقی حکومت کا اہم فیصلہ
  • لاہور؛ لاکھوں مالیت کے سامان کی خرد برد میں ملوث 3 ریلوے ملازم گرفتار
  • پاکستان ریلوے نے 3 ٹرینیں منسوخ کر دیں، مسافر پریشانی کا شکار
  • غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ