امریکی خلائی ادارہ ناسا چاند پر توانائی کے مستقل ذرائع کے لیے نئی تاریخ رقم کرنے جا رہا ہے۔ اس حوالے سے اس نے سنہ 2030 تک چاند پر ایک نیوکلیئر ری ایکٹر نصب کرنے کے منصوبے کو تیز کر دیا ہے۔ یہ قدم چاند پر انسانوں کے مستقل قیام کی امریکی خواہشات کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چاند پر پانی اور معدنیات کی تلاش کا مشن ناکام، ناسا کا لونا ٹریل بلیزر منصوبہ ختم

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین اور روس بھی چاند پر اپنے قدم مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ناسا کے قائم مقام سربراہ نے متنبہ کیا ہے کہ یہ ممالک مستقبل میں چاند پر ’داخلہ ممنوعہ زون‘ قائم کر سکتے ہیں یعنی مخصوص علاقوں پر دعویٰ کر کے دوسروں کو روک سکتے ہیں۔

اگرچہ ناسا کو حالیہ بجٹ میں 24 فیصد تک کٹوتی کا سامنا ہے اور مارس سیمپل ریٹرن سمیت کئی سائنسی منصوبے متاثر ہو رہے ہیں تاہم امریکی حکام اس نیوکلیئر منصوبے کو قومی سلامتی اور خلائی معیشت کے لیے ضروری قرار دے رہے ہیں۔

امریکی ٹرانسپورٹ سیکریٹری اور ناسا کے عبوری سربراہ شان ڈفی نے تجارتی کمپنیوں سے کم از کم 100 کلو واٹ توانائی پیدا کرنے والے نیوکلیئر ری ایکٹر کی تجاویز طلب کی ہیں۔ اگرچہ یہ مقدار زمین پر لگنے والے عام ونڈ ٹربائنز کے مقابلے میں کم ہے لیکن چاند جیسے مشکل ماحول کے لیے یہ ایک انقلابی قدم ہے۔

چاند پر سولر توانائی پر انحصار کیوں مشکل؟

چاند پر ایک دن زمینی وقت کے مطابق تقریباً 4 ہفتے کا ہوتا ہے یعنی 2 ہفتے مسلسل سورج کی روشنی اور 2 ہفتے مکمل اندھیرا۔ یہی وجہ ہے کہ صرف سولر توانائی پر انحصار مشکل ہے۔

مزید پڑھیے: ’بک مون‘ کے ساتھ سرخی مائل چاندنی رات کا نظارہ

ماہرین کے مطابق اگر چاند پر انسانوں کا مستقل قیام ممکن بنانا ہے تو نیوکلیئر توانائی ناگزیر ہے۔

یونیورسٹی آف سرے کے خلائی ماہر ڈاکٹر سنگ وولِم کے مطابق میگاواٹ سطح کی توانائی کے بغیر چاند پر انسانی بستی کا قیام ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر توانائی محض ایک آپشن نہیں بلکہ یہ ایک ناگزیر حقیقت ہے۔

چین اور روس بھی میدان میں

2022 میں ناسا نے تین کمپنیوں کو نیوکلیئر ری ایکٹر ڈیزائن کرنے کے لیے 5 ملین ڈالر کے معاہدے دیے تھے۔ دوسری طرف چین اور روس نے رواں سال مئی میں اعلان کیا کہ وہ سنہ 2035 تک چاند پر خودکار نیوکلیئر پاور اسٹیشن بنانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

کائنات کی کھوج یا خلائی سیاست؟

ماہرین اس منصوبے کو سائنسی سے زیادہ جغرافیئی سیاست سے جوڑتے ہیں۔ اوپن یونیورسٹی کے پلینیٹری سائنس کے ماہر ڈاکٹر سیمیون باربر کا کہنا ہے کہ اگرچہ مقابلہ جدت پیدا کر سکتا ہے لیکن جب توجہ صرف ملکی مفادات اور ملکیت پر مرکوز ہو جائے تو ہم اصل مقصد یعنی کائنات کی تلاش سے بھٹک سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: چین اور روس چاند پر ایٹمی بجلی گھر بنائیں گے

ناسا کا یہ منصوبہ “آرٹیمس معاہدے سے بھی جڑا ہوا ہے جس پر سنہ 2020 میں 7 ممالک نے دستخط کیے تھے تاکہ چاند پر پرامن سرگرمیوں کے اصول طے کیے جا سکیں۔ ان معاہدوں کے تحت ہر ملک اپنے آلات اور بیسز کے گرد حفاظتی حدود قائم کر سکتا ہے جسے بعض ماہرین ایک طرح کی ’چاند کی ملکیت‘ تصور کر رہے ہیں۔

کئی سوال ہنوز تشنہ طلب

ابھی اس حوالے سے کئی سوالات ایسے ہیں جن کے آسان جواب انسان کے پاس نہیں۔ چاند پر نیوکلیئر ری ایکٹر بھیجنا آسان نہیں۔ تابکار مواد کو زمین کے ماحول سے گزار کر خلا میں لے جانا ایک حساس عمل ہے اور اس کے لیے خصوصی اجازت نامہ درکار ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ ناسا کا آرٹیمس 3 مشن جو سنہ 2027 میں انسانوں کو چاند پر لے جانے کا ہدف رکھتا ہے وہ بھی تاخیر اور مالی مشکلات کا شکار ہے۔

ڈاکٹر باربر خبردار کرتے ہیں کہ اگر آپ کے پاس چاند پر نیوکلیئر بجلی ہے لیکن وہاں پہنچنے کا راستہ ہی نہیں تو وہ بجلی کس کام کی؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایٹمی بجلی گھر چاند پر نیوکلیئر ری ایکٹر ناسا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایٹمی بجلی گھر چین اور روس کے مطابق چاند پر رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

سال کا سب سے روشن اور بڑا سُپر مون آج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چمکے گا

فائل فوٹو

آسمان پر آج سال کا سب سے روشن اور بڑا سپر مون جلوہ گر ہوگا، جو پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں واضح طور پر دیکھا جا سکے گا۔

سپارکو کے ترجمان کے مطابق یہ رواں سال کے تین سپر مونز میں سے دوسرا سپر مون ہے، جو اپنے غیر معمولی حجم اور چمک کے باعث نمایاں رہے گا، آج چاند معمول سے 16 فیصد زیادہ روشن لگے گا۔

ماہرین کے مطابق سپر مون اس وقت بنتا ہے جب چاند اپنے مدار کے سب سے قریب فاصلے پر پہنچ کر مکمل چاند کی حالت میں ہوتا ہے، اس موقع پر چاند عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ بڑا اور روشن دکھائی دیتا ہے۔

ترجمان کے مطابق آج شام 6 بج کر 19 منٹ پر چاند اپنی زیادہ سے زیادہ چمک پر ہوگا اور زمین سے اس کا فاصلہ 221,817 میل رہ جائے گا، اس نزدیکی کی بدولت چاند اپنے معمول سے تقریباً 9.7 فیصد بڑا اور 16 فیصد زیادہ روشن نظر آئے گا۔

نومبر میں سال کا سب سے روشن سپر مون آسمان پر جلوہ گر ہوگا

بیور مون کا نام شمالی امریکا کی روایات سے منسوب ہے

یہ سپر مون رواں سال کا دوسرا واقعہ ہے، جبکہ تیسرا سپر مون دسمبر میں دیکھا جا سکے گا، ماہرینِ فلکیات کے مطابق بیور سپر مون کو اس سال کا سب سے بڑا اور درخشاں چاند قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں موسمِ سرما کے صاف اور شفاف آسمان کی وجہ سے یہ نظارہ خاص طور پر واضح ہوگا، ماہرین کا کہنا ہے کہ روشنیوں سے دور علاقوں میں یہ منظر سب سے زیادہ خوبصورت دکھائی دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا بھر میں سال کا سب سے بڑا سپر مون دیکھا گیا
  • پاکستان میں سال کے سب سے بڑے ’’سپرمون‘‘ کا نظارہ 
  •  نیوکلیئر ٹیسٹ کے امریکی اعلان پر روس کا سخت ردِعمل، جوابی تیاریوں کا آغاز
  • سال کا سب سے روشن اور بڑا سُپر مون آج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چمکے گا
  • 2025 کا سب سے بڑا چاند کب آسمان پر چمکتا نظر آئے گا
  • سندھ حکومت نے خواتین کیلیے  پنک اسکوٹی فراہمی کے دوسرے  مرحلے  کا اعلان کردیا
  • صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں‘ وزیر توانائی
  • حکومت اب بجلی نہیں خریدے گی ،وزیر توانائی اویس لغاری
  • اے آئی کا قدرتی دماغ کی طرح کا کرنا ممکن بنالیا گیا
  • صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں، وزیر توانائی