پاکستان میں کسی بھی خوشی کے موقع پر اس کے جشن منانے کا انداز اس قدر شدید ہوتا ہے کہ لوگ کسی قسم کی حدود و قیود کا خیال نہیں رکھتے اور وہ جشن لوگوں کیلئے تکلیف کا باعث بن جاتا ہے۔ہر سال کی طرح اس سال بھی یوم آزادی ملی جوش و جذبے سے منایا جائے گا، لیکن اس بار اسلام آباد میں کسی قسم کے باجوں، شرارت یا بدتہذیبی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔یوم آزادی 14 اگست سے قبل اسلام آباد میں باجوں کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی۔اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں باجوں کی فروخت اور ان کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے، خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی ہوگی۔ڈی سی کی جانب سے تمام اسسٹنٹ کمشنرز اور مجسٹریٹس کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ اسلام آباد میں لگائے جانے والے تمام سٹالز سے باجوں کو ضبط کیا جائے، تمام افسران فی الفور فیلڈ میں نکلیں اور باجوں کی فروخت کے خلاف کارروائیاں یقینی بنائیں۔ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ باجوں کے خلاف کارروائیاں یوم آزادی تک روزانہ کی بنیاد پر کی جائیں جس علاقے کے سٹالز سے باجے برآمد ہوئے متعلقہ افسر اس کا ذمہ دار ہوگا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: باجوں کی فروخت

پڑھیں:

لیبیا میں پولیس اہلکاروں کے داڑھی رکھنے پر عائد پابندی ختم

لیبیا میں پولیس اہلکاروں کے لیے داڑھی رکھنے پر عائد پابندی کو ختم کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اُس وقت واپس لیا گیا جب عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا اور فوجی قیادت نے بھی معاملے میں براہ راست مداخلت کی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، وزارت داخلہ کے نائب وزیر فرج قعیم نے ہفتے کی شام ایک اہم بیان میں اعلان کیا کہ پولیس اہلکاروں کے داڑھی رکھنے پر پابندی کا فیصلہ منسوخ کیا جا رہا ہے۔
پابندی کیوں لگائی گئی تھی؟
اس سے قبل وزارت داخلہ نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پولیس اہلکار داڑھی نہیں رکھ سکتے، کیونکہ یہ پولیس کے ظاہری ڈسپلن اور پیشہ ورانہ تاثر کے خلاف ہے۔ حکم نامے میں سختی سے کہا گیا تھا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
سوشل میڈیا پر شدید ردعمل
پابندی کا اعلان ہوتے ہی سوشل میڈیا پر عوامی غصہ پھوٹ پڑا۔ ہزاروں صارفین نے اسے انفرادی آزادی میں مداخلت اور “ظاہری شکل پر غیر ضروری زور” قرار دیا۔ بہت سے افراد نے کہا کہ داڑھی رکھنا ذاتی اور مذہبی آزادی سے جُڑا معاملہ ہے، جسے سرکاری پالیسی کے ذریعے محدود نہیں کیا جا سکتا۔
ایک شہری نے تبصرہ کیاکہ کیا ہم پولیس اہلکاروں کی کارکردگی دیکھیں یا ان کی شکل؟ یہ فیصلہ مضحکہ خیز ہے۔
مخالف رائے بھی موجود
تاہم کچھ حلقوں نے وزارت کے ابتدائی فیصلے کی حمایت بھی کی اور اسے ادارے کے نظم و ضبط اور یکساں شناخت کے لیے اہم قرار دیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ ہر ادارے کا ایک خاص “پروفیشنل امیج” ہوتا ہے، جسے برقرار رکھنا ضروری ہے۔
بالآخر دباؤ کے سامنے فیصلہ واپس
عوامی تنقید، مذہبی حساسیت، اور فوجی قیادت کی جانب سے اعتراض کے بعد وزارت داخلہ نے نرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلہ واپس لے لیا۔ نائب وزیر کے مطابق   ہم عوامی جذبات اور انفرادی آزادی کا احترام کرتے ہیں، اسی لیے پابندی کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • لیبیا میں پولیس اہلکاروں کے داڑھی رکھنے پر عائد پابندی ختم
  • افغانستان کی آزادی اور سالمیت ہر چیز سے زیادہ اہم ہے: افغان طالبان کا ٹرمپ کے بیان پر ردعمل
  • 30 ستمبر تمام سکولوں میں رنگوں والے کوڑے دان لگانے کی ڈیڈ لائن مقرر
  • ہندو اور سکھوں یاتریوں کو پاکستان آنے سے روکنے کا بھارتی اقدام مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار
  • ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں ملزم عمر حیات پر فرد جرم عائد
  • صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار سے جھڑپ، ایمان مزاری، ان کے شوہر اور وکلا کیخلاف مقدمہ درج
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اعجاز اسحاق کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر
  • دارالحکومت میں 12 قسم  کی سرگرمیوں پر پابندی، دفعہ 144 میں دو ماہ کی توسیع
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اعجاز اسحاق خان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر
  • اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات‘ کوئی بھی کام سنبھالنے کے قابل نہیں: جسٹس محسن