اسرائیلیوں کا عظیم فرار؛ غاصب صیہونیوں کی "الٹی ہجرت" پر کنیسٹ بھی پریشان
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سیاسی و سلامتی بحرانوں میں اضافے پر شروع ہونیوالی غاصب اسرائیلی آبادکاروں کی "الٹی ہجرت" کی عظیم لہر نے حتی اسرائیلی پارلیمنٹ (Knesset) کو بھی پریشان کر کے رکھدیا ہے جسکے مطابق سال 2020 کے بعد سے مقبوضہ فلسطین چھوڑنے والے 53 فیصد اسرائیلی "واپس نہیں لوٹے"! اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت نے صیہونی پارلیمنٹ - کنیسٹ (Knesset) کی ایک رپورٹ سے نقل کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت تقریباً 10 لاکھ غیر قانونی صیہونی آبادکار کہ جنہیں "اسرائیلی شہری" کہا جاتا ہے، مقبوضہ فلسطین سے باہر نکل چکے ہیں.
صیہونی اخبار نے جنگ غزہ کے بعد غاصب صیہونی آبادکاروں کی مقبوضہ فلسطینی سرزمین سے باہر نقل مکانی میں شدت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ اسرائیلی رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ میں حالیہ جنگ کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے قابض صیہونیوں کی نقل مکانی کا رجحان شدت اختیار کر گیا ہے جس کے باعث بالخصوص پڑھے لکھے و ماہر افراد کی "الٹی ہجرت" اور جعلی صیہونی رژیم سے "صیہونی کریم" کے فرار میں کئی گنا کا اضافہ ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ - کنیسٹ کے رکن گیلعاد کریف نے بھی، اس رجحان کے نتائج کے بارے سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہوئے؛ "ریورس مائیگریشن" کا مقابلہ کرنے اور ملک کے انسانی سرمائے کو محفوظ رکھنے کے لئے حکومتی کابینہ کے ذریعے جامع منصوبہ تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
1- عدالت کے خلاف حکومتی بغاوت: ان اقدامات کا سلسلہ کہ جو نیتن یاہو کابینہ نے اصلاحات کے بہانے سے اسرائیلی عدالتی نظام کے ڈھانچے میں تبدیلی لانے کے لئے اٹھایا ہے۔ ایسی اصلاحات کہ جنہیں ناقدین، عدلیہ کی آزادی کو کمزور بنانے اور اقتدار کو حکومت کے ہاتھوں میں مرکوز کر دینے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا بنیادی مقصد بیرونی خطرات کا مقابلہ نہیں بلکہ اندرونی عدالتی رکاوٹوں کو دور کرنا اور جمہوری اداروں پر زیادہ کنٹرول حاصل کرنا ہے۔
2- علاقائی جنگوں کا تسلسل کہ جو غاصب صیہونی آبادکاروں کے درمیان شدید عدم تحفظ و عدم استحکام کا باعث ہے۔ اسرائیل کے شماریاتی مرکز نے بھی قبل ازیں اعلان کیا تھا کہ جنگ غزہ کے دوران اور سال 2024 میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے "الٹی ہجرت" میں اضافہ ہوا ہے جبکہ مقبوضہ علاقوں کو چھوڑ کر جانے والے افراد کی تعداد، اس رژیم کی سرحدوں میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد سے تجاوز کر چکی ہے۔
واضح رہے کہ امسال 82 ہزار سے زائد غیر قانونی صیہونی آباد کار اسرائیل کو چھوڑ چکے ہیں جبکہ صرف 24 ہزار کے قریب واپس پلٹے ہیں۔ علاوہ ازیں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نئی امیگریشن بھی کم ہو کر 32 ہزار تک آ پہنچی ہے کہ جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں 15 ہزار نفر کم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقبوضہ فلسطینی علاقوں غاصب اسرائیلی الٹی ہجرت کرتے ہوئے کے مطابق کیا ہے
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری، مزید 80 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے
غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری، مزید 80 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 21 September, 2025 سب نیوز
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں حملوں میں تیزی آگئی، مزید 80سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق ہفتے کو اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بم باری کی جس میں بچوں سمیت متعدد فلسطینی شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں ہفتے کی صبح سے اب تک شہدا کی تعداد 80 سے زائد ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق چند روز میں غزہ شہر سے ساڑھے 4 لاکھ فلسطینی جبری بےدخل کر دیے گئے ۔
دوسری جانب حماس نے باقی رہ جانے والے 48 یرغمالیوں کی الوداعی تصویر کے نام سے گروپ فوٹو جاری کر دیا۔
اسرائیل کے فوجی آپریشن کی توسیع پر حماس نے یرغمالیوں کی جانیں خطرے میں ہونے سے خبردار کر دیا تھا۔
دوسری جانب امریکی میڈیا کا کہنا ہے ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کو 6 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیار فروخت کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایشیا کپ: بھارتی غرور خاک میں ملانے کا موقع، پاکستان اور بھارت آج پھر آمنے سامنے ہوں گے چوہدری شجاعت حسین پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے چیئر مین نہیں بنے:ترجمان ق لیگ کی وضاحت حالات بدلنے کی طاقت ہے، حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، ایرانی صدر ٹرینوں کی نجکاری کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا، اوپن نیلامی کا اعلان غزہ: اسرائیلی فورسز کے بدترین حملے جاری، مزید 51 فلسطینی شہید اسلام آباد ہائیکورٹ؛عمران خان کی ایکس پوسٹس غیرقانونی قرار دینے کیلئے درخواست دائر حکومتی پالیسیوں سے چینی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشنCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم