حکومت زائرین کو تحفظ اور سفری سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، علامہ شبیر میثمی
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس یو سی کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اربعین پر جانے والے زائرین کو زمینی راستے فراہم نہ کئے گئے تو عراق میں مشی سے رہ جانے والے زائرین کے ہمراہ پاکستان میں شہر شہر گاؤں گاؤں مشی شروع کرنے کا اعلان کئے جانے کے ساتھ ساتھ چہلم امام حسین علیہ السلام کے جلوسوں کو احتجاجاً سڑکوں پر روکے جانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علما کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت زائرین کو تحفظ اور سفری سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، حکومت کی جانب سے زائرین امام حسینؑ کے چہلم میں شرکت کرنے والے زائرین کیلئے زمینی راستوں کی بندش کیخلاف علامہ سید ساجد علی نقوی کی زیر قیادت شیعہ علماء کونسل پاکستان کی مرکزی عاملہ کے اجلاس کے متفقہ فیصلوں اور احتجاجی کال کے بعد 5 اگست 2025ء سے ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں پر امن احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں ایک بڑی تعداد بلاتفریق شہری احتجاج میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک پر امن قوم ہیں، احتجاج کرنا اور اپنے حقوق کے حصول کیلئے آواز بلند کرنا ہمارا بنیادی، آئینی حق ہے جس سے ہم دستبردار نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے میڈیا کو مزید بتایا کہ 8 اگست 2025ء کو بعد از نماز جمعہ ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں پرامن احتجاجی مظاہرے ہو نگے جس میں ملت جعفریہ کے تمام طبقات بھر پور شرکت کرکے اپنی دینی ،مذہبی و ملی بیداری کا ثبوت فراہم کریں گے۔
علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ اربعین پر جانے والے زائرین کو زمینی راستے فراہم نہ کئے گئے تو عراق میں مشی سے رہ جانے والے زائرین کے ہمراہ پاکستان میں شہر شہر گاؤں گاؤں مشی شروع کرنے کا اعلان کئے جانے کے ساتھ ساتھ چہلم امام حسین علیہ السلام کے جلوسوں کو احتجاجاً سڑکوں پر روکے جانے پر بھی غور کر رہے ہیں اور اس پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، حکومت مسلسل ٹال مٹول کا رویہ اپنا کر زائرین کا وقت ضائع کر رہی ہے، وفاقی وزیر داخلہ کی طرف سے ٹویٹ کے ذریعے راستوں کی بندش کا فیصلہ آٹھ کروڑ شیعہ عوام کی توہین ہے، پاکستان اس طرح نہیں چلے گا، زائرین کے اہم ترین مسئلہ پر حکومت نے انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، حکمرانوں کے اس سنگین مسئلے پر غیر سنجیدہ رویے نے ہمیں مجبور کر دیا کہ ہم اب عوامی حقوق کے حصول کے لیے احتجاجی راستہ اختیار کریں جس پر عملدآمد کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جانے والے زائرین زائرین کو
پڑھیں:
لاکھوں گیس کنکشن فراہم کرنے کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں داخل
گیس کے لاکھوں صارفین کو نئے گیس کنکشن فراہم کرنے کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں پہنچ گئیں جب کہ گیس کمپنیوں سمیت دیگر اداروں نے اپنی تجاویز حکومت کو ارسال کر دیں۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کے پاس 30 لاکھ کے قریب گیس کنکشن لگوانے کی درخواستیں گزشتہ چار برسوں سے التوا کا شکار ہیں۔
گیس کے نئے کنکشن پر پابندی سال 2021 میں عائد ہوئی جب گیس کا بحران سنگین ہوگیا اور گیس کی لوڈ شیڈنگ شروع کر دی گئی۔
نئے کنکشن پر پابندی عائد ہونے کی وجہ سے 30 لاکھ کے قریب صارفین گیس سے محروم ہیں اور مہنگی ترین ایل پی جی استعمال کرتے پر مجبور ہو چکے تھے۔
اوگرا ذرائع کے مطابق لیکن اب حکومت جلد نئے کنکشن پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے، حکومت کو سوئی ناردن گیس کمپنی سمیت دیگر اداروں کی طرف سے تجاویز مل چکی ہیں۔
انہی تجاویز کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ صارفین کو گیس کے نئے کنکشن فراہم کر دیے جائیں جو آر ایل این جی پر لگائے جائیں گے۔
گیس کنکشن لگوانے کے لیے ارجنٹ فیس 25 ہزار اور نارمل فیس ساڑھے چھ سے سات ہزار روپے کے حساب سے صارفین نے جمع کرا رکھی ہے۔
مجموعی طور پر 20 ارب سے زائد رقم نئے کنکشن کی فیس کی مد میں سوئی نادرن کے اکاؤنٹ میں جمع ہے۔
سوئی نادرن کی طرف سے جو تجاویز حکومت کو فراہم کی گئیں ان میں یہ بھی شامل ہے کہ سب سے پہلے ان صارفین کو گیس کے نئے کنکشن لگوائے جائیں گے جنہوں نے سب سے پہلے درخواستیں جمع کرائی اور اس کے بعد مرحلہ وار بعد میں جمع کرانے والوں کو گیس ملے گی۔
دوسری جانب یہ بھی کہا گیا ہے کہ گیس کے کنکشن فیس کی مد میں جو فرق قیمت میں آئے گا اس کو گیس کے پہلے بل کے ساتھ صارفین سے وصول کر لیا جائے یا ان سے اس فرق کا نیا ڈیمانڈ نوٹس جاری کر کے وصول کیا جائے۔
حکومت رواں ماہ کے آخر تک گیس کے نئے کنکشن پر عائد پابندی کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
دوسری جانب سوئی نادرن گیس کمپنی زرائع کے مطابق گیس وافر مقدار میں موجود ہے یہاں تک کہ گیس کا پریشر اس حد تک بڑھ چکا تھا کہ خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ کہیں گیس پائپ لائن پھٹ ہی نہ جائیں۔
ان ساری صورتحال سے اوگرا اور حکومت کو آگاہ کیا جا چکا ہے، حکومت کے پاس اس وقت آر ایل این جی کی وافر مقدار بھی موجود ہے اور سسٹم میں گیس بھی۔