باجوڑ میں قبائل اور خارجیوں کے بارے میں ابہام پیدا کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں: سیکیورٹی ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
— فائل فوٹو
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں قبائل اور خارجیوں کے بارے میں ابہام پیدا کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق قبائلی جرگہ ایک منطقی قدم ہے تاکہ کارروائی سے پہلے عوامی تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ خوارج باجوڑ میں دہشتگرد اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، خیبر پختونخوا حکومت، وزیراعلیٰ اور سیکیورٹی حکام نے قبائل کے سامنے 3 نکات رکھے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پہلا نکتہ زیادہ تعداد میں افغانوں پر مشتمل خارجیوں کو باہر نکالیں، دوسرا یہ کہ قبائل خارجیوں کو نہیں نکال سکتے تو 1 یا 2 دن کے لیے علاقہ خالی کر دیں تاکہ فورسز یہ کام کرلیں، تیسرا یہ کہ قبائل اگر دونوں کام نہیں کرسکتے تو حتی الامکان حد تک کولیٹرل ڈیمیج سے بچیں۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی ہر صورت جاری رہے گی، ریاست اور خیبر پختونخوا کے عوام خوارج کے ساتھ کمپرومائز کی اجازت نہیں دیتے، مسلح کارروائی کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی ذرائع
پڑھیں:
27ویں ترمیم میں صوبائی خود مختاری کو چھیڑا گیا تو مسائل پیدا ہوں گے، بیرسٹر گوہر
اسلام آباد:چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ 27ویں ترمیم میں صوبائی خود مختاری کو نہیں چھیڑا جائے، صوبوں نے اپنے قوانین بنا رکھے ہیں اس میں عمل دخل دینے کی ضرورت نہیں۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہم 27 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کریں گے، ابھی تک ہمیں معلوم نہیں اس 27 ویں آئینی ترمیم کا کیا ڈرافٹ ہے، 26 ویں آئینی ترمیم میں بھی جو ڈرافٹ ہمارے ساتھ شیئر کیا گیا وہ پیش نہیں کیا گیا اس کا میں نے باقاعدہ مولانا صاحب کو بھی بتایا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے پاس اربوں روپے کا بجٹ ہے، میڈیا کیمرا لے کر باہر نکلیں دیکھیں کوئی بندہ ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس پارلیمان کے پاس استحقاق نہیں کہ یہ آئین میں کوئی تبدیلی کریں، ہمارے پاس 91 نشستیں تھیں، پہلے تین نشستیں لیں پھر آٹھ لے لیں اس کے بعد ہماری مخصوص نشستیں بھی لے لیں، آپ تب تک آئین میں ترمیم نہیں کر سکتے جب تک آپ کے پاس اصل دو تہائی اکثریت نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں آج تک کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، ہم سمجھتے ہیں کہ اس ترمیم سے وفاق اور صوبے سب متاثر ہوں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کو قید میں دو سال سے زائد ہو گئے، پانچ دن کے اندر اندر ان کو تین سزائیں دی گئیں، یہ باور کروانے کی کوشش کی گئی کہ لوگ انہیں بھول جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا، خان صاحب کو ضمانت مل گئی تو انہیں سائفر کیس میں گرفتار کرلیا گیا، اب توشہ خانہ اور عدت والا کیس ہے، اگر عدالتیں انصاف پر فیصلہ کریں تو خان صاحب رہا ہوں گے خان صاحب کی رہائی جب بھی ہوئی قانون کے تحت ہو گی کسی ڈیل کے تحت نہیں ہوگی، جو کچھ بھی ہوگا عدلیہ کے ذریعے ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں آج شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرنے جاؤں گا، لاہور ہائی کورٹ میں ہماری دو پٹیشنز ابھی تک التوا میں ہیں، آج ہم نے درخواست دینی تھی کہ ان پٹیشنز کو سن لیں لوکل باڈی الیکشن بھی آ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے پارٹی اور جمہوریت کے لیے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، ہم تحریک چلا رہے ہیں اور ہماری تحریک پہلے بھی چل رہی تھی، ابھی خان صاحب کی طرف سے نومبر میں کسی احتجاج کی کوئی کال نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو ہم کوشش کر رہے ہیں خان صاحب کی رہائی کے لیے اس سے خان صاحب مطمئن ہیں، خان صاحب پارٹی سے مطمئن ہیں، ہم کوئی گوریلا فورس نہیں، نہ ہی ہم کسی بیرون ملک طاقت کے منتظر ہیں کہ خان صاحب کو رہا کروالیں۔