مس انفارمیشن پر حکومت کی قومی اسمبلی میں مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے مس انفارمیشن کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھا دیا اور معاملہ پر مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دیدی۔
انھوں نے آپریشن بنیان مرصوص کے حوالے سے پارلیمان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہاں سے دشمن کو واضح پیغام گیا کہ پاکستان کی پارلیمان افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے، بھارتی میڈیا سچ بولنے کا قائل نہیں، فیک نیوز اور مس انفارمیشن عالمی سطح پر اہم چیلنج ہیں۔
وزارت اطلاعات کے اداروں پی ٹی وی، پی بی سی، اے پی پی، پی آئی ڈی میں ڈس انفارمیشن کو کائونٹر کرنے کے لئے میکنزم موجود ہے۔مزید برآں وزارت دفاع کی جانب سے فضائی حدود کی بندش کے حوالے سے قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کرایا گیا ہے، جس کے مطابق فضائی حدود کی بندش کے نتیجے میں یومیہ 100 سے 150 بھارتی طیارے متاثر ہوئے ہیں اور فضائی ٹریفک میں تقریباً 20 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی کو بھارتی ایئرلائنز رجسٹرڈ طیاروں کے لیے فضائی حدود کی بندش کے باعث تقریباً 4.
بھارت کے ساتھ تنازع کے دوران فضائی حدود کی بندش کے باعث پاکستان کو کچھ مالی نقصان برداشت کرنا پڑا، تاہم قومی خود مختاری اور دفاع کو معاشی مفادات پر مقدم تصور کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں چار ہوٹلوں میریٹ، سرینا، بیسٹ ویسٹرن اور موو اینڈ پک ہوٹلز کو شراب فروخت کی اجازت ہے اور ان ہوٹلوں کو شراب کے لائسنس دیئے گئے ہیں۔
مزید برآں قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ اے این ایف نے پاکستان میں انسداد منشیات کے لیے 263 یونیورسٹیوں میں 269 آپریشن کئے،ان اپریشنز میں ایک 1427 کلوگرام منشیات ضبط اور 426 افراد گرفتار کیے گئے۔ مزید برآں نادرا سے قومی شناختی کارڈ کے اجرا میں تاخیر، بد عنوانی اور غیر ضروری اعتراضات کے 19 ہزار سے زائد کیسز کا انکشاف ہوا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فضائی حدود کی بندش کے قومی اسمبلی
پڑھیں:
بڑھتی آبادی کے مسائل، صوبوں سے ملکر قومی پالیسی بنائی جائے: وزیراعظم، کمیٹی بنانے کی ہدایت
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے مسائل سے نمٹنے کے لئے صوبوں کے تعاون سے مؤثر حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے قومی سطح کی پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں آبادی کے بڑھنے کی سالانہ شرح 2.55 فیصد ہے، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی ترقی اور اسے معیشت کا فعال حصہ بنانے کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ ملکی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جو ہمارے ملک کا انتہائی اہم اور قیمتی اثاثہ ہیں، حکومت نوجوانوں کو ملکی معیشت کی ترقی کے لئے کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کرنے کے لئے متعدد اقدامات کر رہی ہے۔ خواتین ہماری افرادی قوت کا بہت بڑا حصہ ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ خواتین کو ملازمت کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آباد کے حوالے سے قومی سطح کی پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے مؤثر پالیسی اور حکمت عملی بنانے کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔ اجلاس میں اس حوالے مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبوں کے تعاون سے بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے مسائل پر قابو پانے کے لئے ایک قومی سطح کی پالیسی کی ضرورت ہے اور معاشی ترقی کے تناظر میں بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے عوام میں قومی سطح پر آگاہی مہم چلانا ناگزیر ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف سے رکن قومی اسمبلی سردار غلام عباس اور سابق رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے ملاقات کی اور ملک کی مجموعی و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نئے مالی سال کے پہلے ہی مہینے میں پاکستان کی برآمدات2.7 ارب ڈالرز تک پہنچنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی بہترین معاشی پالیسیوں اور ترجیحات کی بدولت معاشی اشاریے درست سمت میں گامزن ہیں، حکومت ملک سے برآمدات میں اضافہ، سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار دوست ماحول کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جولائی2024 ء تا جولائی2025 ء کے دوران برآمدات میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے، صرف ایک ماہ میں برآمدات میں9 فیصد اضافہ انتہائی تسلی بخش ہے۔ برآمدات پر مبنی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ معاشی ٹیم کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ حکومت ملک سے برآمدات میں اضافے ، سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار دوست ماحول کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے۔ فیس لیس کسٹم اسیسمنٹ سسٹم کے نفاذ سے پورٹ آپریشنز میں مزید بہتری لارہے ہیں۔ جی ڈی پی میں ٹیکس کلیکشن کے تناسب میں اضافہ حکومت کے لئے قابل اطمینان ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگز میں بہتری پاکستان کی معیشت میں استحکام کی عکاس ہے۔ پچھلے مالی سال میں ترسیلات زر کی مد میں34.9 ارب ڈالرز موصول ہوئے جو کہ مالی سال24-2023 ء کے مقابلے28.8 فیصد زائد ہیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے مزید سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، پاکستان سٹاک ایکسچینج100 انڈیکس نے145000 کی حد عبور کر کے حالیہ دنوں میں تاریخی کارکردگی دکھائی ہے، حکومت کی معاشی ٹیم کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، حکومت ملک سے برآمدات میں اضافہ، سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار دوست ماحول کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے۔