پنجاب اسمبلی کی نئی اور پرانی دونوں عمارتوں کی چھتیں گنبد کی بناوٹ میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق گنبد کے باعث چھت پر جگہ کم ہے اور صرف پینتیس فیصد عمارت سولر پر منتقل ہو سکتی ہے۔ صرف پینتیس فیصد عمارت سولر پر منتقل ہونے سے بجلی کے بل میں صرف پانچ کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ اراکین پنجاب اسمبلی ایک سال میں 15 کروڑ روپے کی بجلی اڑا گئے، جبکہ بجلی کی بے تحاشہ کھپت کے باعث پنجاب حکومت نے پنجاب اسمبلی کی عمارت سولر پر منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کی چھت کی بناوٹ کے باعث مکمل عمارت سولر پر منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔پنجاب اسمبلی کی نئی اور پرانی دونوں عمارتوں کی چھتیں گنبد کی بناوٹ میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق گنبد کے باعث چھت پر جگہ کم ہے اور صرف پینتیس فیصد عمارت سولر پر منتقل ہو سکتی ہے۔ صرف پینتیس فیصد عمارت سولر پر منتقل ہونے سے بجلی کے بل میں صرف پانچ کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صرف پینتیس فیصد عمارت سولر پر منتقل پنجاب اسمبلی کی کروڑ روپے کی کے باعث

پڑھیں:

بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں سولر ڈیٹا مراکزخلا میں قائم کرنے کی دوڑ میں شامل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: دنیا بھر کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اب زمین سے آگے بڑھ کر خلا میں ڈیٹا مراکز قائم کرنے کی دوڑ میں شامل ہو گئی ہیں، اس انقلابی پیش رفت کا مقصد ایسے ڈیٹا سینٹرز بنانا ہے جو مکمل طور پر شمسی توانائی سے چلیں اور زمین کے قدرتی وسائل پر انحصار کم کریں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی ٹیکنالوجی کمپنی  اسٹار کلاؤڈ نے حال ہی میں ایک چھوٹی مصنوعی سیارچہ خلا میں بھیجی ہے، جس میں ایک جدید کمپیوٹر چپ نصب ہے، یہ قدم مستقبل میں خلا میں مکمل فعال ڈیٹا مراکز بنانے کی سمت پہلا عملی اور تجرباتی اقدام ہے۔

کمپنی کے سربراہ فلپ جانسٹن کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں خلا میں ڈیٹا مراکز قائم کرنا زمین پر تعمیر کیے جانے والے مراکز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر، پائیدار اور ماحول دوست ثابت ہوسکتا ہے،خلا میں سورج کی توانائی مسلسل دستیاب ہوتی ہے جبکہ وہاں کا درجہ حرارت کمپیوٹنگ کے لیے زیادہ موزوں ماحول فراہم کرتا ہے۔

ذرائع کے مطابق دیگر بڑی عالمی کمپنیاں بھی اس دوڑ میں شامل ہیں، ایک معروف بین الاقوامی کمپنی 2027 تک تجرباتی سیٹلائٹس خلا میں بھیجے گی تاکہ شمسی توانائی سے چلنے والے ڈیٹا نیٹ ورک کا تجربہ کیا جا سکے، اسی طرح ایک بڑی خلائی کمپنی نے بھی اگلے سال اپنے خلا میں ڈیٹا نیٹ ورک کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

اگرچہ اس منصوبے کی لاگت فی الحال بہت زیادہ ہے، لیکن ماہرین کو یقین ہے کہ راکٹ ٹیکنالوجی میں تیزی سے پیش رفت کے باعث 2030 کی دہائی کے وسط تک خلا میں قائم ڈیٹا مراکز زمین پر موجود سینٹرز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور کم خرچ ثابت ہوں گے۔

ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ مستقبل قریب میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر زمین سے نکل کر خلا کی سمت بڑھ رہا ہے اور یہی عالمی ٹیکنالوجی اور معیشت کا نیا سنگِ میل ثابت ہوگا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں سولر ڈیٹا مراکزخلا میں قائم کرنے کی دوڑ میں شامل
  • اے این ایف کا ملک گیر کریک ڈاؤن؛ 18 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
  • راولپنڈی: 17 کروڑ روپے فراڈ کیس میں گرفتار چینی باشندے کی ضمانت منظور
  • حکومت کا بجلی کی کھپت بڑھانے کے لیے 22.98 روپے فی یونٹ کا نیا پیکیج تجویز
  • قصور، پولیس کی بڑی کارروائی، ایک کروڑ مالیت کی وائیٹ کرسٹل ہیروئن برآمد، 7 ملزمان گرفتار
  • بجلی کی قیمت میں 45 پیسے اضافے کا امکان
  • آن لائن ہیکرز کا اراکینِ پارلیمنٹ پر دھاوا، لاکھوں روپے ہتھیانے کا انکشاف
  • جولائی تا ستمبر بجلی کے شعبے کا گردشی قرض 79 ارب روپے بڑھ گیا
  • طورخم گزرگاہ 25 ویں روز بھی بند: دوطرفہ تجارت معطل ہونے سے اربوں کا نقصان
  • کھجور بازار میں عمارت سیل ‘ایس بی سی اے سے جواب طلب