Juraat:
2025-09-25@02:19:07 GMT

وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں!

اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT

وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں!

حمیداللہ بھٹی

قومیں جذبے اور اُمیدسے آگے بڑھتی ہیں، مایوسی توزوال کاباعث بنتی ہے ۔گزرے چندعشروں میں بااختیارعہدوں پر فائزشخصیات نے اپنے کردار سے جذبے اور اُمید کے بجائے مایوس عناصرکو مضبوط اور فعال کیاہے، جس کی ایک وجہ سیاسی تقسیم کے زیرِ اثرزہریلا پراپیگنڈہ ہے ۔حکومتیں بدلنے سے بھی نظام میں کوئی تبدیلی آئی اسی بناپر مایوسیوں کے اندھیرے گہرے ہوئے اورآج تو یہ صورتحال ہوچکی ہے کہ وہ مقتدرطبقہ بیوروکریسی جس کے ہاتھ میں ملک کا اصل اقتدارواختیار ہے وہ بھی ملکی مستقبل سے مایوس اورفرارکے چکرمیں ہے۔ حالانکہ یہ مقتدرطبقہ مقابلے کا امتحان پاس کرتا اور اچھی تعیناتی لیکر دونوں ہاتھوں سے مال بناتاہے اور پھراپنے خاندان کو بیرونِ ملک آباد کرنے کی کاوشوں میں لگ جاتا ہے۔ یہ بہت خوفناک رجحان ہے جس پر اگر جلد قابو نہ پایا گیا تو یہ ملک کی معاشی جڑیں کھوکھلی کرنے کی اجازت دینے کے مترادف ہوگا۔
وزیردفاع خواجہ آصف سے لاکھ اختلافات سہی اور یہ بھی ممکن ہے کہ ذاتی رنجش کی بنیادپر نقاب کُشائی کی ہوکیونکہ اُن کا اپنا منظورِ نظر اے ڈی سی آراقبال چنڑ اربوں کی جائیداد اور دیگر اثاثے رکھنے کے الزام میں اینٹی کرپشن کی حراست میں زیرِ تفتیش ہے مگر ملک کی آدھی سے زائد بیوروکریسی کا یورپی ملک پُرتگال میں جائیدادیں خرید کر شہریت حاصل کرنے کے انکشاف نے محب وطن طبقے کوہلا کررکھ دیا ہے اِس لیے حکومت کوچاہیے کہ انکشافات کو سنجیدہ لیکر شفاف تحقیقات سے ملوث عناصرکو بے نقاب کرے اور طریقہ کار بناکر ایسا انتظام کرے جس سے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے والے عناصر کو سز اہو، ذاتی رنجش کہہ کر نظر انداز کردیناہرگز مناسب نہیں ۔خواجہ آصف کے پاس ملکی دفاع جیسا اہم منصب ہے۔ اُن کے پاس اہم شواہد ہو سکتے ہیں جن سے مدد لے کر حکومت سرمائے کی غیر قانونی منتقلی روک سکتی ہے۔ یہ تبھی ممکن ہے جب انکشافات کو سنجیدہ لیا جائے۔ خواجہ آصف خود بھی اہم عہدے پر فائز ہیں لہذا اُن کی بھی ذمہ داری ہے کہ صرف انکشاف تک محدودنہ رہیں بلکہ خود بھی عملی طورپرکچھ کریں۔
ملک کے مختلف ہوائی اڈوں پر اجازت سے زائد غیر ملکی کرنسی پکڑنے جیسے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں ۔مگرکیا کسی ذمہ دار کوکبھی سزا بھی ملی ہے؟اِس بارے میںوثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتاکیونکہ مصدقہ اعدادوشماردستیاب نہیں ۔بریت کی وجہ ملزمان کو بڑے ہاتھوں کی پشت پناہی حاصل ہوناہے۔ بیرونِ ملک پاکستانیوں کے اکائونٹس ،جائیدادوں اور سرمایہ کاری کے حوالے سے اب تو عالمی ذرائع ابلاغ میں آنے لگاہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق سات ہزار کے قریب پاکستانیوں نے دبئی میں قیمتی جائیدادیں خرید رکھی ہیں جن کی مالیت اربوں میں ہے ۔ایک ایسا غریب ملک جو کمزور معیشت کی وجہ سے قرض لینے پرمجبورہے کے شہریوں بارے ایسی خبریں ہوش رُبا ہیں جو پاکستانیوں کا اپنی اشرافیہ پر اعتماد کم کررہاہے ،لوگ سمجھتے ہیں کہ جن کے پاس اقتدارو اختیار ہے سبھی بدعنوان ہیں ۔لوٹ کھسوٹ کامال بیرونِ ملک منتقل کرنے سے ہی ملک میں غربت،بے روزگاری اور مہنگائی ہے۔ اب یہ سوچنا اربابِ اختیار کا کام ہے کہ بدنامی کو نیک نامی میں بدلنا ہے یا مزید بدناکامیاں سمیٹنی ہیں۔ یادرہے بدنامیوں کے داغ سنجیدگی سے دھوئے نہ گئے تو آئندہ انتخابات میں کامیابی کی توقع پوری ہوناممکن نہیں۔
وزیرِ دفاع جیسے منصب پر فائز ایک ذمہ دارعہدیداراگر بیوروکریسی کے متعلق دعویٰ کررہا ہے تو یونہی نظر انداز کرنا کاہلی وسستی اور فرائض سے غفلت ہی نہیں ملک دشمنی کے مترادف ہوگا ۔ہاں کسی کو اگر شک و شبہ ہے تو تحقیقات کرسکتاہے کہ کیا واقعی سرکاری آفیسریورپی ملک میں جائیدادیں خرید کر رہائشی اجازت نامے حاصل کررہے ہیں؟ ایسی معلومات حاصل کرناکچھ دشوار نہیں بلکہ اِس حوالے سے پاکستانی سفارتخانہ بھی مددگارثابت ہو سکتا ہے۔ اِس طرح سزادینے کامرحلہ سہل ہوجائے گا کیونکہ پھر دریافت کرنارہ جائے گا کہ ملوث افراد کے مالی وسائل کا سرچشمہ کیاہے ؟کیونکہ چند لاکھ کی تنخواہ سے بیرونِ ملک لاکھوں یورومالیت کی جائیدادیں خریدی نہیں جا سکتیں لہذا وسائل کے متعلق دریافت کرنے سے بدعنوانی بارے ابہام نہیں رہے گا ۔
آج کل مادیت پرستی کا ایسا دور دورہ ہے کہ جلد سے جلد امیر ہونے کامقابلہ جاری ہے۔ اسلام میں تو رشوت لینے اور دینے والے دونوں کو جہنمی کہا گیا ہے۔ اِس کے باوجودبدعنوانی دراصل دین سے دوری ہے حکومت اگر بیرونِ ملک اثاثے رکھنے والے بیوروکریٹس کے نام اُن کی جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کرلے اور پھر ذرائع آمدن اور شہریت جیسے معاملات کوعوامی آگاہی کے لیے منظرِ عام پرلانے سے بدعنوان عناصر کی حوصلہ شکنی کی جاسکتی ہے کیونکہ خواہ جو بھی صورتحال ہو ہمارے معاشرے میں بدعنوان عناصر سے کسی حدتک آج بھی نفرت ہے۔
واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ نہ صرف چیف سیکریٹری زاہد اختر زمان کی کمزور گرفت کی طرف اِشارہ ہے بلکہ اُن کے دفتر کی تعیناتیوں میں بڑھتی مداخلت کا نتیجہ ہے۔ ذرائع کاکہناہے گجرات کے اے سی بلال زبیر کے والد بھی چیف سیکریٹری کے دفتر تعینات ہیں جنھوں نے اپنے فرزند کی گجرات تعیناتی کرائی ہے جن کی رشوت خوری اورلاہورمیں محل کی تعمیر بارے کہانیاں زبانِ زدِ عام ہیں پھربھی دیدہ دلیری سے کہتے ہیں کہ کوئی اُنھیں تبدیل نہیں کر اسکتا۔ جب ایسے حالات ہوں گے تو بیوروکریسی میں عزت کمانے نہیں مال بنانے کا مقابلہ ہی ہو گا ۔
اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ منی لانڈرنگ ملکی معیشت کے لیے چیلنج نہیں تو وہ غلط ہے ۔یہ ایک ایسا چیلنج ہے جس میں ملوث مجرموں پراگر جلد قابونہ پایا گیا تو ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتاہے ۔قانون نافذکرنے والے اِداروں کی کوششوں کو بہتر بنانے سے ہی مالی جرائم جیسے ناسور ختم ہوتے ہیں ۔یہ ایک ایسا حساس نوعیت کا معاملہ ہے جس کے متعلق حکمت عملی بنانے کے لیے سب کا مل کر غور کرنااور پھر متفقہ حل ترتیب دیناضروری ہے ۔اِدارے ایک دوسرے کی مہارت اور تجربے سے مددلے کر اپنی استعدادو صلاحیت بڑھاسکتے ہیں۔ غلطیوں کی نشاندہی سے ہی ایسے راستے بند ہوتے ہیں جن پر چل کر دولت غیر قانونی طریقے سے بیرونِ ملک منتقل کی جاتی ہے۔ بدعنوانوں پرہاتھ ڈال کرلوگوں کے دلوں میں اِداروں کے متعلق وسوسے ختم اور اعتماد و احترام بحال کیاجاسکتاہے ۔کوئی ابہام نہیں کہ بیوروکریسی کی بڑی تعداد کے پاس امیر ممالک کی شہریت ہے جن میں وزارتِ خارجہ سرِ فہرست ہے جس سے سبکدوش ہونے والا کوئی آفیسر پاکستان نہیں رہتا جس سے ملک کے حساس راز افشاہونے کاخطرہ موجودہے۔ اگر پنشن کی ادائیگی کوہی مشروط کردیا جائے توبرین ڈرین میں کمی ممکن ہے کیونکہ باقی ماندہ بھی ایسی کوششوں میں مصروف ہیں ۔
بیرونِ ملک جائیدادیں خریدنے کے لیے پاکستان سے رقوم پہلے دبئی بھیجی جاتی ہیں اور پھر آگے مطلوبہ ملک منتقل کردی جاتی ہیں کیونکہ پُرتگال کا گولڈن ویزہ حاصل کرنے کا عمل بہت آسان ہے جو چند ہفتوں میں مکمل ہو جاتا ہے،اسی لیے بیوروکریسی کی توجہ کا مرکزہے مگر ملک سے سرمایہ لے جانا ایسے ہی ہے جیسے ملک کی رگوں سے خون نچوڑنا۔اب ایسے عناصر کو لگام کیسے دینی ہے یہ سوچنا اور لائحہ عمل بنانا
ذمہ داران کاکام ہے۔
٭٭٭

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کے متعلق اور پھر ملک کی ہیں جن ہیں کہ کے پاس کے لیے

پڑھیں:

زیادتی کرنے والے ملزم شبیر شربت والے کا اقبالی بیان سامنے آگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سٹی کورٹ/ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیسوں کا لالچ دے کر بچوں سے زیادتی کرنے والے ملزم شبیر شربت والے کا اقبالی بیان سامنے آگیا۔ ملزم شبیر تنولی نے ایک بچے سمیت 5 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ کی عدالت میں اپنے اقبالی بیان کے لیے ملزم کو پیش کیا گیا۔ ملزم شبیر تنولی کا اعترافی بیان کمرہ عدالت میں ریکارڈ کیا گیا، بیان ریکارڈ کرانے سے قبل عدالت نے ملزم شبیر کو دو گھنٹے سوچنے کا بھی وقت دیا۔ عدالت نے ملزم سے استفسار کیاکہ پولیس کی جانب سے تمہیں تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا‘ مارا تو نہیں؟ ملزم کا کہنا تھا کہ نہیں مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا، عدالت کاکہنا تھا کہ آپ بیان دیں یا نہ دیں آپ کو جیل کسٹڈی کردیا جائے گا، آپ کا بیان آپ کے خلاف جاسکتا ہے، کسی دباؤ میں تو بیان نہیں دے رہے؟ ملزم کا کہناتھا کہ میں کسی کے دباؤ میں بیان نہیں دے رہا۔ عدالت نے سوال کیا کہ آپ کے ساتھ کوئی جرم میں شریک تو نہیں؟ ملزم کا کہناتھا کہ نہیں میرے ساتھ کوئی شریک جرم نہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کو دو گھنٹے کا وقت دیا جاتا ہے سوچ سمجھ لیں، آپ کا بیان آپ کے خلاف جاسکتا ہے اور میں اس بیان کا گواہ بن جائوں گا۔ ملزم کاکہناتھا کہ 8 دن ہوگئے گرفتار ہوئے۔ میرے ساتھ کوئی اور موجود نہیں تھا۔ میں جب سے پولیس کے پاس ہوں، بچے (ش) سے 2022ء میں ملا اور پھر اس سے دوستی کی، اس کو اپنے کمرے میں لے جاکر کئی بار غلط کام کیا، کئی بار ویران جھاڑیوں میں بھی لے کر گیا ہوں، بچیوں کو بھی پیسوں کا لالچ دے کر اپنے کمرے میں لے کر گیا ہوں، بچے اور بچیوں کو کئی بار کمرے میں لے کر گیا، وہاں ان سے غلط کام کرتا تھا، اس کی وڈیوز بھی بناتا تھا، میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں، کمرہ عدالت میں 6 مقدمات میں ملزم کا الگ الگ اقبالی بیان ریکارڈ کیا گیا، ملزم کو اقبالی بیان ریکارڈ کرنے کے بعد پڑھ کر سنایا گیا، ملزم نے اپنا جرم قبول کیا ہے، عدالت نے ملزم کا زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ پر رکھ لیا۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ ‘ اعظم سواتی کی بیرون ملک سفر پر پابندی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ 
  • سپریم کورٹ بار میں سرفراز بگٹی کا خطاب، بلوچستان کی اصل تصویر پیش کرنے پر زور
  • زیادتی کرنے والے ملزم شبیر شربت والے کا اقبالی بیان سامنے آگیا
  • فلسطینی ریاست کے کھوکھلے نعرے، ستم کی رات ختم نہیں کر سکتے
  • غزہ میں جنگ بند کرنے اور یرغمالیوں کو رہا کرنے کا وقت آگیا ہے. ایمانوئل میکرون
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
  • زراعت، آئی ٹی، معدنیات، ٹورازم اور قابل تجدید توانائی شعبوں میں بیرون ممالک سے سرمایہ کاری آ سکتی ہے: شہباز شریف
  • زراعت، آئی ٹی، معدنیات سمیت دیگر شعبوں میں بیرون ممالک سے سرمایہ کاری آسکتی ہے، وزیراعظم
  • پنجاب: سرکاری اراضی پر قبضے کی آڈٹ رپورٹ میں نئے انکشافات