سرائے عالمگیر(نیوز ڈیسک)سرائے عالمگیر میں ایک غیر ملکی پاکستانی کو اس کی شادی پر اس کے دوستوں نے ایک انوکھا تحفہ پیش کیا، جو لاکھوں روپے مالیت کا 30 فٹ لمبا کرنسی ہار تھا۔ اس ہار کو کھولنے کے لئے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں باراتی اور مہمان حیران رہ گئے۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک گروپ لوگ ہار کو پکڑے ہوئے ہیں، جو سبز رنگ کے نوٹوں سے بنایا گیا ہے۔ ہار کو کھولنے کے لئے دو مرکزی افراد نے رسی کھینچی، جس کے بعد ہار مکمل طور پر پھیلا دیا گیا۔ ہار کی لمبائی اور اس پر لگے نوٹوں کی تعداد نے تمام حاضرین کو حیرت میں ڈال دیا۔اس تقریب میں شرکت کرنے والے ایک مہمان نے بتایا کہ ہار میں لاکھوں روپے کی مالیت کے نوٹ لگے ہوئے تھے، جو اس علاقے میں ایک غیر معمولی اور یادگار تحفہ بن گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تحفے شادی کی خوشیوں کو دوبالا کر دیتے ہیں، لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی زور دیا کہ اس طرح کے مظاہرے معاشرے میں جہالت اور دکھاوے کی ایک مثال بھی ہیں۔اس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونے کے بعد بہت ساری تبصرے بھی اکٹھے کیے، جہاں کچھ لوگوں نے اسے دوستانہ تعلقات کی ایک خوبصورت مثال قرار دیا، تو دوسروں نے اسے فضول خرچی اور جہالت کا مظہر قرار دیا۔سرائے عالمگیر، جو شادیوں کے لئے ایک مشہور مقام ہے، ایک بار پھر ایسی غیر معمولی تقریب کی وجہ سے خبروں میں آ گیا ہے، جو پاکستانی ثقافت اور روایات کی ایک منفرد جھلک پیش کرتی ہے۔

سرائے عالمگیر میں بیرون مُلک سے آئے پاکستانی کو اُس کی شادی پر دوستوں کا انوکھا تحفہ، لاکھوں روپے مالیت کا 30 فٹ لمبا کرنسی ہار پہنا دیا، باراتی حیران، اللہ اور دے۔۔!! pic.

twitter.com/43LqQvmljw

— Khurram Iqbal (@khurram143) August 9, 2025

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سرائے عالمگیر لاکھوں روپے

پڑھیں:

ڈیجیٹل پرائیویسی خطرے میں: لاکھوں پاکستانیوں کا ڈیٹا ہیکرز کے ہتھے چڑھ گیا

اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے حالیہ اجلاس میں چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے انکشاف کیا کہ حج درخواست گزاروں سمیت قریباً 3 لاکھ شہریوں کا ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کے لیے موجود ہے۔

اس بیان نے نہ صرف اداروں کی ڈیجیٹل سیکیورٹی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں بلکہ شہریوں کی معلومات کے تحفظ سے متعلق قوانین اور پالیسیوں کی کمزوری بھی آشکار کر دی ہے۔

یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند ماہ قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں پاکستان میں شہریوں کی ڈیجیٹل نگرانی، پرائیویسی کی خلاف ورزی اور ریاستی اداروں کے ذریعے ڈیٹا کے ممکنہ غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سلامتی یا سینسرشپ؟ پاکستان میں ڈیجیٹل نگرانی پر تشویش کا اظہار

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کو درپیش خطرات بڑھ رہے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیے گئے اختیارات شہری آزادی اور سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

حج جیسے مذہبی فریضے کے لیے درخواست دینے والوں کا حساس ڈیٹا لیک ہونا نہ صرف انتظامی ناکامی ہے بلکہ اس سے عوام اور اداروں کے درمیان اعتماد کا رشتہ بھی متزلزل ہو رہا ہے۔

ڈیجیٹل ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا پروٹیکشن کا کوئی مؤثر اور فعال قانون موجود نہیں، جس کے باعث شہریوں کا ذاتی ڈیٹا بار بار لیک ہو کر ڈارک ویب پر فروخت کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ہر شہری کے لیے ڈیجیٹل آئی ڈی متعارف کرانے کا فیصلہ، فائدہ کیا ہوگا؟

ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں مسلسل ڈیٹا لیکس اور پرائیویسی کی خلاف ورزیوں کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک میں مضبوط اور پرائیویسی فرینڈلی قانون سازی نہیں۔ اگرچہ کچھ قوانین موجود ہیں، لیکن وہ یا تو عملی طور پر نافذ نہیں کیے جا رہے یا ٹیکنالوجی کے موجودہ تقاضوں کے مطابق ناکافی ہیں۔

ان کے مطابق شہریوں کی معلومات کے تحفظ کے لیے ایسا فریم ورک ناگزیر ہے جو بین الاقوامی معیار پر پورا اترے اور جس میں شہریوں کے بنیادی حقوق کو اولین حیثیت دی جائے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ حساس معلومات لیک ہونے سے شناخت کی چوری، مالی فراڈ، بلیک میلنگ اور سائبر دہشتگردی جیسے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ہیکرز ان معلومات کے ذریعے جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے، قرضے لینے، سم کارڈ جاری کروانے یا غیر قانونی سرگرمیوں میں متاثرہ افراد کا نام استعمال کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی ویزا کے لیے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال: ’پرائیویسی ہر شخص کا بنیادی حق ہے‘

سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ حبیب اللہ خان نے کہا کہ اب وہ دور گزر گیا جب کہا جاتا تھا کہ ’ڈیٹا آئندہ کا تیل ہے‘۔ آج دنیا کی معیشتیں مکمل طور پر ڈیٹا پر چل رہی ہیں اور یہی ہر بڑے کاروبار اور فیصلے کی بنیاد ہے۔

ان کے مطابق ڈیٹا کی خرید و فروخت خود ایک انڈسٹری بن چکی ہے، جہاں اسٹارٹ اپس اور کمپنیاں لاکھوں ڈالر خرچ کر کے مارکیٹ اور صارفین کو ٹارگٹ کرتی ہیں۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ دور میں قریباً 70 فیصد ڈیٹا کا استعمال منفی مقاصد کے لیے کیا جا رہا ہے، جس میں فراڈ، جعلی شناختوں کی تیاری اور سوشل میڈیا پروپیگنڈا شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025: ایک تنقیدی جائزہ

انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں نادرا اور ایف بی آر اپنے ڈیٹا بریچز تسلیم کرنے کو تیار نہیں، حالانکہ نادرا کا پہلا بڑا ڈیٹا بریچ قریباً 7 سال قبل ہوا تھا۔ ایک بار کسی ادارے کا ڈیٹا لیک ہو جائے تو اس کے سسٹمز مسلسل ہیکرز کے نشانے پر رہتے ہیں۔

حبیب اللہ خان کے مطابق اگر حکومت نے فوری طور پر مؤثر ڈیٹا پروٹیکشن پالیسی نافذ نہ کی تو شہریوں کی پرائیویسی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معیشت اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی شدید متاثر ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان ڈارک ویب ڈیجیٹل پرائیویسی سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا دیکھ کر عدالت چلا سکتے نہ عدالتی روسٹر ذاتی سکورنگ کیلئے استعمال ہونے دینگے: جسٹس نعیم اختر
  • سرگودھا: شادی کے جھانسے میں آنیوالا شخص لاکھوں روپے سے محروم
  • سعودی عرب کا انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کو 4بسوں کا تحفہ
  • ڈیجیٹل پرائیویسی خطرے میں: لاکھوں پاکستانیوں کا ڈیٹا ہیکرز کے ہتھے چڑھ گیا
  • یمن میں لاکھوں افراد کو قحط سے بچانے کی اپیل
  • اقوام متحدہ فلسطین کانفرنس: عالمی رہنماؤں کی تقاریر کے دوران مائیک اچانک بند، شرکاء حیران
  • عالمی بینک کی غربت سے متعلق حیران کن رپورٹ سامنے آگئی
  • اماراتی محقق کی چار بیویاں اور 100 بچے، انکشاف پر دنیا حیران
  • اماراتی محقق کے چار بیویوں اور 100 بچوں کے انکشاف نے سب کو حیران کر دیا
  • حوالہ ہندی میں ملوث ملزم گرفتار، 21 ہزار امریکی ڈالر سمیت لاکھوں مالیت کی غیر ملکی کرنسی برآمد