پاکستانی اور ترک وزرائے خارجہ کی غزہ پر اسرائیل کے مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا ترک وزیر خارجہ ہاکان فدان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزرائے خارجہ نے غزہ پر اسرائیل کے مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کی شدید مذمت کی۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسرائیل کے مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حملوں میں مزید 30 فلسطینی شہید ہو گئے۔
اسحاق ڈار نے غزہ کو بلاتعطل انسانی امداد کی فراہمی اور اسرائیلی استثنیٰ ختم کرنے پر زور دیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی اور ترک وزرائے خارجہ نے دو طرفہ تعاون اور علاقائی و عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سلامتی کونسل : پاکستان کی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی شدید مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-6
اقوام متحدہ(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات ’وسائل پر مبنی دباؤ ڈالنے‘ کی خطرناک مثال قائم کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے یہ بات سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سفیر نے مشترکہ قدرتی وسائل کو ہتھیار بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش ظاہر کی اور اس کی مثال بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو قرار دیا۔اپنے خطاب میں انہوں نے خبردار کیا کہ بھارتی اقدام سلامتی کونسل کے ہر رکن اور عالمی برادری کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 6 دہائیوں سے زائد عرصے سے یہ معاہدہ تعاون کی ایک مثال رہا ہے، جس نے جنگ کے ادوار میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس کے پانی کی منصفانہ اور قابلِ پیش گوئی تقسیم کو یقینی بنایا۔عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت کا غیر قانونی اور یکطرفہ فیصلہ اس معاہدے کے متن اور روح دونوں کی خلاف ورزی ہے، ماحولیاتی نظام کو خطرے میں ڈالتا ہے، ڈیٹا کے تبادلے کو متاثر کرتا ہے اور لاکھوں افراد کی زندگیاں داؤ پر لگا دیتا ہے جو خوراک اور توانائی کے تحفظ کے لیے سندھ کے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔