معرکہ حق یوم آزادی، قومی ترقی میں ہیروز آف پاکستان کی روشن داستانیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
چترال:
علم و خدمت سے ملت کا مستقبل تابناک بنانے والے ہیروز کو خراج تحسین کیا جا رہا ہے، پاکستان کے مستقبل کے معمار سماجی کارکن ہدایت اللہ کی درخشاں کہانی سامنے آگئی۔
ہدایت اللہ کہتے ہیں کہ میراتعلق چترال سے ہے اور 1988 سے طلبہ کی خدمت کر رہا ہوں، الخدمت فاؤنڈیشن کے توسط سے چترال کے طلبہ کے لیے ایک ہاسٹل بنایا، جس کی وجہ سے چترال کے طلبہ سے باہمی رابطہ رہا اور مسائل کا پتہ چلا۔
سماجی کارکن کا کہنا تھا کہ تعلیم کے علاوہ آگے جانے کا کوئی راستہ نہیں، ایک بار بار فیل ہونے والے بچے کو حوصلہ دیا اور مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی، طالب علم نے مالی مسائل کا بتایا تو میں نے یونیورسٹی میں داخلے کی یقین دہانی کرائی۔
ہدایت اللہ نے بتایا کہ طالب علم نے بی کام میں ٹاپ کیا تو پشاور میں داخلے کے لیے دوست کو کہہ کر فیس کا بندوبست کیا، آج وہی طالب علم آئن اسٹائن انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز پشاور کا ڈائریکٹر ہے۔ ایک طالب علم سے آغاز کیا تھا آج ہر سال 100 سے زیادہ طالب علموں کی مالی مدد کر رہے ہیں۔
سماجی کارکن نے بتایا کہ ملک کے مختلف تعلیمی ادارے چترال کے طالب علموں کی مدد کر رہے ہیں، مختلف تعلیمی اداروں میں ہر سال چترال کے بچوں کو 5کروڑ روپے فیس کی معافی دی جاتی ہے، ہم چاہتے ہیں ’’روز‘‘ تعلیمی ادارے کو پورے پاکستان تک پھیلائیں۔
ہدایت اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا خطہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیں ملا اور اس تعمیر کے لیے مل کر محنت کرنی ہے، تعلیم ہی کے ذریعے ہم ملک میں ترقی و خوشحالی لا سکتے ہیں، ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیے بلکہ ملکی ترقی میں اپنے حصے کا کام کرنا چاہیے، معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ مالی طور پر کمزور بچوں کی مدد کریں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ہدایت اللہ چترال کے طالب علم
پڑھیں:
اترپردیش میں حضرت پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں گستاخی، علاقے میں کشیدگی
ملیح آباد کے ایک پرائیویٹ اسکول میں زیر تعلیم 11ویں جماعت کے ہندو طالب علم نے انسٹاگرام اور فیس بک پر پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کئے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے ملیح آباد اور کاکوری میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ایک ہندو طالب علم نے سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں اشتعال انگیز تبصرہ پوسٹ کیا۔ اس واقعہ سے مشتعل ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد نے پولیس اسٹیشن پہنچ کر ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ صورتحال بگڑتی دیکھ کر اسکول انتظامیہ نے طالب علم کو فوری طور پر نکال دیا جب کہ پولیس نے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ ملیح آباد کے ایک پرائیویٹ اسکول میں زیر تعلیم 11ویں جماعت کے ہندو طالب علم نے انسٹاگرام اور فیس بک پر پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کئے۔ طالب علم کی پوسٹ تیزی سے وائرل ہوگئی، جس سے مسلمانوں میں غم و غصہ پھیل گیا۔ مشتعل مقامی لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوگئے اور پولیس اسٹیشن پہنچ کر ملزم طالب علم کے خلاف سخت کارروائی اور فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
پولیس اسٹیشن میں بڑے اجتماع کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلیٰ افسران جائے وقوعہ پر پہنچے۔ پولیس نے مشتعل ہجوم کو پُرسکون کرنے کی کوشش کی اور انہیں یقین دلایا کہ قابل اعتراض تبصرہ پوسٹ کرنے والے کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کی یقین دہانی کے بعد ہی ہجوم پُرسکون ہوا۔ تاہم حالات کی سنگینی اور کسی بھی ممکنہ بدامنی کے پیش نظر علاقے میں سکیورٹی کے لئے بڑی پولیس فورس تعینات کی گئی۔ اسکول انتظامیہ نے بھی فوری ایکشن لیا۔ اسکول انتظامیہ نے پولیس اسٹیشن میں تحریری درخواست جمع کرائی، جس میں کہا گیا کہ یہ تعلیم کا مندر ہے اور یہاں کسی قسم کی شرارت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انتظامیہ نے قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے طالب علم کو فوری طور پر معطل کر دیا۔ اے سی پی کاکوری شکیل احمد نے بتایا کہ ملزم طالب علم کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، کیس میں مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔