غزہ مظالم کا خوف: اسرائیلی فوجی نے ڈیوٹی جانے سے پہلے خودکشی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم نہ صرف فلسطینیوں بلکہ خود اسرائیلی فوجیوں کی ذہنی حالت پر بھی اثر ڈالنے لگے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایک رضاکار فوجی نے ڈیوٹی پر جانے سے صرف دو روز پہلے خودکشی کرلی۔
خودکشی کرنے والی فوجی کی والدہ نے بتایا کہ غزہ میں کیے گئے انسانیت سوز مظالم نے اس کے بیٹے کی روح کو زخمی کر دیا تھا اور وہ کئی راتوں سے سو نہیں پا رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق یہ نفسیاتی دباؤ مزید فوجیوں کو بھی خودکشی پر مجبور کر سکتا ہے۔ رواں برس اب تک 18 اسرائیلی فوجی اپنی جان لے چکے ہیں، جبکہ کئی رضاکار فوجی ڈیوٹی پر واپس آنے سے انکار کر چکے ہیں۔
دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی حملوں میں آج مزید 50 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں امداد کے منتظر 26 افراد بھی شامل ہیں۔ بھوک اور غذائی قلت کے باعث مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے، جس کے بعد جبری قحط سے اموات کی تعداد 217 ہو گئی ہے، جن میں 100 بچے بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے ہتھیار ڈالنے سے انکار کے بعد اس کا خاتمہ کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں، نیا فوجی آپریشن جلد مکمل کر لیں گے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نیتن یاہو کا غزہ پر مکمل فوجی قبضے کا منصوبہ، اسرائیلی آرمی چیف اور اپوزیشن لیڈر نے مخالفت کردی
غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے پر خود اسرائیلی فوج، اپوزیشن، اقوام متحدہ اور برطانیہ و آسٹریلیا سمیت کئی ممالک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج کے سربراہ ایال زمیر نے غزہ شہر پر قبضے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یرغمالیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور فوجی بھی تھکن کا شکار ہو جائیں گے۔
انہوں نے متبادل طور پر غزہ کے گرد اضافی محاصرے کی تجویز دی، لیکن وسیع پیمانے پر فوجی طلبی سے انکار کیا۔
دوسری جانب، اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے نیتن یاہو کے اس منصوبے کو "سانحہ" قرار دیا جو مزید بحرانوں کو جنم دے سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ قبضہ مہنگا، طویل اور اسرائیل کو سفارتی تنہائی کا شکار بنا دے گا۔
ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ٹرک نے اسرائیل سے غزہ پر قبضے کا منصوبہ فوراً روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور دو ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے بھی غزہ پر قبضے کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائیل کو فیصلے پر نظر ثانی کا مشورہ دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ یرغمالیوں کی رہائی میں مدد دے گا اور نہ ہی مسئلہ فلسطین کا حل نکالے گا بلکہ صرف خونریزی میں اضافہ کرے گا۔