ایف بی آر کا 42 صنعتوں میں آڈٹ کیلئے 102 سیکٹر ماہرین کی بھرتی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2025ء)وفاقی بورڈ آف ریونیو نے 42 شعبوں،صنعتوں میں 102 سیکٹر،آڈٹ ماہرین کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے ۔
(جاری ہے)
ایف بی آر نے 42 شعبوں کی فہرست تیار کی ہے جن میں آٹوموٹو سیکٹر، ایوی ایشن، بینکنگ، مشروبات، سیمنٹ، سیرامکس، کیمیکل، کوئلہ، ڈپارٹمنٹل اسٹورز، خوردنی تیل، تعلیم، الیکٹرانکس، فیڈ فرٹیلائزر، آٹے کی چکیاں، فوڈ امپورٹر، آئی ٹی، مینوفیکچرنگ، بیٹریز، کاپر مینوفیکچرنگ، موبائل مینوفیکچرنگ، پیپر، چپ بورڈ اور پیکجز مینوفیکچرنگ، پلاسٹک، پولٹری، پاور، رئیل اسٹیٹ، ریستوران اور مارکی، چاول کی ملیں، سروسز، شوگر، چائے، ٹیلی کام، ٹیکسٹائل اور تمباکو شامل ہیں۔
آڈٹ مینٹورز اور سیکٹر ماہرین کی کوالٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری ایچ آر کمپنیوں پر ہوگی جبکہ ایک سلیکشن کمیٹی قائم کی جائے گی جو متعلقہ ایچ آر کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ فہرست میں شامل ماہرین کی اہلیت کا جائزہ لے کر ان کا انتخاب کرے گی۔ سلیکشن کا عمل ورچوئل طور پر بھی کیا جا سکتا ہے۔ایف بی آر نے مزید کہا کہ فیلڈ فارمیشنز کی جانب سے دی گئی ضروریات کے مطابق پہلے مرحلے کے لیے ترجیحی شعبوں کی فہرست مرتب کی گئی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ماہرین کی
پڑھیں:
سندھ ہائی کورٹ، کنٹریکٹ پر بھرتی ہیڈ ماسٹرز کو موجودہ عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ تعلیم میں کنٹریکٹ پر بھرتی ہیڈ ماسٹرز کو موجودہ عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔محکمہ تعلیم میں کنٹریکٹ پر بھرتی ہیڈ ماسٹرز کو مستقل کرنے کے کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔عدالت نے 3 ماہ میں درخواست گزاروں کے کیسز سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایس پی ایس سی درخواست گزاروں کی قابلیت اور قوانین کے مطابق جائزہ لے۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا ہے کہ ایس پی ایس سی نے درخواست گزاروں کے کیسز لینے سے انکار کیا ہے۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا ہے کہ 937 میں سے 866 امیدواروں کی سروس فائلز ایس پی ایس سی کو بھیجی ہیں، درخواست گزار ازخود عہدہ یا نوکری چھوڑ چکے ہیں۔سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سروس قوانین میں کنٹریکٹ ملازمت کی قانونی حیثیت نہیں ہے، کنٹریکٹ پر ملازمین کی بھرتی پر اعلیٰ عدالتوں نے بھی تنقید کی ہے، گریڈ ایک سے 15 کے ملازمین کی بھرتی کے لیے شفاف مسابقتی نظام ہونا چاہیے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ صوبے میں گریڈ 17 کے ہیڈ ماسٹرز کی بھرتیاں کنٹریکٹ پر ہونا حیران کن ہے، ہیڈ ماسٹرز کی پوسٹ پر بھرتیاں مسابقتی امتحان یا ترقی کی بنیاد پر ہونی چاہئیں تھیں، ایس پی ایس سی کی موجودگی میں کنٹریکٹ پر بھرتیاں ناقابل فہم ہیں۔