امریکا نے بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) اور اس کی ذیلی تنظیم مجید بریگیڈ کو باضابطہ طور پر غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ اس بات کا تسلسل ہے کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف کسی بھی قسم کی نرمی نہیں برتے گا۔

امریکی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ نے پاکستان میں متعدد جان لیوا پُرتشدد حملوں کی ذمہ داریاں قبول کیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں میں بی ایل اے اور مجید بریگیڈ نے معصوم شہریوں، سیکیورٹی فورسز اور اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے اور اس کی ذیلی تنظیم مجید بریگیڈ نے کئی ہائی پروفائل حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جن میں انسانی جانوں کا شدید نقصان ہوا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کے ان حملوں پر تادیبی کارروائی عالمی سلامتی کے لیے نہایت ضروری ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں گروپ عسکریت پسندی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں، جس سے خطے میں عدم استحکام بڑھ رہا ہے

امریکا کی جانب سے کسی گروپ کو دہشت گرد قرار دیے جانے کے بعد ان کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد کر دیے جاتے ہیں۔

علاوہ ازیں ایسی تنظیموں اور افراد ان کے ساتھ کسی بھی قسم کا مالی یا مادی تعاون غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے۔

اسی طرح امریکی شہریوں کے لیے ان گروہوں سے رابطہ رکھنا یا مدد فراہم کرنا قانونی جرم بن جاتا ہے۔

یاد رہے کہ بی ایل اے نے کراچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور گوادر پورٹ کمپلیکس پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

اسی طرح 2023 میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں بھی بی ایل اے نے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا، جس میں 31 افراد شہید اور 300 سے زائد افراد یرغمال بنائے گئے۔

یہ حملے نہ صرف پاکستان کے لیے قومی سانحات بنے بلکہ دنیا بھر میں دہشت گردی کی نئی لہر کے طور پر دیکھے گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے بی ایل او اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دینے سے ان گروہوں کے بین الاقوامی نیٹ ورکس کو شدید دھچکا لگے گا اور پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو عالمی حمایت ملے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہ بی ایل اے گیا ہے کہ کہا گیا

پڑھیں:

شمالی دارفور: آر ایس ایف کے حملوں کے بعد 16 ہزار افراد تاویلہ پہنچ گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سوڈان کے شمالی دارفور میں بڑھتی ہوئی ہنگامی صورتحال کے درمیان، 3,240 خاندان الفاشر سے فرار ہو کر مغربی سوڈان کے شہر تاویلہ پہنچ گئے ہیں، جس کے باعث تقریباً 16,200 افراد شدید انسانی ضروریات کے ساتھ مشکلات کا شکار ہیں۔

مقامی تنظیم جنرل کوآرڈینیشن فار ڈسپلیسڈ پرسنز اینڈ ریفیوجیز نے کہا کہ فرار ہونے والے شہری خوراک، ادویات، صاف پانی، حفظانِ صحت، عارضی پناہ گاہ اور نفسیاتی معاونت کے شدید محتاج ہیں،  بنیادی ضروریات میں مسلسل اضافہ اور حالات خراب ہونے کے باعث ان شہریوں کی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔

یہ نقل مکانی 26 اکتوبر کو RSF کی جانب سے الفاشر پر قبضے اور شہریوں کے خلاف مظالم کے بعد شروع ہوئی، جس میں مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق شہری قتل عام بھی شامل تھا۔

میڈیکل گروپ ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (MSF) نے جمعہ کے روز رپورٹ دی کہ فرار ہونے والے افراد میں غذائی قلت کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے مطابق، 26 اکتوبر کے بعد الفاشر اور آس پاس کے علاقوں سے 81,000 سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ 15 اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور RSF کے درمیان جنگ جاری ہے، جسے علاقائی اور بین الاقوامی ثالثی کے باوجود ختم نہیں کیا جا سکا۔ اس تنازعے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • جے ایس او محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک تحریک اور مشن کے طور پر کام کرے، علامہ ساجد نقوی
  • ٹرمپ کی ڈاکو مینٹری میں ایڈیٹنگ تنازع، بی بی سی کے ڈی جی اور سی اِی او نے استعفیٰ دیدیا
  • ڈار صاحب ترمیم کے حوالے سے نمبر پورے ہیں؟نائب وزیراعظم نے جواب دیدیا
  • لانڈھی، ٹیکسٹائل فیکٹری میں لگنے والی آگ بے قابو، کئی گھنٹوں بعد بھی قابو نہ پایا جاسکا
  • EU کیجانب سے لبنان پر صیہونی حملوں کی مذمت
  • شمالی دارفور: آر ایس ایف کے حملوں کے بعد 16 ہزار افراد تاویلہ پہنچ گئے
  • غزہ میں پانی زہریلا، اسرائیلی حملوں نے ماحولیاتی بحران پیدا کر دیا
  • تھانے پر حملہ کیس، ٹی ایل پی کے 8 کارکنوں کا جسمانی ریمانڈ دیدیا گیا
  • امریکا نے شامی صدر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا
  •  مقتدر حلقے موجودہ آئین و قانون میں درج ذمہ داریوں کے پابند رہیں،تنظیم اسلامی