آزادی کا اعلان 15 اگست کو، پاکستان کا یوم آزادی 14 اگست کو کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
آزادی کا اعلان 15 اگست کو ہوا لیکن پاکستان میں یوم آزادی 14 اگست کو کیوں منایا جاتا ہے؟ جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک کے میزبان حامد میر نے ٹھوس دستاویزی شواہد کے ساتھ وجوہات بتا دیں۔
حامد میر کے مطابق انڈین انڈیپینڈنس ایکٹ 1947 کے تحت یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں 15 اگست کو قائم ہوئے، اس ایکٹ میں لکھا ہوا تھا کہ دونوں ممالک ایک ہی دن آزاد ہوں گے اور پھر 15 اگست کو دونوں ممالک وجود میں آ گئے۔
پاکستان کا جو پہلا ڈاک ٹکٹ ہے اس پر بھی پاکستان کا یوم آزادی 15 اگست تحریر ہے لیکن پھر یہ 15 اگست سے 14 اگست کیسے بنا؟ جون 1948 میں وزیراعظم خان لیاقت علی خان کی سربراہی میں قائم ہونے والی پاکستان کی پہلی کابینہ نے سب سے پہلے یہ فیصلہ کیا تھا کہ 15 اگست کی بجائے پاکستان کا یومِ آزادی 14 اگست کو منایا جائے۔
اس کی کئی وجوہات تھیں، جن میں سے ایک یہ تھی کہ 1947 میں پاکستان میں ’ٹرانسفر آف پاور‘ کراچی میں 14 اگست کو ہوا تھا۔ اسی دن لارڈ ماؤنٹ بیٹن شام کو دلی پہنچے اور وہاں 15 اگست کو بھارت میں ٹرانسفر آف پاور کی تقریب ہوئی۔ اس حساب سے پاکستان میں اقتدار کی منتقلی 14 اگست کو ہوئی تھی۔
اسی طرح جب 15 اگست کی رات 12 بجے آزادی کا اعلان ہو رہا تھا، اس وقت پاکستان میں گھڑی کے مطابق ساڑھے 11 بجے تھے کیونکہ پاکستان کا وقت بھارت سے 30 منٹ پیچھے ہے۔ اس لیے اُس وقت پاکستان میں 14 اگست تھی۔ یوں پاکستان دراصل 14 اگست کو ہی قائم ہوا۔
بھارت کے سابق وزیر خارجہ جسونت سنگھ نے بھی اپنی کتاب میں 15 اگست کو بھارت کا یوم آزادی قرار دینے پر ماؤنٹ بیٹن کے خیالات کو شرمناک قرار دیا تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا تھا کہ 15 اگست جاپان کے ہتھیار ڈالنے کا دن تھا تو اس کا بھارت سے کیا لینا دینا؟
واضح رہے کہ بھارت میں جشن آزادی 15 اگست کو منایا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان میں پاکستان کا اگست کو کا یوم
پڑھیں:
بچن فیملی ایک ساتھ دو گھڑیاں کیوں پہنتی ہے؟
بالی ووڈ کے معروف اداکار ابھیشیک بچن نے دونوں ہاتھوں میں گھڑی پہننے کی وجہ بیان کردی۔ بولی ووڈ اداکار ابھیشیک بچن کا کہنا ہے کہ وہ دو گھڑیاں پہنتے ہیں اور اپنی زندگی میں وقت کی طرح خاندان کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔ ایک خصوصی انٹرویو میں اداکار نے فلموں، فیملی اور گھڑیوں کے شوق سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ابھیشیک بچن کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ ایسی فلمیں چنتے ہیں جو انہیں بطور اداکار متاثر کریں اور ناظرین کے دل میں جگہ بنائیں۔ ان کے مطابق، “میں زیادہ سلیکٹیو نہیں ہوں، میں وہی فلم کرتا ہوں جو مجھے اندر سے متاثر کرے۔”
اداکار نے بتایا کہ ان کی فلم ”گھومر“ دوبارہ سینما گھروں میں ریلیز کی گئی ہے، جو بھارتی خواتین کرکٹ ٹیم کی کامیابی کے اعزاز میں کیا گیا قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”یہ ہماری جانب سے ان بہادر خواتین کو خراجِ تحسین ہے جنہوں نے ورلڈ کپ جیت کر ملک کا نام روشن کیا۔“
ابھیشیک بچن نے کہا کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز نے کہانی سنانے کا انداز بدل دیا ہے اور یہ نئی نسل کے فنکاروں، ہدایتکاروں اور مصنفین کے لیے ایک بہترین موقع ہے۔ ان کے مطابق، “یہ ایک مثبت قدم ہے، اب ہر ہنر مند کو اپنی صلاحیت دکھانے کا پلیٹ فارم مل رہا ہے۔”
البتہ ان کا ماننا ہے کہ سینما کی جادوگری کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔ “فلم دیکھنے کا مزہ بڑے پردے پر ہی ہے، یہ روایت کبھی نہیں مٹے گی۔”
خاندان اور ذاتی زندگی
اداکار نے بتایا کہ مصروف شیڈول کے باوجود وہ ہمیشہ اپنے خاندان کے لیے وقت نکالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “جب میں کام نہیں کر رہا ہوتا تو فیملی کے ساتھ وقت گزارتا ہوں۔ میرے لیے اصل لگژری یہ ہے کہ سب ایک میز پر بیٹھ کر کھانا کھائیں، یہی سب سے قیمتی لمحہ ہوتا ہے۔”
گھڑیوں کا شوق کیوں؟
ابھیشیک بچن نے بتایا کہ انہیں گھڑیوں کا شوق اپنے والد امیتابھ بچن سے وراثت میں ملا۔ انہوں نے ہنستے ہوئے کہا، “میرے والد پہلے دو گھڑیاں پہنا کرتے تھے، اب عمر کی وجہ سے نہیں پہنتے، مگر میں نے یہ عادت سنبھال لی ہے۔ میں بھی اب دو گھڑیاں پہنتا ہوں، ایک بھارتی وقت کی اور دوسری سوئس وقت کی، یہ میری ماں (جیا بچن) کو خراجِ عقیدت ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس او میگا برانڈ کی 40 سے زائد گھڑیاں ہیں، جن میں سے کچھ انہیں تحفے میں ملی ہیں جبکہ کئی انہوں نے خود خریدی ہیں۔
ابھیشیک بچن نے بتایا کہ “گھڑی میرے لیے صرف ایک چیز نہیں، بلکہ یادوں، درستگی اور خوبصورتی کی علامت ہے۔” اداکار کا ماننا ہے کہ وقت کی قدر اور خاندان کے ساتھ لمحے گزارنا ہی زندگی کی اصل کامیابی ہے۔