اسلام آباد میں بچوں کے اغوا اور جنسی تشدد کے مقدمات میں سزا کی شرح نہ ہونے کے برابر
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
لاہور:
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2024 کے دوران بچوں کے خلاف رپورٹ ہونے والے جرائم میں سب سے زیادہ اغوا اور جنسی تشدد کے واقعات سامنے آئے مگر ان میں سزا پانے والے مقدمات کی شرح نہ ہونے کے برابر رہی۔
سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) کی تازہ رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں بچوں کے اغوا کے 68 اور جنسی تشدد کے 48 کیسز رپورٹ ہوئے مگر چالان جمع ہونے کے باوجود بیشتر مقدمات یا تو زیر سماعت ہیں یا زیر تفتیش جبکہ سزا پانے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔
رپورٹ اسلام آباد پولیس سے رائٹ ٹو انفارمیشن قانون کے تحت حاصل شدہ اعداد و شمار پر مبنی ہے جس میں بچوں کی اسمگلنگ، کم عمری کی شادی، چائلڈ لیبر، جسمانی تشدد، جنسی تشدد، اغوا، قتل اور چائلڈ پورنو گرافی جیسے آٹھ جرائم کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ان میں جسمانی تشدد کے 14، کم عمری کی شادی کے 6، جبکہ بچوں کی اسمگلنگ، قتل اور چائلڈ پورنو گرافی کے دو، دو کیسز رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق متعدد مقدمات واپس بھی لے لیے گئے، جو تفتیش کے معیار، شواہد کے حصول اور متاثرین و گواہوں کے تحفظ میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے کہا کہ سزاؤں کی کم شرح انصاف کی فراہمی میں گہرے مسائل کو ظاہر کرتی ہے اور جب تک تفتیش، پراسیکیوشن اور متاثرین کی معاونت کے نظام میں فوری اصلاحات نہیں کی جاتیں، بچوں کے خلاف جرائم بلا خوف جاری رہیں گے۔
انہوں نے خصوصی تفتیشی یونٹس کے قیام، فاسٹ ٹریک عدالتوں اور متاثرین و گواہوں کے مؤثر تحفظ کے لیے پروگرامز شروع کرنے کی سفارش کی، تاکہ انصاف کی فراہمی تیز اور مؤثر بنائی جا سکے۔
مزید برآں انہوں نے زور دیا کہ بچوں سے متعلق جرائم کا ڈیٹا پولیس اور عدالتیں رائٹ آف ایکسس ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017 کے تحت باقاعدگی سے عوام کے لیے جاری کریں تاکہ شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان بچوں کے تشدد کے
پڑھیں:
ملک میں بسنے والا ہر شہری خواہ کسی بھی مذہب سے ہو، برابر کا پاکستانی ہے، وزیر داخلہ
اسلام آباد:وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ملک میں بسنے والا ہر شہری خواہ کسی بھی مذہب سے ہو، برابر کا پاکستانی ہے۔
اپنے پیغام میں محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان دین اسلام کے سنہری اصولوں عدل، مساوات اور رواداری پر قائم ہوا اور انہی بنیادوں پر ہمیشہ قائم رہے گا۔ پاکستان اقلیتوں کے جان و مال، عقیدے اور عبادت کی آزادی کو آئینی ذمہ داری ہی نہیں، ریاستی پہچان سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دین اسلام جبر کی ممانعت، عقیدے کی آزادی اور انسانیت کا احترام درس دیتا ہے اور یہی تعلیمات اقلیتوں کے تحفظ کی بنیاد ہیں۔ قائداعظم نے 11 اگست 1947 کے خطاب میں واضح کیا کہ پاکستان کا ہر فرد مساوی حیثیت رکھتا ہے، آئینِ پاکستان اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان کی تمام اقلیتیں عزت، مساوات اور شراکت کے ساتھ قومی ترقی میں شریک اور قابل فخر ساتھی ہیں۔ اقلیتوں نے تعلیم، صحت، دفاع اور سیاست سمیت ہر شعبے میں مثالی خدمات انجام دی ہیں جو قابل تحسین ہے۔ اقلیتوں کا کردار پاکستان کے قومی ورثے کا درخشاں باب ہے۔
انہوں نے کہا کہ حب الوطنی، خدمت اور کردار ہی قومی شناخت کے معیار ہیں، پاکستان اور پاکستانی امتیاز کے قائل نہیں۔ ریاست ہمیشہ اقلیتوں کے جان و مال اور مقدس مقامات کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتی ہے، عبادت گاہوں کی تزئین و آرائش ہو یا تقریبات کی سیکیورٹی، ریاست اپنی ہمیشہ ذمہ داری نبھاتی ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ جنگی حالات میں بھی کرتارپور راہداری اور ننکانہ صاحب کو کھلا اور محفوظ رکھنا، پاکستان کے امن، محبت اور بین المذاہب ہم آہنگی کا عملی ثبوت ہے۔ پاکستان اقلیتوں کو ان کا پورا حق دیتا ہے کیونکہ وہ ریاست کے برابر کے وارث ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری پالیسی، نیت اور عمل ایک ہیں، اقلیتوں کے تحفظ، آزادی اور شراکت داری پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ اقلیتوں کے قومی دن پر بحیثیت قوم اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کےعزم کا اعادہ کرتے ہیں۔