غزہ: اسرائیلی ڈرون حملے میں 6 صحافیوں کی ہلاکت کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے غزہ میں 10 اگست کو اسرائیلی ڈرون حملے میں چھ فلسطینی صحافیوں کو ہلاک کیے جانے کی سخت مذمت کی ہے۔
ادارے کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے کہا ہے کہ انس الشریف، محمد قریقہ، ابراہیم ظاہر، محمد نوفل، مومن علیوا اور محمد الخالدی کی ہلاکت کا واقعہ افسوسناک ہے جس کی مفصل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔
ہلاک ہونے والوں میں پانچ صحافی قطر کے ٹیلی ویژن چینل الجزیرہ کے لیے کام کرتے تھے۔ اطلاعات کے مطابق، یہ لوگ غزہ شہر میں الشفا ہسپتال کے داخلی دروازے کے قریب ایک خیمے میں موجود تھے جب اسرائیل کی فوج نے ان پر ڈرون حملہ کیا۔
اسرائیلی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ الجزیرہ کے 28 سالہ نمائندے انس الشریف حماس کے لیے کام کرتے تھے جبکہ ٹی وی چینل نے اس الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے قتل کا منظم واقعہ اور آزادی صحافت پر ایک اور سوچا سمجھا حملہ قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کی جانب سے آزادی اظہار پر متعین کردہ غیرجانبدار ماہر نے 31 جولائی کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے انس الشریف کو متواتر ملنے والی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے ان کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے اور ان کے کام کو روکنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
کونسل کے دو خصوصی اطلاع کاروں نے کہا ہے کہ ان ہلاکتوں کا مقصد غزہ میں جاری نسل کشی اور لوگوں کو بھوکا مارنے کی مہم کے بارے میں اطلاعات کو سامنے آنے سے روکنا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے پہلے انس الشریف کی رپورٹنگ کو متنازع بنانے کے لیے ان کے خلاف مہم شروع کی اور پھر انہیں اور ان کے ساتھیوں کو قتل کر دیا کیونکہ وہ دنیا کو سچائی سے آگاہ کر رہے تھے۔
ماہرین نے ان واقعات کی فوری تحقیقات کرانے اور بین الاقوامی میڈیا کو غزہ میں رسائی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔آدرے آزولے نے واضح کیا ہے کہ جنگوں میں اطلاعات فراہم کرنے والے صحافیوں پر حملے ناقابل قبول اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے 2015 میں منظور کی جانے والی سلامتی کونسل کی قرارداد 2222 کا احترام یقینی بنانے کے مطالبے کو بھی دہرایا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جنگی حالات میں صحافیوں، ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے پیشہ وار لوگوں اور متعلقہ اہلکاروں کو تحفظ دینا لازم ہے۔
یونیسکو کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 62 صحافی دوران ڈیوٹی ہلاک ہو چکے ہی جبکہ دیگر حالات میں موت کا شکار ہونے والوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ اس عرصہ میں مجموعی طور پر 242 فلسطینی صحافیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انس الشریف
پڑھیں:
پریانکا گاندھی نے الجزیرہ کے 5 صحافیوں کا قتل اسرائیل کا سفاک جرم قرار دیدیا
عالمی سطح پر 5 الجزیرہ صحافیوں کے قتل پر بڑھتے ہوئے غم و غصے کے درمیان، کانگریس رہنما پریانکا گاندھی واڈرا نے منگل کے روز اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’سفاک قتل اور سنگین جرم‘ قرار دیا۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں پریانکا گاندھی نے کہا کہ الجزیرہ کے 5 صحافیوں کا سفاکیت سے قتل فلسطینی سرزمین پر کیا گیا ایک اور سنگین جرم ہے۔
The cold blooded murder of five Al Jazeera journalists is yet another heinous crime committed on Palestinian soil.
The immeasurable courage of those who dare to stand for the truth will never be broken by the violence and hatred of the Israeli state.
In a world where much of…
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) August 12, 2025
انہوں نے جاں بحق صحافیوں کی جرات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سچائی کے لیے ان کا عزم، اسرائیلی ریاست کے تشدد اور نفرت سے ٹوٹ نہیں سکا۔
پریانکا گاندھی نے مزید کہا کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں میڈیا کا بڑا حصہ طاقت اور تجارت کا غلام بن چکا ہے، ان بہادر روحوں نے ہمیں یاد دلایا کہ اصل صحافت کیا ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:الجزیرہ کے معروف صحافی انس الشریف 5 ساتھیوں سمیت اسرائیلی حملے میں شہید
خیال رہے کہ اسرائیل نے اتوار کو غزہ شہر میں ایک صحافی انس الشریف کو نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ وہ ’حماس کا رکن اور فوجی دہشت گرد‘ ہے، تاہم الجزیرہ نے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔
الجزیرہ نے پیر کے روز تصدیق کی کہ اس حملے میں اس کے 5 صحافی جاں بحق ہوئے ہیں اور واضح کیا کہ ان میں سے کسی کا حماس سے کوئی تعلق نہیں۔
نیٹ ورک نے مزید الزام لگایا کہ اسرائیل جان بوجھ کر صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ غزہ پٹی پر قبضے کی کارروائی سے قبل انہیں خاموش کرایا جا سکے۔
مزید پڑھیں:پاکستان کا عالمی برادری سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت ختم کرانے کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ
واضح رہے کہ اسرائیل، بشمول وزیرِاعظم نیتن یاہو، طویل عرصے سے الجزیرہ پر حماس کا ترجمان ہونے کا الزام لگاتا آیا ہے،گزشتہ سال اسرائیل نے الجزیرہ پرملک میں پابندی عائد کرتے ہوئے اسے اپنی سلامتی کے لیے خطرہ اور فوج کے خلاف تشدد کو ہوا دینے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی ریاست الجزیرہ پریانکا گاندھی تشدد حماس صحافت کانگریس کانگریس رہنما نفرت وزیراعظم نیتن یاہو