یوکرین کو زمین سے متعلق کسی بھی امن معاہدے میں شامل ہونا چاہیے،صدرٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین کو زمین سے متعلق کسی بھی ممکنہ جنگ بندی یا امن معاہدے کا براہِ راست حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کی سرزمین پر صرف یوکرینی قیادت کو بات کرنے کا حق ہے، کوئی بیرونی طاقت یہ فیصلہ نہیں کر سکتی۔
یہ بیان صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے جمعہ کو الاسکا میں ہونے والی ممکنہ ملاقات سے قبل دیا۔ اس سے پہلے ٹرمپ کی یورپی اتحادیوں کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ ہوئی جس میں برطانوی وزیراعظم، فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک میرٹز، نیٹو چیف اور دیگر یورپی رہنما شامل تھے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔
یورپی تحفظات اور خدشات
یورپی رہنماؤں اور زیلنسکی کا مقصد واضح تھا: ٹرمپ کو اس بات پر قائل کرنا کہ وہ پیوٹن کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ نہ کریں جو یوکرین کی خودمختاری یا یورپی سیکیورٹی مفادات کو نقصان پہنچائے۔
انہیں خدشہ ہے کہ اگر زمین کے تبادلے کی بنیاد پر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو روس کو یوکرین کے پانچویں حصے پر مستقل کنٹرول حاصل ہو سکتا ہے، جو ماسکو کی 11 سالہ جارحیت کو “انعام” دینے کے مترادف ہوگا۔
ٹرمپ کا مؤقف اور ممکنہ اگلا قدم
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس جنگ نے ہزاروں جانیں لی ہیں اور لاکھوں افراد کو بے گھر کیا ہے، اگر اس کا خاتمہ چاہتے ہیں تو دونوں فریقین کو کچھ نہ کچھ دینا ہوگا۔
انہوں نے زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقات کو 10 میں سے 10قرار دیا اور کہا کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو وہ جلد پیوٹن اور زیلنسکی کے ساتھ ایک اور ملاقات کے خواہاں ہوں گے۔ تاہم ساتھ ہی خبردار بھی کیااگر مجھے وہ جواب نہیں ملا جس کی توقع ہے تو دوسری ملاقات نہیں ہوگی، اور اگر پیوٹن جنگ کے خاتمے پر تیار نہ ہوئے تو نتائج بہت سنگین ہوں گے۔
یورپی حمایت اور یوکرین کا مؤقف
برطانوی وزیراعظم کے دفتر نے زور دیا کہ کسی بھی امن معاہدے میں یوکرین کو قابلِ بھروسا سیکیورٹی ضمانتیں دی جانی چاہئیں۔
فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ یوکرینی زمین پر صرف زیلنسکی بات چیت کر سکتے ہیں۔
جرمن چانسلر میرٹز نے کہا کہ روس کے زیر قبضہ علاقوں کو قانونی حیثیت دینا ناقابلِ قبول ہے۔ جنگ بندی ضرور ہونی چاہیے، مگر یوکرین کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔زیلنسکی نے پیوٹن، ٹرمپ اور خود پر مشتمل ایک سہ فریقی ملاقات کی تجویز بھی دی ہے تاکہ کوئی حقیقی اور متوازن امن فارمولہ تلاش کیا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
جنگ یوکرین سے امریکہ کو پہنچنے والے نقصان پر ٹرمپ کا واویلا
ایک ایسے وقت میں کہ جب ''نیٹو کی حمایت'' پر روس کیخلاف جنگ چھیڑنے والے یوکرینی صدر کو 25 فیصد ملکی سرزمین کھو دینے کے بعد بھی ''مغربی و امریکی مدد'' کی اشد ضرورت ہے، انتہاء پسند امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ یوکرینی جنگ سے امریکہ کو 350 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ نے امریکہ کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں اپنے دفتر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ نے وضاحت دی کہ ہم نے، بحیثیت ایک ملک، یوکرینی تنازعے سے بھاری نقصان اٹھایا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے (یوکرین کی فوجی مدد کے حوالے سے) 350 بلین ڈالر خرچ کر دیئے ہیں۔
روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک کے مطابق اپنے اس بیان کے بعد امریکی صدر نے یوکرین کو دی جانے والی ملکی مالی امداد معطل کرنے کا اعلان بھی کیا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ اب سے ''نیٹو فوجی اتحاد'' کے اراکین کیف کو امریکی ہتھیاروں کی ترسیل کے لئے ''ادائیگی'' کیا کریں گے، امریکی صدر نے زور اعلان کیا کہ ہم (یوکرین کے لئے) مزید رقم خرچ نہیں کر رہے! رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اعلان کرتے ہوئے مزید کہا کہ یاد رکھیں! میں 8 جنگیں ختم کروا چکا ہوں اور 9ویں جنگ بھی ختم کروانے والا ہوں.. مجھے لگتا ہے کہ ہم یہ کام کر سکتے ہیں۔