اسلام آباد(نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جمعہ کو الاسکا میں ملاقات کریں گے تاکہ فروری 2022 سے جاری یوکرین جنگ کے ممکنہ خاتمے پر بات کی جا سکے۔ یہ ملاقات کئی ناکام مذاکرات، ٹیلی فونک رابطوں اور سفارتی کوششوں کے بعد ہو رہی ہے جن میں اب تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

جولائی 2025 میں استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان تین دور کے مذاکرات ہوئے تھے جن میں قیدیوں کے تبادلے اور لاشوں کی واپسی پر اتفاق ہوا، مگر جنگ بندی ممکن نہ ہو سکی۔ یہ جنگ اب تک لاکھوں جانیں لے چکی ہے اور دونوں ممالک کی معیشت اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا چکی ہے۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ الاسکا سمٹ میں پیوٹن سے ملاقات ایک ابتدائی جانچ ہو گی تاکہ دیکھا جا سکے کہ وہ امن معاہدے پر تیار ہیں یا نہیں۔ ان کا مقصد ایسا تصفیہ ہے جو روس اور یوکرین دونوں کے لیے قابل قبول ہو، تاہم اس کی کامیابی کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سب سے عملی راستہ پیوٹن کی جانب سے 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی کی تجویز قبول کرنا ہو گا، جس پر یوکرین پہلے ہی رضامند ہے۔

الاسکا، جو 1867 تک روس کا حصہ تھا، اس ملاقات کے لیے خصوصی اہمیت رکھتا ہے اور پیوٹن پہلی بار یہاں آئیں گے۔ ملاقات کے اعلان کے بعد سفارتی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے۔ یورپی یونین نے امریکی کوششوں کی حمایت کی، یوکرینی صدر زیلنسکی نے متعدد عالمی رہنماؤں سے بات کی جبکہ پیوٹن نے چین، بھارت، برازیل اور سابق سوویت ریاستوں کے رہنماؤں سے رابطے کیے۔

ٹرمپ نے جنگ کے خاتمے کے لیے زمین کے تبادلے کی تجویز بھی دی، جسے زیلنسکی نے مسترد کر دیا۔ روس یوکرین کی غیرجانبداری اور نیٹو میں شمولیت ترک کرنے پر زور دے رہا ہے، جبکہ ماہرین کے مطابق یوکرین کو ایسی مضبوط سلامتی ضمانتیں درکار ہیں جو 1994 کے بڈاپیسٹ میمورنڈم سے کہیں زیادہ مؤثر ہوں۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پس پردہ کوششیں، حکومت، PTI مذاکرات کے امکانات روشن

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے امکانات پس پردہ رابطوں کے نتیجے میں روشن ہوگئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکانِ پارلیمنٹ کی اکثریت، جن میں بعض حال ہی میں سزا یافتہ ارکان بھی شامل ہیں، باضابطہ مذاکرات کے آغاز کے حق میں ہیں۔

ذرائع کے مطابق، قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق اس عمل میں اہم کردار ادا کررہے ہیں اور دونوں فریقین سے رابطے میں ہیں۔ نون لیگ کے رانا ثناء اللہ سمیت حکومت کے بعض رہنما بھی پی ٹی آئی سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، باوجود اس کے کہ پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان اس وقت حکومتی نمائندوں سے بات کرنے کیلئے آمادہ نہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف بھی کئی مرتبہ پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کر چکے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اب پی ٹی آئی کے زیادہ تر ارکان پارلیمنٹ مذاکرات پر زور دے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو بامعنی بات چیت کی راہ ہموار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

تاہم، خدشہ ہے کہ عمران خان ایک مرتبہ پھر اس عمل کو روک سکتے ہیں۔ اس رکاوٹ کو دور کرنے کیلئے پی ٹی آئی ارکان یہ سوچ رہے ہیں کہ جیل میں قید اپنے رہنما بانی چیئرمین عمران خان سے گروپ کی صورت میں ملاقاتیں کریں تاکہ انہیں اپنے موقف پر نظرثانی پر آمادہ کیا جا سکے۔

پی ٹی آئی کے ایک رکن پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا کہ بعض غیر منتخب افراد، جنہیں عمران خان تک براہِ راست یا بالواسطہ رسائی حاصل ہے، انہیں گمراہ کر رہے ہیں۔ اندیشہ ہے کہ یہ غیر منتخب افراد عمران خان کو قومی اسمبلی سے اجتماعی استعفوں کی پالیسی اپنانے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

ایک ذریعے نے کہا کہ ایسی صورتحال کو روکنا ہوگا۔ عمران خان کے اس فیصلے پر بھی پارٹی کے اندر اختلافات ہیں کہ وہ ان نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے جو پی ٹی آئی کے ارکان کی سزا یا نااہلی کے باعث خالی ہوئی ہیں۔

کچھ ارکان، جن کے خاندان کئی دہائیوں سے انتخابات لڑتے آئے ہیں، کہتے ہیں کہ بائیکاٹ کا مطلب اپنے حلقے سیاسی حریفوں کے حوالے کرنا ہوگا۔ مذاکرات کے حامی گروپ کو امید ہے کہ سینئر رہنما شاہ محمود قریشی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، جو 9؍ مئی سے متعلق تین مقدمات میں بری ہو چکے ہیں اور توقع ہے کہ آئندہ چند ماہ میں دیگر مقدمات میں بھی انہیں ضمانت مل جائے گی۔

انہیں ایک ایسے تجربہ کار سیاستدان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو پارٹی کو بات چیت کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، اسپیکر ایاز صادق کی تازہ پیشکش، دونوں فریقین کے درمیان کئی دن کے خاموش رابطوں کے بعد سامنے آئی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی بڑھتی تعداد کا خیال ہے کہ محاذ آرائی اور احتجاج کی پالیسی نے ان کے سیاسی مسائل حل کرنے کے بجائے مزید بڑھا دیے ہیں۔
(انصار عباسی)

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • پیوٹن کی پہلی مرتبہ الاسکا آمد، جنگ بندی پر مذاکرات کا امکان
  • ٹرمپ نے پیوٹن سے ملاقات کے لیے الاسکا ہی کاانتخاب کیوں کیا؟ الیگزینڈر بوبروف کا تجزیہ
  • پس پردہ کوششیں، حکومت، PTI مذاکرات کے امکانات روشن
  • صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا
  • ٹرمپ پیوٹن کی متوقع ملاقات اور غزہ پر قبضے کا مذموم اسرائیلی منصوبہ
  • جنوبی کوریا کے صدر لی اور صدر ٹرمپ کی 25 اگست کو سکیورٹی و معیشت پر سربراہی ملاقات
  • کیئر اسٹارمر اور مارک کارنی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ، یوکرین جنگ بندی پر اتفاق
  • ٹرمپ پوٹن ملاقات: امن ڈیل کے لیے کییف کی تائید لازمی، جرمنی
  • یورپی رہنماؤں کا یوکرین کے حق میں اظہارِ یکجہتی، ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے قبل خدشات میں اضافہ