ٹرمپ کا غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ جلد ہونے کا دعوی
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ جلد ہونے کا دعوی کردیا۔امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔امریکی صدر کا یہ بیان پیر کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ہونے والی ممکنہ ملاقات سے قبل سامنے آیا۔
(جاری ہے)
صدر ٹرمپ نے کا کہنا تھا کہ ان کے پاس غزہ سے متعلق ایک ڈیل ہے اور یہ ڈیل یرغمالیوں کو واپس لائے گی اور جنگ کا خاتمہ بھی کرے گی تاہم امریکی صدر نے اس ڈیل کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے مشرق وسطی کے تمام اہم رہنماں کے ساتھ غزہ کے حوالے سے مثبت بات چیت کی ہے۔ایک سینئر وائٹ ہائوس عہدیدار نے برطانوی خبر رساں ادارے بتایا کہ صدر ٹرمپ کی پیر کو نیتن یاہو سے ملاقات ہوسکتی ہیاور دونوں رہنما ایک معاہدے کے فریم ورک پر بات کریں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی صدر
پڑھیں:
روسی تنصیبات پر حملوں میں امریکی حمایت حاصل ہے‘ یوکرین کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیف (انٹرنیشنل ڈیسک) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ انہیں امریکا کی جانب سے نئی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی توانائی کے اہداف اور اسلحہ ساز فیکٹریوں کے خلاف جوابی حملے کرنے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کی حمایت کرتے ہیں۔ نیوز سائٹ ایکسوز نے زیلنسکی کا انٹرویو جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ یوکرینی فوج امریکا سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے مزید ہتھیاروں کے حصول کی خواہاں ہیں، اور اگر یہ اسلحہ انہیں مل گیا تو اسے استعمال میں لایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو میں رہنماؤں کو اسے ایک انتباہ سمجھنا چاہیے۔ زیلنسکی نے کہاکہ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی پناہ گاہیں کہاں ہیں۔ اگر وہ جنگ بند نہیں کریں گے، تو انہیں ہر حال میں اِن کی ضرورت پڑے گی ۔ یوکرینی صدر نے مزید کہا کہ ان کی افواج روسی شہریوں کو نشانہ نہیں بنائیں گی کیونکہ ہم دہشت گرد نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنے مستقبل کے بارے میں ایک اشارہ بھی دیا اور کہا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے بعد صدر کے عہدے سے الگ ہونے کو تیار ہیں۔