کامران اکمل نے کپتان اور ہیڈ کوچ کو فارغ کرنے کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
کراچی:
سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کپتان اور ہیڈ کوچ دونوں کو ہی فارغ کرنے کا مطالبہ کردیا۔
سابق اسٹار نے کہا کہ دونوں کو معلوم ہی نہیں کہ کنڈیشنز کس طرح کی ہیں، کس کمبی نیشن کے ساتھ میدان میں اترنا یا اسپنرز کو کیسے استعمال کرنا ہے۔
کامران اکمل نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں بھی اسپن آپشنز کو نظر انداز کیا گیا اور اب ایشیا کپ بھی اسپن کنڈیشنز میں ہی کھیلا جانا ہے۔
کامران اکمل نے کہا کہ آپ کو ایک جارحانہ کپتان کی ضرورت ہے، اس لیے شاہین شاہ آفریدی کو قیادت سونپنی چاہیے، وہ پی ایس ایل میں مسلسل قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کررہے ہیں، انھیں پہلے کپتان بناکر ایک ہی سیریز کے بعد ہٹا دینے سے نقصان ہوا۔
کامران نے کہا کہ پہلے بنگلا دیش اور اب ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شرمناک شکست پر گورننگ بورڈ کی میٹنگ بلاکر کوچ، مینجمنٹ اور کپتان کا احتساب کیوں نہیں کیا جاتا، انھیں فارغ کرنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کامران اکمل نے نے کہا کہ
پڑھیں:
زرداری اور بلاول کسی معاملے پر بات ہی نہیں کرنا چاہتے‘فاروق ستار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(آئی این پی) متحدہ قومی موومنٹ کے سینیئر رہنما کو یہ شکوہ ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایم کیو ایم کو کسی بھی معاملے میں اہمیت دینے کو تیار نہیں ہیں۔سینئیر رہنما ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار نینجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’صدر زرداری اور بلاول بھٹو کسی معاملے پر بات ہی نہیں کرنا چاہتے، انھیں گھمنڈ ہے کہ ساتویں قومی مالیاتی کمیشن میں انھیں بے پناہ وسائل اور طاقت مل گئی ہے، لیکن انھیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ وسائل اور طاقت ہم نے دلوائی۔‘‘فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت ممکن ہو سکا تھا جب اُن کے اور سردار احمد کے پیپر پر شوکت ترین نے ساتویں قومی مالیاتی کمیشن پر فیصلہ کیا، انھوں نے دعویٰ کیا کہ صوبائی خودمختاری کا سارا مقدمہ ہی ایم کیو ایم نے لڑا، اور کہا ’’اٹھارویں ترمیم میں بھی ہمارا سب سے بڑا کردار تھا۔‘‘رہنما ایم کیو ایم نے کہا ’’لیکن یہ اس شرط پر تھا کہ 140 اے کی صیح تشریح ہو، اور اختیارات صوبے سے شہروں، ضلعوں اور بلدیات کو ملیں، لیکن پیپلز پارٹی نے ایسا نہیں کیا، اور 17 برسوں سے بلا شرکت غیرے تمام وسائل، فیصلوں اور اختیارات پر یہ قابض ہیں۔‘