فرانس کا کیمرون میں نوآبادیاتی دور میں پرتشدد جرائم کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
پیرس: فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے ملک نے کیمرون میں نوآبادیاتی دور کے اختتام اور آزادی کے بعد کے ابتدائی برسوں میں ایک ایسی جنگ لڑی جس میں "پرتشدد جبر" شامل تھا۔
یہ اعتراف انہوں نے اپنے کیمرونی ہم منصب کو گزشتہ ماہ بھیجے گئے ایک خط میں کیا، جو منگل کو شائع ہوا۔
یہ بیان ایک سرکاری رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جو رواں سال جنوری میں شائع ہوئی تھی، جس میں بتایا گیا کہ فرانس نے ہزاروں کیمرونی باشندوں کو زبردستی بے گھر کیا، انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا اور آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے وحشی ملیشیاؤں کی حمایت کی۔
تاریخی کمیشن کی تحقیقات میں واضح کیا گیا کہ 1960 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد بھی فرانسیسی فوج اور نوآبادیاتی حکام کی جانب سے مختلف قسم کا جبر اور پرتشدد کارروائیاں جاری رہیں۔
صدر میکرون نے کہا، "آج میرے لیے لازم ہے کہ میں ان واقعات میں فرانس کے کردار اور ذمہ داری کو تسلیم کروں۔" انہوں نے 2022 میں یاوونڈے کے دورے کے دوران اس کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
یہ 14 رکنی کمیشن فرانسیسی اور کیمرونی ماہرینِ تاریخ پر مشتمل تھا، جس نے 1945 سے 1971 تک کے عرصے کا جائزہ لیا۔ اس تحقیق میں ڈی کلاسیفائیڈ ریکارڈز، عینی شاہدین کے بیانات اور فیلڈ سروے شامل تھے۔
تاریخی طور پر، پہلی عالمی جنگ میں جرمنی کی شکست کے بعد 1918 میں کیمرون کا بڑا حصہ فرانسیسی تسلط میں آ گیا تھا۔ تاہم دوسری عالمی جنگ کے بعد آزادی کی تحریک شروع ہوتے ہی ایک خونریز تنازعہ چھڑ گیا، جسے فرانس نے طاقت کے زور پر کچلنے کی کوشش کی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
امریکی معاہدے کو بے نقاب نہ کرنا اسلام کی توہین ہے، علامہ ریاض نجفی
جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعة المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر کا کہنا تھا کہ حماس فلسطین کی آزادی کی علامت، اسے معاہدے سے باہر رکھنا زیادتی ہے، انور السادات کے بعد حماس نے طوفان الاقصی آپریشن سے مسئلہ فلسطین کو زندہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعة المنتظر ماڈل ٹاون میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان دنیا میں باعظمت ہو رہے ہیں، امریکہ جیسے ملک کا صدر پاکستان کے سربراہ سے ملاقات کو اپنے لئے اعزاز قرار دے رہا ہے۔ لیکن ابھی تک ہم میں وہ شعور نہیں کہ ہم ٹرمپ کے شیطانی معاہدے کو رد کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ 1973ء میں انورالسادات نے فلسطین کاز کو زندہ کیا اور اب حماس نے7 اکتوبر 2023 کے طوفان الاقصی آپریشن سے زندہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سید ہیں، انہیں اپنے خاندان کا خیال رکھنا چاہیے، کسی سے نہ ڈریں۔ حقیقت کو سب کے سامنے لے کر آئیں، اتنی بڑی غلطیاں کرنیوالے امریکہ کے سامنے معاہدے کو بے نقاب نہ کرنا اسلام کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر دنیا کے سامنے واضح کریں کہ حماس فلسطین کی آزادی کی علامت ہے، آزادی کی جنگ لڑنے والے حماس کو اس معاہدے سے باہر رکھنا زیادتی ہے۔ تمام مسلمان قوتوں کو حماس کھل کر ساتھ دینا چاہیے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ حماس کی بہادری اور فلسطینی عوام کی قربانیوں کی برکت کی وجہ سے آج مسئلہ فلسطین دنیا میں نمایاں ہوا ہے۔ برطانیہ سمیت اکثریت نے فلسطین کو قبول کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے منصوبے میں اسرائیل کو خلاف حقیقت کلین چٹ دی گئی ہے، اور مسئلے کی جڑ حماس کو قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی عظمت ساتویں آسمان کو چھو رہی ہے، اب یہ ہمارے حکمرانوں کو چاہیے تھا کہ امریکہ کے 20 نکاتی منصوبے میں جتنے غلط نکات ہیں ان کو نمایاں کرتے۔ اسرائیل کے ظلم و بربریت کیخلاف اور امریکہ کے سامنے بات کرنے کی طاقت صرف پاکستان میں ہے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ حماس نے سات اکتوبر کی جنگ آزادی کے لیے لڑی ہے اور ابھی تک قائم ہے، دو سال میں حماس کو کوئی زیر نہیں کر سکا، نہ ہی اسرائیلی یرغمالی بازیاب کروائے جا سکے ہیں اور نہ ہی غزہ پر قبضہ کر سکے ہیں۔