پیرس: فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے ملک نے کیمرون میں نوآبادیاتی دور کے اختتام اور آزادی کے بعد کے ابتدائی برسوں میں ایک ایسی جنگ لڑی جس میں "پرتشدد جبر" شامل تھا۔ 

یہ اعتراف انہوں نے اپنے کیمرونی ہم منصب کو گزشتہ ماہ بھیجے گئے ایک خط میں کیا، جو منگل کو شائع ہوا۔

یہ بیان ایک سرکاری رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جو رواں سال جنوری میں شائع ہوئی تھی، جس میں بتایا گیا کہ فرانس نے ہزاروں کیمرونی باشندوں کو زبردستی بے گھر کیا، انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا اور آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے وحشی ملیشیاؤں کی حمایت کی۔

تاریخی کمیشن کی تحقیقات میں واضح کیا گیا کہ 1960 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد بھی فرانسیسی فوج اور نوآبادیاتی حکام کی جانب سے مختلف قسم کا جبر اور پرتشدد کارروائیاں جاری رہیں۔

صدر میکرون نے کہا، "آج میرے لیے لازم ہے کہ میں ان واقعات میں فرانس کے کردار اور ذمہ داری کو تسلیم کروں۔" انہوں نے 2022 میں یاوونڈے کے دورے کے دوران اس کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

یہ 14 رکنی کمیشن فرانسیسی اور کیمرونی ماہرینِ تاریخ پر مشتمل تھا، جس نے 1945 سے 1971 تک کے عرصے کا جائزہ لیا۔ اس تحقیق میں ڈی کلاسیفائیڈ ریکارڈز، عینی شاہدین کے بیانات اور فیلڈ سروے شامل تھے۔

تاریخی طور پر، پہلی عالمی جنگ میں جرمنی کی شکست کے بعد 1918 میں کیمرون کا بڑا حصہ فرانسیسی تسلط میں آ گیا تھا۔ تاہم دوسری عالمی جنگ کے بعد آزادی کی تحریک شروع ہوتے ہی ایک خونریز تنازعہ چھڑ گیا، جسے فرانس نے طاقت کے زور پر کچلنے کی کوشش کی۔


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

سری لنکا حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کا محاسبہ یقنی بنائے، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے سری لنکا کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ حقوق کی پامالیوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے، اصلاحات پر عملدرآمد اور ماضی میں ہونے والے بین الاقوامی جرائم پر انصاف یقینی بنانے کے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ سری لنکا کی قیادت نے حقوق کی پامالیوں کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی، قانون کی عملداری قائم کرنے اور تفریق و تقسیم کی سیاست کا خاتمہ کر کے ماضی سے چھٹکارا پانے کے وعدے کیے ہیں جنہیں عملی جامہ پہنانے کے لیے اسے ایک جامعہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

اس عمل کو حقوق کی خلاف ورزیوں بشمول خانہ جنگی کے دوران ہونے والے جرائم کے واضح اور رسمی اعتراف سے ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں ریاست، سکیورٹی فورسز اور 'ایل ٹی ٹی ای' جیسے غیر ریاستی مسلح گروہوں کی ذمہ داری اور اس کے نتیجے میں متاثرین سمیت دیگر لوگوں پر مرتب ہونے والے منفی نتائج کو بھی تسلیم کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں سری لنکا کے دورے میں انہیں متاثرین کی تکالیف کا خود اندازہ ہوا اور سچائی و انصاف کے لیے ان کے مطالبات کو پورا کرنا وقت کا تقاضا ہے۔

ہائی کمشنر نے یہ بات سری لنکا میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اپنے دفتر کی تازہ ترین رپورٹ کے اجرا پر کہی ہے۔ انہوں نے جون میں سری لنکا کا دورہ بھی کیا تھا جہاں ان کی حکومتی عہدیداروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، سیاسی و مذہبی رہنماؤں اور متاثرین کے گروہوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔

اداروں میں اصلاحات کی تجاویز

رپورٹ میں سری لنکا کی سکیورٹی فورسز کے ڈھانچے میں جامع بنیادی تبدیلیوں سمیت ملک میں وسیع تر آئینی، قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحات لانے کو کہا گیا ہے جو ملک میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے مطابقت رکھتی ہوں۔

ہائی کمشنر نے واضح کیا ہے کہ قومی اتحاد سے متعلق حکومت کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں۔ ان کی بدولت یقینی بنایا جا سکے گا کہ ماضی جیسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔

رپورٹ میں حکومت کی جانب سے سرکاری وکلا کا ایک غیرجانبدار دفتر قائم کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے تجویز کیا گیا ہے کہ ماضی میں ہونے والے مبینہ ظالمانہ جرائم اور حقوق کی پامالیوں پر انصاف کی فراہمی کا مخصوص طریقہ کار ہونا چاہیے۔

اس ضمن میں ایک آزاد و غیرجانبدار خصوصی کونسل بھی قائم کی جانی چاہیے جو حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور بین الاقوامی قانون کی پامالی کے واقعات پر کارروائی کرے۔

رپورٹ میں ملک کے شمال اور مشرقی حصوں میں فوج کے پاس زمین کو خالی کرنے اور انسداد دہشت گردی ایکٹ (پی ٹی اے) کے تحت گرفتار کیے جانے والے لوگوں کو رہا کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے جن میں کئی ایسے بھی ہیں جو دہائیوں سے قید کاٹ رہے ہیں۔

© OHCHR/Anthony Headley اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک سے ان کے اس سال جون میں سری لنکا کے دورے کے دوران جبری طور پر لاپتہ افراد کے خاندان ملاقات کر رہے ہیں۔

عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت

'او ایچ سی ایچ آر' کی جاری کردہ اس رپورٹ میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ بامعنی احتساب اور مفاہمت کی کوششوں میں سری لنکا کے ساتھ تعاون کرے۔ اگرچہ اس حوالے سے بنیادی ذمہ داری سری لنکا کی حکومت پر عائد ہوتی ہے لیکن اس میں دیگر ممالک کی جانب سے تعاون ضروری ہے۔ اس میں خاص طور پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دفتر برائے انسانی حقوق کی صلاحیت سے فائدہ اٹھائیں تاکہ احتساب سے متعلق کام اور مفاہمتی کوششوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔

اس میں سول سوسائٹی کے کرداروں کو متواتر دھمکانے اور ہراساں کرنے کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے جن میں خاص طور پر ایسے لوگ شامل ہیں جو جبری گمشدگیوں، اراضی کے تنازعات اور ماحولیاتی مسائل پر احتساب کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کے خاندانوں کو دھمکانے اور ان کی نگرانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

متنازع قوانین کے خاتمے کا مطالبہ

'پی ٹی اے' کو واپس لینے کے وعدوں کے باوجود نئی حکومت لوگوں کو گرفتار اور قید کرنے کے لیے اسی قانون سے کام لے رہی ہے۔

رپورٹ میں ناجائز حراستوں، قید و بند، تشدد اور دوران حراست ہلاکتوں کے واقعات کی تفصیلات دی گئی ہیں اور حکومت سےکہا گیا ہے کہ وہ اس قانون پر عملدرآمد فوری طور پر معطل کرے۔

اس میں آن لائن سیفٹی ایکٹ، آئی سی سی پی آر ایکٹ، این جی او بِل کے مسودے اور نجی آن لائن ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق ایکٹ 9 کے مسودے کو ختم کرنے یا ان میں ترامیم کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

رپورٹ میں ملک کے معاشی بحران کے سنگین اثرات اور شہریوں بالخصوص غریب ترین لوگوں پر قرضوں کے بھاری بوجھ کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ ہائی کمشنر نے بین الاقومی مالیاتی اداروں اور قرض دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ حکومت کو مالی گنجائش مہیا کریں تاکہ وہ لوگوں کے معاشی، سماجی و ثقافتی حقوق کو یقینی بنا سکے اور ایسے کفایتی اقدامات شروع کر سکے جن سے ملک کی انسانی حقوق سے متعلق ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی صلاحیت پر زد نہ پڑے۔

متعلقہ مضامین

  • مراعات یافتہ طبقے کا پاکستان
  • بلوچستان میں یوم آزادی پر قیدیوں کی سزاؤں میں 60 دن کمی
  • سری لنکا حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کا محاسبہ یقنی بنائے، وولکر ترک
  • شام میں مارچ میں قتل عام ’ممکنہ جنگی جرائم،‘ اقوام متحدہ
  • معرکہ حق میں جرأت اور جنگی مہارت کا اعتراف، فیلڈ مارشل کیلئے ہلال جرأت کا اعزاز
  • اگر نیتن یاہو خود اعتراف کر لے تو کیا یہ بھی "یہود دشمنی" ہو گی، سید عباس عراقچی
  • مقامی سے عالمی ترقی میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کا اعتراف ضروری، گوتیرش
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا الیکشن میں ووٹ چوری ہونے کا اعتراف، ویڈیو وائرل
  • اسرائیل دائمی جنگ چھیڑ رہا ہے،غزہ میں اقوام متحدہ کا عالمی مشن قائم کیا جائے، فرانس