خیبرپختونخوا، گلگت اور آزاد کشمیر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ علاقے قرار دینے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
سٹی42: مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے وفاقی حکومت سے خیبرپختونخوا، گلگت اور آزاد کشمیر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ علاقے قرار دینے کی درخواست کی ہے۔
ایکس پر اپنی پوسٹ میں خواجہ سعد رفیق نےلکھا کہ بونیر ، سوات ، باجوڑ ، بٹگرام (خیبر پختونخوا )، گلگت اور آزاد کشمیر کے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ ڈیکلئیر کیا جاۓ۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہپہلے ہی غربت اور دہشت گردی کا شکار لوگوں پر نئی آفت ٹوٹ پڑی ہے ۔ کلاؤڈ برسٹ ، آسمانی بجلی ، فلیش فلڈ قیامت ڈھا رہے ہیں ،بڑی آزمائش اور تکلیف کا وقت ہے۔
مائع قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان
مرحومین کیلئے دعاۓ مغفرت ۔ اللّٰہ کریم رحم فرمائیں ۔ آمین یا رب العالمین۔
بونیر ، سوات ، باجوڑ ، بٹگرام (خیبر پختونخواہ )، گلگت اور آزاد کشمیر کے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ ڈیکلئیر کیا جاۓ۔غربت اور دھشت گردی کا شکار لوگوں پر نئی آفت ٹوٹ پڑی ھے ۔۔
کلاؤڈ برسٹ ، آسمانی بجلی ، فلیش فلڈ قیامت ڈھا رھے ھیں ،بڑی آزمائش اور تکلیف کا وقت ھے۔۔
مرحومین کیلئے…
Waseem Azmet.
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: متاثرہ علاقوں کو کشمیر کے گلگت اور
پڑھیں:
ججز کے استعفے لمحۂ فکریہ، پاکستان محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا، سعد رفیق
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کے حالیہ استعفے پاکستان کے عدالتی توازن کے لیے تشویش ناک علامت قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ اپنے تفصیلی بیان میں سابق وفاقی وزیرکا مؤقف اختیار کیا کہ مذکورہ استعفوں کو سیاسی دھڑے بندی کے زاویے سے دیکھنا غلط ہوگا۔
سعد رفیق نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منصور علی شاہ کے بعد اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی ہو گئے ہیں، جو عدلیہ کے اندر ایک نئے اور پریشان کن رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ ججز بحالی تحریک کے دوران ان کے قریبی ساتھی رہے اور وہ ہمیشہ ان کی دیانتداری اور اصول پسندی کے معترف رہے ہیں۔
البتہ بعض عدالتی معاملات میں اختلافات کے باوجود ان کے دل میں احترام برقرار رہا۔
سعد رفیق نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے طور پر منصور علی شاہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ دباؤ سے بالاتر ہو کر فیصلے کرنے والے قابل اور دیانتدار جج تھے۔
انہوں نے جسٹس شمس محمود مرزا کے بارے میں بھی کہا کہ وہ اچھی شہرت کے حامل جج تھے، اگرچہ رائل پام کیس اور گوجرانوالہ ریلویز لینڈ کیس میں ان کے فیصلوں سے اختلاف رہا۔
مزید پڑھیں:
لیگی رہنما نے جسٹس شمس محمود مرزا پر معروف وکیل سلمان اکرم راجہ سے رشتہ داری کے الزام کو ’طفلانہ حرکت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی رشتہ داری کبھی ان کے کام میں خلل انداز نہیں ہوئی۔
سعد رفیق کے مطابق گزشتہ دنوں بھی سپریم کورٹ کے چند ججز مستعفی ہوئے تھے، مگر موجودہ استعفوں کو ان کے ساتھ جوڑنا درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی توازن کے لیے یہ ججز ایک اہم ستون تھے اور ان کے جانے سے پیدا ہونے والا خلا باعثِ تشویش ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے خبردار کیا کہ استعفوں کا سلسلہ اگر عدلیہ سے آگے بڑھ کر پارلیمنٹ تک جا پہنچا تو یہ آئین، قانون اور جمہوریت کے لیے خطرناک ہوگا۔
’ہر مخالف کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، نہ ہر اختلاف کرنے والے کو دشمن قرار دیا جا سکتا ہے، ایک ذمہ دار ریاست معاملات کو ٹھنڈا رکھتی ہے۔‘
انہوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی ادارہ جاتی کشیدگی کو خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیوکلیئر پاکستان اندرونی محاذ آرائی کا زیادہ دیر تک متحمل نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق ان استعفوں پر خوشی منانا نہیں بلکہ اُبھرتی فالٹ لائنز کو دور کرنا ہی دانشمندی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادارہ جاتی کشیدگی استعفے ججز جسٹس اطہر من اللّٰہ جسٹس شمس محمود مرزا خواجہ سعد رفیق دھڑے بندی سپریم کورٹ سلمان اکرم راجہ طفلانہ حرکت عدالتی توازن لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ