Islam Times:
2025-10-05@02:27:42 GMT

کربلا سے غزہ تک

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

کربلا سے غزہ تک

اسلام ٹائمز: کانفرنس کے اختتام پر مندوبین کو مختلف مقامات مقدسہ کی زیارات کے لیے لے جایا گیا۔ حرم امام حسین علیہ السلام میں علماء اور سکالرز کی متولی حرم سے ملاقات کرائی گئی۔ حرم امام میں تمام اہل سنت و شیعہ مندوبین نے ایک امام (شیعہ) کے پیچھے نماز ظہر ادا کر کے ایک عظیم الشان اتحاد امت کا مظاہرہ کیا۔ دوسرے دن جب بغداد شریف کا دورہ کرایا گیا تو تمام مندوبین نے نماز مغرب سراج الائمہ، بانی فقہہ حنفی امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کے مزارسے ملحق عظیم الشان مسجد میں حنفی المذہب امام کی اقتدا میں نماز ادا کی گئی۔ یہاں آمین بالجہر کہنے والوں نے اپنے فقہی مسلک کے مطابق آمین بالجہر کی۔ تحریر: مفتی گلزار احمد نعیمی

گزشتہ دنوں (اگست 2025ء کے پہلے ہفتہ) راقم کربلائے معلی میں تھا جہاں نداء الاقصی کے زیر اہتمام غزہ کے مظلوموں کی حمایت میں  عظیم الشان چوتھی "نداء الاقصی کانفرنس" منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں خلیجی ممالک کے علاوہ یورپ، امریکہ، افریقہ برصغیر اور بہت سے دیگر اسلامی و غیر اسلامی ممالک سے مندوبین نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کا مرکزی نقطہ "من کربلا الی غزہ" یعنی "کربلا سے غزہ تک" تھا۔ اس کانفرنس کا افتتاحیہ جامعۃ الزہرا کے عظیم الشان آئیڈی ٹوریم میں منعقد ہوا اور اختتامیہ جامعہ وارث الانبیاء میں مکمل ہوا۔ مختلف ممالک سے آئے ہوئے مشارکین نے غزہ کے مظلوموں کی وجہ سے ہونے والے درد دل کو بیان کیا اور اہل غزہ کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہار کیا۔

زیادہ تر خطابات عربی زبان میں تھے اور بعض مندوبین نے اظہار خیال کے لیے انگریزی زبان کا سہارا لیا۔ مقررین نے کہا کہ غزہ کا بحران محض انسانی بحران نہیں ہے، یہ محض نسل کشی نہیں ہے بلکہ یہ ظلم و جبر اور بے حسی کی خوفناک داستان ہے۔ یہ وہ صدا ہے جو پورے عالم انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہے۔ یہ معرکہء حق و باطل ہے۔ جی ہاں! کربلا اور غزہ میں کمال کی مماثلت ہے، یہ کربلا ہے، یہ عصر حاضر کی کربلا ہے۔ آج غزہ کربلا بن چکا ہے۔ آج غزہ کربلا کی تصویر پیش کر رہا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ غزہ میں محاصرہ شدید ترین ہےاور دشمن بھی سفاک ترین ہے۔

کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور آپ کے انصار و اعوان کو پیاسا شہید کیا گیا اور آج غزہ میں بھی ہزاروں معصوم جانوں کو پیایسا شہید کیا جا رہا ہے۔ ہزاروں نہیں لاکھوں انسانوں کو انکی بنیادی ضروریات زندگی سے بالکل محروم کر دیا گیا ہے۔ مختلف ایجنسیوں کی رپوٹ کے مطابق اب تک ساٹھ ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے اور زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ ترپن ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ کربلا میں تو صرف پانی روکا گیا تھا مگر کربلائے عصر غزہ میں ہر ذی روح کی ایک ایک سانس کو روکا جا رہا ہے۔

ایک مقرر نے نہایت حزیں لہجے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدس سرزمین کربلا کے تپتے صحرا میں فرزند رسول ﷺ نے فرمایا تھا "ھل من ناصر ینصرنا" ہے کوئی مددگار جو ہماری مدد کر سکے۔ آج سے کئی صدیاں پہلے مدد کو پکارنے والوں کی مدد کے لیے کوئی نہیں آیا اور آج بھی کربلائے عصر میں کھڑے مظلوم پکار کر کہہ رہے ہیں "ھل من ناصر ینصرنا" کہ ہے کوئی جو ہماری مدد کرے مگر آج بھی سب اپنے پرائے خاموش ہیں حالانکہ اللہ کی مقدس کتاب ہمیں حکم دیتی ہے "وان استنصروکم فی الدین فعلیکم النصر" (اگر وہ دین کے معاملے میں تم سے نصرت طلب کریں تم پر انکی مدد کرنا لازم ہے)۔

مقررین نے کہا کہ فلسطین ایک خطے یا قوم کا مسلہ نہیں ہے۔ فلسطین اور غزہ ہمارے ایمان کا حصہ ہیں، یہ قبلہ اول کی آزادی کی جنگ ہے، یہ امت مسلمہ کی غیرت اور عزت کا مسئلہ ہے۔ آج تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ اہل غزہ نے کربلا کے تمام کرداروں کو زندہ کر دیا ہے۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ اہل غزہ کے پاک خون نے ایک چمن آباد کر دیا ہے۔ جیسا کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنے خون سے کربلا کی زمین پر ایک چمن آباد کر دیا تھا۔

مقررین نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ غزہ میں قربانی ، استقامت اور حق گوئی کی روایت آج بھی زندہ کی جارہی ہے۔ یہ لوگ شہادت کو ایک عظیم سعادت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ جیسا کہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام نے فرمایا تھا "میں موت کو ایک سعادت سمجھتا ہوں اور ظالموں کے ساتھ زندگی گزارنا جرم سمجھتا ہوں"۔ آج اہل غزہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں مگر ظالم کے سامنے جھکنا حرام سمجھتے ہیں۔ آج غزہ کے بچے بوڑھے مردو زن اور جوان اسلام کے عظیم مجاہدین کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

کانفرنس کے خطابات میں عالم اسلام کے حکمرانوں کی بے حسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ مقررین نے کہا کہ اسلامی حکمرانوں نے اپنی عوام کے ہاتھ پاؤں باندھ رکھے ہیں اور وہ اہل غزہ کی مدد کرنے سے قاصر ہیں۔ اسلامی ممالک کے عوام صرف ریلیوں، جلوسوں اور کانفرنسوں تک محدود کر دیے گئے ہیں لیکن حکمران ان سرگرمیوں سے بھی راضی نہیں ہیں۔ مقررین نے کہا کہ آج ہمیں ایسے حکمرانوں کی ضرورت ہے جو باطل کے سامنے قیام کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں اور حق کی ہر آواز پر لبیک کہنے والے ہوں۔

کانفرنس کے اختتام پر مندوبین کو مختلف مقامات مقدسہ کی زیارات کے لیے لے جایا گیا۔ حرم امام حسین علیہ السلام میں علماء اور سکالرز کی متولی حرم سے ملاقات کرائی گئی۔ حرم امام میں تمام اہل سنت و شیعہ مندوبین نے ایک امام (شیعہ) کے پیچھے نماز ظہر ادا کر کے ایک عظیم الشان اتحاد امت کا مظاہرہ کیا۔ دوسرے دن جب بغداد شریف کا دورہ کرایا گیا تو تمام مندوبین نے نماز مغرب سراج الائمہ، بانی فقہہ حنفی امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کے مزارسے ملحق عظیم الشان مسجد میں حنفی المذہب امام کی اقتدا میں نماز ادا کی گئی۔ یہاں آمین بالجہر کہنے والوں نے اپنے فقہی مسلک کے مطابق آمین بالجہر کی۔

اسی طرح ہم سب نے نماز عشاء حضور غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی علیہ الرحمۃ کے مزار سے ملحق مسجد میں ادا کی۔ یہاں سب نے حنبلی فقہ کے امام کے پیچھے نماز عشاء ادا کی۔ دونوں مزارات پر خوبصورت ہم آہنگی اور اتحاد امت کے جذبات دیکھنے کو ملے۔ یہ میرے لیے بہت خوش آئند تھا۔ میں اہل پاکستان سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ وہ اسی قسم کے جذبات کا مظاہرہ کرکے ایک دوسروں کو قبول کرنے کی اعلی روایات قائم کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالی ہمیں وطن عزیز پاکستان میں بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللھم آمین۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امام حسین علیہ السلام مقررین نے کہا کہ ا مین بالجہر عظیم الشان اہل غزہ رہے ہیں غزہ کے کے لیے ادا کی کر دیا

پڑھیں:

کراچی، کورنگی نمبر 4 میں نماز کی ٹوپی بنانے والے کارخانے میں آتشزدگی، 7 افراد بحفاظت ریسکیو

کراچی:

شہر قائد میں کورنگی نمبر 4 کے علاقے میں ایک چار منزلہ رہائشی عمارت میں قائم نماز کی ٹوپی بنانے والے کارخانے میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، جس نے تیسری، چوتھی منزل اور چھت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی چار گاڑیاں موقع پر روانہ کی گئیں، جنہوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے آگ پر قابو پا لیا اور کولنگ کا عمل بھی مکمل کر لیا گیا۔

فائر بریگیڈ افسر ظفر خان کے مطابق آتشزدگی کے وقت کارخانے میں 7 کاریگر موجود تھے، جنہیں ریسکیو آپریشن کے ذریعے بحفاظت باہر نکال لیا گیا۔ واقعے میں کسی کے زخمی ہونے یا جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

کارخانے میں کپڑے سے نماز کی ٹوپیاں تیار کی جاتی تھیں۔ فائر حکام کا کہنا ہے کہ کارخانے کے اطراف رہائشی مکانات بھی موجود تھے جنہیں بروقت کارروائی کرتے ہوئے آگ سے محفوظ رکھا گیا۔

ظفر خان کے مطابق آگ لگنے کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی اور نہ ہی نقصان کے حجم کا تخمینہ لگایا جا سکا ہے۔

تاہم ریسکیو اور فائر بریگیڈ عملے کی بروقت کارروائی سے ممکنہ بڑے نقصان سے بچا لیا گیا۔ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل اور امریکہ گریٹر اسرائیل کے لئے عراق میں انتشار چاہتے ہیں، امام جمعہ بغداد
  • شکارپور حادثہ: جاں بحق 8 افراد کی نمازِ جنازہ ادا، ہر آنکھ اشکبار
  • قومی ہاکی ٹیم کے گول کیپر عبداللہ اشتیاق کے والد کا انتقال، نمازِ جنازہ ادا
  • مجلس وحدت مسلمین ملت کی امیدوں کا مرکز ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • موضوع: امام حسن عسکری علیہ السّلام کا تنظیمی نظام
  • لوگ سوال کرتے ہیں مغربی لباس اور نیل پالش میں نماز قبول ہوگی؟ یشما گل
  • پشاور میں گزشتہ روز دھماکے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کی نماز جنازہ ادا
  • کراچی، کورنگی نمبر 4 میں نماز کی ٹوپی بنانے والے کارخانے میں آتشزدگی، 7 افراد بحفاظت ریسکیو
  • ماہرنگ بلوچ کے والد حکومت کے خلاف مسلح جہدوجہد میں شامل رہے، گلزار امام شمبے کا انکشاف
  • قم، مدرسہ امام علی ع میں جشن ولادت امام حسن عسکری کی مناسبت سے نشست کا انعقاد