قائمہ کمیٹی: ہاکی فیڈریشن کے عہداران پر شہلا رضا کے سنگین الزامات
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں شہلا رضا نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداران پر سنگین الزامات عائد کردیے۔
قومی اسمبلی کی قاٸمہ کمیٹی برائے بین الصوباٸی رابطہ کا اجلاس ثنا اللہ مستی خیل کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کی مالی بےضابطگیوں، کھلاڑیوں کو ڈیلی الاؤنسز کی عدم اداٸیگی کا جاٸزہ لیا گیا، طلبی پر صدر پی ایچ ایف طارق بگٹی، سیکرٹری رانا مجاہد، کپتان عماد بٹ، سیکرٹری آٸی پی سی محی الدین وانی اجلاس میں شریک ہوئے۔
قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے ہاکی فیڈریشن کے معاملات پر ذیلی کمیٹی دوبارہ تشکیل دے دی، شیخ آفتاب احمد کو ذیلی کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے جبکہ ارکان میں خواجہ اظہار، سیدہ شہلا رضا، یوسف خان، انجم عقیل، رسول بخش خان، سید وسیم قادر، مہرین رزاق بھٹو ذیلی کمیٹی کے اراکین ہوں گے۔
کمیٹی وزارت قانون، اٹارنی جنرل، وزارت آٸی پی سی سے معاونت لے گی، پی ایچ ایف صدر طارق بگٹی، سیکرٹری رانا مجاہد کمیٹی کو مالی معاملات پر بریفنگ دیں گے، ذیلی کمیٹی 30 روز میں قائمہ کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے گی۔ ذیلی کمیٹی فیڈریشن کی باڈی کی قانونی حیثیت، مالی معاملات کا جائزہ لے گی۔
سیکرٹری پی ایچ ایف نے کمیٹی ارکان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ نگران وزیراعظم نے طارق بگٹی کو فیڈریشن کا صدر نامزد کیا تھا۔ چیئرمین کمیٹی ثنا اللہ مستی خیل نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے پاس یہ اختیار نہیں تھا، نگران وزیراعظم کے پاس صرف ڈے ٹو ڈے اختیار تھا۔
چیئرمین کمیٹی نے طارق بگٹی کی نامزدگی قانونی یا غیرقانونی ہونے سے متعلق اٹارنی جنرل، سیکرٹری قانون سے رائے مانگ لی۔ کمیٹی نے نگران وزیراعظم کے اختیارات کا معاملہ وزارت قانون کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔
چیئرمین نے کہا کہ قانونی رائے کی روشنی میں کمیٹی فیصلہ کرے گی، اگر دونوں اداروں نے اقدام غیر آٸینی قرار دیا تو صدر پی ایچ ایف کو فوراً عہدہ چھوڑنا ہوگا۔ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں رانا ثنا اللہ شرکت نہیں کی تو اجلاس نہیں ہوگا۔
پی ایچ ایف کے صدر طارق بگٹی اور سیکریٹری رانا مجاہد نے کہا کہ نگران وزیراعظم نے تین کروڑ، وزیراعظم شہباز شریف نے چھ کروڑ گرانٹ دی، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے ایک کروڑ تیس لاکھ فنڈز دیے، ہم فوج کے تعاون سے پہلی پاکستان ہاکی لیگ کروانے جا رہے ہیں، رانا مجاہد نے کہا کہ پاکستان ہاکی لیگ کے انعقاد کیلٸے ونڈو نہیں مل رہی۔
اجلاس میں شہلا رضا نے ہاکی فیڈریشن کے عہداران پر سنگین الزامات لگائے، پی ایچ ایف کے اکاؤنٹ سے کیش پیسے نکلوائے گئے، آصف باجوہ کے برادر نسبتی کی کمپنی میں پیسے گئے، یہ ساری فائلیں ہمارے پاس موجود ہیں تو اسپورٹس بورڈ کے پاس کیوں نہیں۔ سیکرٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن رانا مجاہد کی تعیناتی بھی غیر آئینی ہے میں یہ ثابت کرسکتی ہوں۔
شہلا رضا نے کہا کہ پاکستان 17 ویں یا 18 ویں نمبر کی ٹیموں سے جیت کر 15 ویں نمبر پر آئی ہے اور ٹاپ ٹین والی پرو ہاکی لیگ میں شرکت کرنے جارہی ہے۔ کمیٹی کی رکن مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ پاکستان نے میرٹ پر کوالیفائی نہیں کیا، ہم نیوزی لینڈ کی خیرات میں چھوڑی ہوئی جگہ پر کھیلنے جارہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جس نے ہاکی فیڈریشن کا ایک روپیہ بھی کھایا ہے میں وہ واپس لوں گا، کسی کو نہیں چھوڑیں گے، ایک طرف کہا جارہا ہے کہ مالی بدعنوانی ہوئی دوسری طرف سے کہا جارہا ہے مالی بدعنوانی نہیں ہوئی، ہاکی فیڈریشن کا خصوصی آڈٹ کرایا جائے۔
رانا مجاہد نے کہا کہ پرو لیگ بہت بڑا ایونٹ ہے، اس میں دنیا کی 10 بہترین ٹیمیں حصہ لیتی ہیں، سیکٹری آئی پی سی محی الدین وانی نے کہا کہ پرو لیگ میں شرکت کے لیے 35 کڑوڑ روپے درکار ہیں۔ پاکستان ہاکی ٹیم پرو لیگ میں شرکت کرے گی۔ 25 کروڑ وزارت خزانہ دے گی اور 10 کڑوڑ روپے سپانسر شپ کے زریعے حاصل کیے جائیں گے۔
سیکٹری جنرل پاکستان ہاکی فیڈریشن رانا مجاہد نے کہا کہ میں نے 10 سال قومی ہاکی ٹیم کی خدمت کی ہے، میں ورلڈ چیمپئن ٹیم کا حصہ بھی رہا ہوں ، میرا ایک طویل کیرئر ہے، اس کے بعد میں یہاں بطور سیکٹری جنرل تعینات ہوا ہوں، ہمارے پاس کوئی ایسٹس نہیں ہیں جس سے ہم ریونیو جنریٹ کر سکیں۔
صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن نے کہا کہ ہمیں 2 سال قبل تک پاکستان اسپورٹس بورڈ 35 لاکھ ماہانہ دیا کرتا تھا ، جو اب نہیں دے رہا، ہمیں 3 کروڑ انوار الحق کاکڑ نے گرانٹ دی پھر 2024 میں وزیراعظم شہباز شریف نے 5 کڑوڑ گرانٹ دی، ایک کروڑ 30 لاکھ فیلڈ مارشل کی جانب سے دیا گیا۔
رانا مجاہد نے کہا کہ نومبر یا فروری میں قومی ہاکی لیگ کے انعقاد کا سوچ رہے ہیں، ہاکی فیڈریشن کا پیٹرن ان چیف وزیر اعظم ہے، ہاکی فیڈریشن کے صدر کو وزیر اعظم تعینات کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان ہاکی فیڈریشن رانا مجاہد نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن کے قائمہ کمیٹی ذیلی کمیٹی فیڈریشن کا طارق بگٹی اجلاس میں ہاکی لیگ شہلا رضا
پڑھیں:
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔