خیبرپختونخوا: مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کی دوبارہ حلف برداری کا معاملہ، کیا سینیٹ الیکشن مشکوک ہوگئے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
خیبر پختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اپوزیشن اراکین نے دوبارہ حلف لینے سے انکار کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ وہ ایک بار حلف لے چکے ہیں، اس لیے دوبارہ حلف نہیں لیں گے۔ اپوزیشن نے اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس کئی گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا۔ ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی، جو اجلاس کی صدارت کررہی تھیں، نے ایجنڈے کے مطابق مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین کو حلف کے لیے کھڑا ہونے اور حلف برداری کا اعلان کرنے کی ہدایت دی۔ تاہم اپوزیشن کے ارکان نے حلف کے لیے اپنی نشستوں پر کھڑے ہونے سے انکار کر دیا، جس کے باعث حلف برداری نہ ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر کا اقدام غیر آئینی تھا، مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان سے کل دوبارہ حلف لوں گا، اسپیکر کے پی اسمبلی
اس دوران اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کھڑے ہوئے اور کہاکہ نئے اراکین دوسری بار حلف کیوں اٹھائیں؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کی ہدایت کے مطابق اراکین پہلے ہی گورنر ہاؤس میں حلف لے چکے ہیں، جس کے بعد سینیٹ انتخابات بھی منعقد ہوگئے۔
اپوزیشن نے مؤقف اپنایا کہ حکومت نے جان بوجھ کر مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین کو سینیٹ الیکشن سے پہلے حلف نہیں دلایا۔ اسپیکر نے 20 جولائی کو اجلاس میں کورم کی نشاندہی پر اجلاس ملتوی کیا، حالانکہ 21 جولائی کو سینیٹ کا الیکشن شیڈول تھا۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ پشاور ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق آج ایجنڈے میں حلف برداری شامل تھی، لیکن اپوزیشن کے انکار کے باعث عمل نہ ہو سکا۔ حکومت عدالت کو اراکین کے مؤقف سے آگاہ کرے گی، تاہم اپنی آئینی ذمہ داری پوری کردی گئی ہے۔
نئے اراکین نے گورنر ہاؤس میں حلف کیوں لیا؟سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے نظرثانی کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ وفاق میں مخصوص نشستیں حکومت کو جبکہ خیبرپختونخوا میں اپوزیشن جماعتوں کو دی جائیں۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے سینیٹ الیکشن کے لیے 21 جولائی کا شیڈول جاری کیا اور 20 جولائی کو نئے اراکین کی حلف برداری کے لیے اسمبلی اجلاس بلایا گیا۔ تاہم اجلاس کے دوران کورم ٹوٹنے پر اسپیکر نے اجلاس ملتوی کر دیا، جس کی وجہ سے اراکین حلف نہ اٹھا سکے۔
بعد ازاں اپوزیشن نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا، جس پر عدالت نے گورنر کو ہدایت کی کہ وہ نئے اراکین سے حلف لیں۔ یوں 20 جولائی کو سینیٹ الیکشن سے ایک دن قبل گورنر ہاؤس میں نئے اراکین نے حلف اٹھا لیا۔
’گورنر ہاؤس میں حلف غیر قانونی تھا‘خیبرپختونخوا حکومت نے مؤقف اپنایا ہے کہ گورنر ہاؤس میں ہونے والی حلف برداری غیر قانونی تھی۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی نے چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی اس حوالے سے خط لکھا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اسپیکر نے کبھی انکار نہیں کیا تھا، بلکہ کورم نہ ہونے پر اجلاس ملتوی ہوا تھا، اس لیے حلف اسمبلی میں ہونا چاہیے تھا۔
وزیر قانون خیبر پختونخوا نے بھی گورنر ہاؤس میں ہونے والی حلف برداری کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہاکہ دوبارہ حلف عدالتی حکم پر لیا جا رہا ہے۔
کیا پشاور ہائیکورٹ نے دوبارہ حلف کا حکم دیا؟پشاور ہائیکورٹ میں اس وقت کیس زیر سماعت ہے۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ کیا اسپیکر اب حلف لینے کے لیے تیار ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ اسپیکر تیار ہیں اور پہلے بھی انکار نہیں کیا تھا۔ عدالت نے اسپیکر کو حلف برداری کے لیے شیڈول پیش کرنے کی ہدایت کی، جس پر اسپیکر نے 25 اگست کی تاریخ دی۔
دورانِ سماعت نئے اراکین کے وکیل عامر جاوید نے مؤقف اپنایا کہ اراکین ایک بار حلف لے چکے ہیں، دوبارہ لینے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ حلف کے بعد ہی سینیٹ الیکشن ہوئے اور اگر دوبارہ حلف لیا گیا تو سینیٹ انتخابات مشکوک ہو جائیں گے۔
الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکریٹری لا نے بھی عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ دوبارہ حلف سے سینیٹ الیکشن متنازع ہو جائیں گے۔ عدالت نے اس موقع پر دوبارہ حلف کا کوئی حکم جاری نہیں کیا اور کیس کی سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخوا کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
کیا کے پی حکومت سینیٹ الیکشن کے خلاف عدالت جا رہی ہے؟وزیر قانون آفتاب عالم نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو میں کہاکہ ابھی تک سینیٹ الیکشن کو چیلنج کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب حلف ہی غیر قانونی تھا تو سینیٹ انتخابات بھی مشکوک ہو گئے۔ ان کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ نئے اراکین آئین و قانون کے مطابق اسمبلی میں اسپیکر سے حلف لیں، اس کے بعد آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپوزیشن اراکین اپوزیشن لیڈر پشاور ہائیکورٹ حلف سے انکار خیبرپختونخوا اسمبلی دوبارہ حلف سینیٹ انتخابات سینیٹ انتخابات متنازع گورنر خیبرپختونخوا مخصوص نشستیں وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن اراکین اپوزیشن لیڈر پشاور ہائیکورٹ حلف سے انکار خیبرپختونخوا اسمبلی دوبارہ حلف سینیٹ انتخابات سینیٹ انتخابات متنازع گورنر خیبرپختونخوا مخصوص نشستیں وی نیوز مخصوص نشستوں پر منتخب سینیٹ انتخابات پشاور ہائیکورٹ گورنر ہاؤس میں سینیٹ الیکشن مؤقف اپنایا نئے اراکین دوبارہ حلف حلف برداری جولائی کو اسپیکر نے عدالت نے کے مطابق میں حلف کے لیے کے بعد
پڑھیں:
تحریک انصاف کا کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان سے متعلق الیکشن کمیشن کو خط
— فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی کے صدر راجہ اظہر اور جنرل سیکریٹری ارسلان خالد نے کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان کے بارے میں الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا۔
تحریکِ انصاف کی جانب سے لکھے گئے خط کے متن کے مطابق منحرف ارکان پی ٹی آئی سے اپنا تعلق ختم کرنے کا باضابطہ اعلان اور کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان استحکامِ پاکستان پارٹی سے اپنا تعلق ظاہر کر چکے ہیں، منحرف ارکان کو نااہل قرار دینے کا معاملہ الیکشن کمیشن میں زیرِ التوا ہے۔
پی ٹی آئی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ کے ایم سی کے بجٹ 26-2025ء میں منحرف ارکان نے پی پی کی حمایت کی اور ووٹ دیے، منحرف ارکان نے پارٹی کے فیصلے کے خلاف کے ایم سی بجٹ میں حمایت کی جس کی پارلیمانی پارٹی نے مذمت بھی کی۔
خط کے مطابق منحرف ارکان نے پارٹی پالیسی کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کی، منحرف ارکان کی 6 جون 2023ء کو پارٹی رکنیت بھی باضابطہ طور پر ختم کی گئی، پارٹی رکنیت پارٹی پالیسی کی مسلسل خلاف ورزی پر ختم کی گئی۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پابند کرے کہ منحرف ارکان کو پی ٹی آئی نمائندوں کے طور شناخت نہ کیا جائے، پی ٹی آئی کی یہ درخواست شفافیت اور انصاف کے مفاد میں ہے۔