ریٹائرمنٹ کے 4 سال بعد اے بی ڈویلیئرز کی کرکٹ میں واپسی؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
جنوبی افریقہ کے سابق اسٹار بلے باز اے بی ڈویلیئرز نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ایک بار پھر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں واپسی کر سکتے ہیں، تاہم اس بار کھلاڑی کے طور پر نہیں بلکہ کوچ یا مینٹور کی حیثیت سے۔
اے بی ڈویلیئرز، جنہوں نے 2021 میں تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا، اپنے کیریئر کا بڑا حصہ رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کے ساتھ کھیلتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ میں مستقبل میں آئی پی ایل کا حصہ بن سکتا ہوں، مگر ایک مکمل سیزن بطور پروفیشنل کھیلنا اب ممکن نہیں۔ پھر بھی آپ کبھی نہیں کہہ سکتے کہ کبھی نہیں۔ میرا دل ہمیشہ آر سی بی کے ساتھ ہے۔ اگر ٹیم کو لگتا ہے کہ میرے لیے کوئی کردار ہے، تو وہ ضرور کوچ یا مینٹور کے طور پر ہوگا۔
مزید پڑھیں: ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز فائنل: جنوبی افریقہ نے پاکستان کو ہرا کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا
ڈویلیئرز کا آر سی بی میں شاندار سفر2011 سے 2021 تک آر سی بی کے لیے کھیلا۔
157 میچز میں 4,522 رنز اسکور کیے۔
اوسط: 41.
2 سینچریاں اور 37 نصف سینچریاں۔
ان کے مجموعی آئی پی ایل کیریئر کے اعدادوشمار بھی شاندار ہیں:184 میچز، 5,162 رنز۔
اسٹرائیک ریٹ: 151.68۔
مزید پڑھیں: ایشیا کپ: پاکستانی کرکٹ ٹیم کولمبو پہنچ گئی
3 سینچریاں اور 40 نصف سینچریاں۔
ریکارڈز اور یادگار لمحات2016 میں ویرات کوہلی کے ساتھ 229 رنز کی شراکت (آئی پی ایل کی سب سے بڑی پارٹنرشپ)۔ اسی سال 687 رنز اسکور کرکے ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکوررز میں تیسرے نمبر پر رہے۔ 2022 میں انہیں کرس گیل کے ساتھ آر سی بی ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔
کرکٹ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر اے بی ڈویلیئرز آر سی بی میں کوچنگ یا مینٹورشپ کے ساتھ واپس آتے ہیں، تو نوجوان کھلاڑیوں کے لیے یہ ایک بڑا اثاثہ ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے بی ڈویلیئرز جنوبی افریقہ رائل چیلنجرز بنگلورذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ رائل چیلنجرز بنگلور آئی پی ایل کے ساتھ
پڑھیں:
طورخم بارڈ غیرقانونی افغان باشندوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا، کوئی تجارت نہیں ہورہی، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو مشرقی اور مغربی دونوں سرحدوں پر دباؤ میں رکھنا چاہتا ہے، تاہم مشرقی محاذ پر اسے شکست اٹھانا پڑی ہے اور اسی سبب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہاکہ طورخم بارڈر غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا ہے، وہاں کسی قسم کی تجارت نہیں ہو رہی۔ ان کے مطابق بے دخلی کا عمل جاری رہنا ضروری ہے تاکہ یہ افراد دوبارہ اسی بہانے پاکستان میں نہ رک سکیں۔ اس محاذ پر ثالثی کے مثبت نتائج آنے کی امید ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
خواجہ آصف نے واضح کیاکہ اس وقت تمام عمل، حتیٰ کہ ویزا پروسیسنگ بھی معطل ہے اور جب تک مذاکرات مکمل نہیں ہو جاتے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ پہلی مرتبہ افغان شہریوں کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر زیرِ بحث آیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ترکیہ اور قطر ثالثی کا کردار خوش اسلوبی سے ادا کر رہے ہیں۔ ماضی میں افغانستان غیر قانونی افغان باشندوں کو اپنا مسئلہ تسلیم نہیں کرتا تھا اور اسے پاکستان کا داخلی مسئلہ قرار دیتا رہا، تاہم اب یہ ذمہ داری بین الاقوامی سطح پر واضح ہو گئی ہے۔
وزیرِ دفاع نے بتایا کہ ترکیہ میں ہونے والی گفتگو میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ اگر افغان سرزمین سے کوئی غیر قانونی سرگرمی سامنے آئی تو اس کا ازالہ افغانستان کو کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کسی خلاف ورزی میں ملوث نہیں، امن کی خلاف ورزی افغانستان کی جانب سے کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان یہ تاثر دے رہا ہے کہ ان امور میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کردار ادا کر رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس ثالثی میں چاروں ممالک کے اسٹیبلشمنٹ نمائندے موجود ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا کے عوام میں شدید غصہ پایا جاتا ہے کیونکہ وہ اس صورتحال سے زیادہ متاثر ہیں۔ پوری قوم، سیاسی قیادت اور ریاستی ادارے ایک پیج پر ہیں اور چاہتے ہیں کہ افغان سرزمین سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہو، یہی واحد حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ممالک مہذب اور بہتر تعلقات برقرار رکھ سکیں تو یہ دونوں کیلئے فائدہ مند ہوگا۔ افغانستان کی جانب سے تفریق پیدا کرنے کی کوشش واضح ہے اور دنیا اسے سمجھ رہی ہے۔ گزشتہ پانچ دہائیوں میں پاکستان نے جو نقصان اٹھایا وہ مشترکہ تاریخ کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی، کیا اہداف حاصل ہو گئے؟
خواجہ آصف نے مزید کہاکہ بھارت کی پراکسی سرگرمیوں کے شواہد اشرف غنی کے دور سے موجود ہیں، اور اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ثبوت دینا بھی ضروری نہیں رہا کیونکہ عالمی سطح پر اس حقیقت کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ تاہم ضرورت پڑنے پر پاکستان ثبوت پیش کرےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک افغان جنگ ثالثی طورخم بارڈر غیرقانونی باشندے نریندر مودی وی نیوز