بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف : تجارتی دباؤ میں مزید اضافے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
امریکا کی ہوم لینڈ سیکیورٹی نے کہا ہے کہ بھارت سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فیصد اضافی ٹیرف کا اطلاق کل بروز بدھ بھارتی وقت کے مطابق صبح 9 بج کر 30 منٹ پر لاگو ہوگا۔ جس کے بعد مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ اضافی ٹیرف کا نفاذ ان تمام بھارتی مصنوعات پر لاگو ہوگا جو مذکورہ تاریخ اور وقت کے بعد امریکی مارکیٹ میں کھپت کے لیے رجسٹر ہوں گی یا گودام سے باہر نکالی جائیں گی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اضافی ٹیرف بھارت کے روسی تیل خریدنے پر بطور سزا عائد کیا ہے۔
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے نوٹس کے مطابق یہ نیا ٹیکس ان تمام بھارتی مصنوعات پر لاگو ہوگا جو مذکورہ تاریخ اور وقت کے بعد امریکی مارکیٹ میں کھپت کے لیے رجسٹر ہوں گی یا گودام سے باہر نکالی جائیں گی۔ یہ ٹیرف 27 اگست کو بھارتی مقامی وقت دوپہر بارہ بج کر ایک منٹ سے لاگو ہوگا۔
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے بیان کے بعد بھارتی روپیہ 0.
وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر نیوارو اور وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ روسی تیل کی خریداری بڑھا کر بالواسطہ طور پر جنگ میں مالی مدد فراہم کر رہا ہے، یہ سب بند ہونا چاہیئے۔
امریکی وزیر خزانہ نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ بھارت روسی تیل کی خریداری میں نمایاں اضافہ کرکے منافع کما رہا ہے۔ روسی تیل اب بھارت کی کل درآمدات کا 42 فیصد ہے، جو جنگ سے قبل ایک فیصد سے بھی کم تھا۔ واشنگٹن نے اس تبدیلی کو ناقابل قبول قرار دیا۔
بھارت کی وزارت تجارت نے امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے نوٹیفکیشن پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ وزارت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ حکومت کو امریکی ٹیرف میں کسی فوری ریلیف یا تاخیر کی کوئی امید نہیں۔
بھارتی عہدیدار کے مطابق متاثرہ برآمدکنندگان کو مالی مدد فراہم کی جائے گی اور انہیں چین، لاطینی امریکا اور مشرق وسطیٰ سمیت متبادل منڈیوں کی طرف جانے کی ترغیب دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے تقریباً 50 ممالک کی نشاندہی کی ہے جہاں بھارتی ٹیکسٹائلز، فوڈ پروسیسنگ اشیا، چمڑے کی مصنوعات اور سمندری اشیا کی برآمدات کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
ایکسپورٹرز کے گروپوں کا اندازہ ہے کہ اضافی ٹیرف سے بھارت کی امریکا کو ہونے والی 87 ارب ڈالر کی مال برآمدات میں سے تقریباً 55 فیصد متاثر ہو سکتا ہے، جس سے ویتنام، بنگلہ دیش اور چین جیسے حریف ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔
انجینئرنگ ایکسپورٹس پروموشن کونسل کے صدر پنکج چھدھا نے کہا کہ امریکی گاہک پہلے ہی نئے آرڈر روک چکے ہیں۔ اضافی ٹیرف کے باعث ستمبر سے برآمدات میں 20 سے 30 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے برآمدکنندگان کو مالی امداد دینے، بینک قرضوں پر سبسڈی بڑھانے اور نقصانات کی صورت میں متنوع منڈیوں تک رسائی میں مدد دینے کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ “برآمدکنندگان کے لیے دیگر منڈیوں میں تنوع لانے یا گھریلو منڈی میں فروخت کے امکانات محدود ہیں۔
بھارت کی ہیرے کی صنعت کی برآمدات پہلے ہی کمزور چینی طلب کے باعث 20 سال کی کم ترین سطح پر ہیں، اور اب زیادہ ٹیرف سے امریکا کی سب سے بڑی منڈی تک رسائی ختم ہونے کا خطرہ ہے، جو 28.5 ارب ڈالر مالیت کی جواہرات و زیورات کی برآمدات کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہے۔
اس سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ وہ کسانوں کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے چاہے اس کی بھاری قیمت کیوں نہ چکانی پڑے۔
مودی چین کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں اور ان کا سات سال بعد رواں ماہ کے آخر میں بیجنگ کا دورہ بھی متوقع ہے۔
Post Views: 6ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہوم لینڈ سیکیورٹی اضافی ٹیرف لاگو ہوگا روسی تیل نے کہا کے لیے کے بعد
پڑھیں:
سپریم کورٹ آف پاکستان میں انتظامی تقرریاں، متعدد ڈپٹی رجسٹرارز کو اضافی چارجز تفویض
سپریم کورٹ آف پاکستان میں اہم انتظامی تقرریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔
اعلامیے کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل محمد لغاری کو رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کردیا گیا ہے۔ سہیل محمد لغاری کا تعلق سندھ کی عدلیہ سے ہے اور وہ گریڈ 22 کے افسر ہیں۔
سہیل محمد لغاری اس سے قبل سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے جبکہ وہ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔
مزید برآں، فخر زمان کو ڈائریکٹر جنرل ریفارمز سپریم کورٹ تعینات کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فخر زمان ادارہ جاتی اصلاحات اور پالیسی سازی میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
اسی طرح عابد رضوان عابد کو سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل مقرر کردیا گیا ہے۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ متعدد ڈپٹی رجسٹرارز کو مختلف برانچ رجسٹریز میں ایڈیشنل رجسٹرار کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق ان تقرریوں کا مقصد ادارہ جاتی کارکردگی اور نظم و نسق کو مزید مؤثر بنانا ہے۔