امریکی دباؤ میں کوریا ایئر کا بوئنگ کے 103 طیاروں کا بیش قیمت معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
کوریا ایئر اور امریکی فضائی کمپنی بوئنگ نے پیر کو ایک تاریخی معاہدے کا اعلان کیا جس کے تحت 103 طیارے خریدے جائیں گے جن کی مالیت قریباً 36 ارب ڈالر (24 ارب پاونڈ) ہے۔ اس میں بوئنگ 787، 777 اور 737 طیارے شامل ہیں۔
یہ معاہدہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے تجارتی شراکت داروں پر امریکی کمپنیوں کے ساتھ زیادہ کاروبار کرنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔
کوریا ایئر کے سی ای او، والٹر چو کے مطابق یہ معاہدہ کوریا ایئر کے بیڑے کو جدید بنانے کے لیے اہم ہے، خاص طور پر جب یہ ایئرلائن اسایانا ایئرلائنز کے ساتھ انضمام کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے واشنگٹن میں صدر ٹرمپ سے 15 فیصد ٹیکسز کے مسئلے پر ملاقات کی۔
مزید پڑھیں: یوکرائن کیخلاف روس کا ساتھ دینے والے شمالی کوریائی فوجیوں کے لیے اعزازات
معاہدے کی تقریب میں دونوں ممالک کے حکومتی اہلکار اور کاروباری شخصیات موجود تھیں، جن میں امریکی وزیر تجارت ہوارڈ لوٹ نک اور جنوبی کوریا کے وزیر تجارت کم جونگ-کوان شامل تھے۔ سام سنگ، ہنڈائی موٹر گروپ اور نیویڈا کے اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
بات چیت کے دوران دیگر تجارتی معاہدے بھی سامنے آئے، جن میں سام سنگ کی شپ بلڈنگ شاخ اور امریکی کمپنی ویگور میرین گروپ کے درمیان امریکی بحریہ کی دیکھ بھال کے لیے تعاون شامل ہے۔ اس سے قبل، جنوبی کوریا نے واشنگٹن کے ساتھ اپنے تجارتی معاہدے کے تحت امریکی شپ بلڈنگ صنعت کی مدد کے لیے 150 ارب ڈالر کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ہنڈائی نے بھی امریکا میں اپنے سرمایہ کاری منصوبے کو 21 ارب ڈالر سے بڑھا کر 26 ارب ڈالر کرنے کا اعلان کیا اور نئی فیکٹری قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں سالانہ 30,000 روبوٹس تیار کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی امن کی پیشکش ایک بار پھر مسترد کر دی
بوئنگ-کوریا ایئر معاہدے کے تحت، ایئرلائن 50 بوئنگ 737-10 طیارے، 45 طویل فاصلے کے مسافر طیارے اور 8 777-8 فریٹر کارگو طیارے خریدے گی۔ بوئنگ کے مطابق یہ معاہدہ امریکا میں قریباً 135,000 روزگار کے مواقع فراہم کرے گا۔ اس تازہ خریداری کے بعد، کوریا ایئر نے اس سال بوئنگ طیاروں کے لیے 150 سے زائد آرڈرز اور وعدے کیے ہیں۔
یہ معاہدہ عالمی سطح پر امریکی تجارتی شراکت داروں کی بڑی بوئنگ خریداری کی رجحان کا حصہ ہے۔ جولائی میں، جاپان نے 100 طیارے خریدنے کا وعدہ کیا تھا، جبکہ انڈونیشیا کی گارڈا ایئر لائن نے 50 طیارے خریدے تاکہ امریکی ٹیکسز میں کمی ہو سکے۔ یہ معاہدے بوئنگ کو یورپی حریف ایئر بس کے مقابلے میں مارکیٹ شیئر بحال کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔
اگرچہ بوئنگ نے گزشتہ چند برس میں کئی بحرانوں کا سامنا کیا، جن میں 2 مہلک حادثات، درمیانی پرواز کے دوران تکنیکی نقص اور 2024 میں کارکنوں کی 8 ہفتے کی ہڑتال شامل ہیں، کمپنی نے کوریا ایئر کے اس معاہدے کو “تاریخی” قرار دیا ہے اور اسے امریکی فضائی صنعت اور دوطرفہ تجارتی تعلقات مضبوط کرنے کی اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی فضائی کمپنی بوئنگ تاریخی معاہدہ کوریا کوریا ایئر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی فضائی کمپنی تاریخی معاہدہ کوریا کوریا ایئر جنوبی کوریا کوریا ایئر یہ معاہدہ ارب ڈالر کے لیے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں