دریائے چناب اور راوی میں اونچے درجے کا سیلاب، سیالکوٹ میں بارش کا 11 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
دریائے چناب اور دریائے راوی میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ سیالکوٹ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ بارش ہوئی جس نے 11 سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن تیز کیا جائے، وزیراعظم کی ہدایت
ڈپٹی کمشنر کے مطابق شہر میں 355 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد رنگ پورہ، شہاب پورہ، دارا آرائیاں، علامہ اقبال چوک اور پریم نگر سمیت متعدد علاقے بارش کے پانی میں ڈوب گئے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق مزید 2 سے 4 گھنٹے تک بارش کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق نالہ ڈیک میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آیا ہے جہاں پانی کا بہاؤ 77 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ سیلاب کے نتیجے میں متعدد دیہات زیر آب آگئے اور متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔
انتظامیہ نے مزید بتایا کہ دریائے چناب میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح 3 لاکھ 65 ہزار کیوسک تک جا پہنچی ہے۔ اسی طرح دریائے راوی میں کوٹ نیناں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 10 ہزار کیوسک اور جسڑ کے مقام پر ایک لاکھ 42 ہزار 20 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ای سی سی اجلاس: سیلاب زدگان کے لیے 3 ارب روپے کا ریلیف پیکج منظور
ڈپٹی کمشنر کے مطابق دریائے راوی میں اس وقت اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، جب کہ کرتارپور سمیت مختلف مقامات سے اب تک 257 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرکے ریسکیو کیا جا چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اونچے درجے کا سیلاب دریائے چناب دریائے راوی سیالکوٹ بارش وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اونچے درجے کا سیلاب دریائے چناب دریائے راوی سیالکوٹ بارش وی نیوز اونچے درجے کا سیلاب دریائے چناب دریائے راوی راوی میں کے مطابق
پڑھیں:
بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔
اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔
بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔
رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔
بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔
یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔
یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔